اشاعتیں

Featured post

نعیمیات

تصویر
  قسط نمبر 2 تحریر: نعیم الرّحمان شائق یہ "نعیمیات " کی دوسری قسط ہے۔ "نعیمیات" دراصل اس خا ک سار کے وہ خیالات ہیں ، جن کے بارے میں یہ عاجز سوچتا ہےکہ انسانوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ ذہن میں جب جب کوئی اچھا خیال آیا ، اس کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیا۔ چند دن قبل خیال آیا کہ کیوں نہ ان کو یک جا کر کے بلاگ پر رکھ دیا جائے، تاکہ کسی حد تک محفوظ رہیں۔ آئیے " نعیمیات" کی دوسری قسط شروع کرتے ہیں۔

نعیمیات

تصویر
  قسط نمبر 1 تحریر: نعیم الرّحمان شائق سوچتے سوچتے کبھی کبھار ذہن میں ایسا بھی کوئی خیال آجاتا ہے، جو واقعی بڑا عمدہ، سبق آموز اور نصیحت سے لبریز ہوتا ہے۔ میری عادت رہی ہے کہ جب بھی میرے ذہن میں ایسا کوئی خیال آیا، فوراً اس کو فیس بک پر لکھ دیا ۔ چند دن پہلے خیال آیا، کیوں نہ ان خیالات کو بلاگ   کی شکل میں بھی تحریر کردوں۔   اب انشاء اللہ، وقتاً فوقتاً قسط در قسط اپنے ان خیالات کو بلاگ پر لاتا رہوں گا۔ میں نے ان کا نام "نعیمیات" رکھا ہے۔ یہ نعیمیات کی پہلی قسط ہے۔

ایک پچانوے سالہ شخص کے سبق آموز پچاس اقوال

تصویر
تحریر و انتخاب: نعیم الرّحمان شائق کبھی کبھار انٹرنیٹ پر ایسا مواد مل جاتا ہے، جسے بار بار پڑھنے کو دل چاہتا ہے ۔ پچھلے دنوں ایک وڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ اس میں ایک پچانوے سالہ شخص کے پچاس اقوال تھے، جو واقعی حکمت سے بھر پور تھے۔ چھوٹے چھوٹے جملوں پر مشتمل یہ سبق آموز باتیں ہماری زندگی کو آسان بنا سکتی ہیں۔ آج کی تحریر میں وہی پچاس اقوال آپ کے سامنے لا رہاہوں۔

پہلے تربیت، پھر تعلیم

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق سورۃ آل ِ عمران میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: "بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انھیں میں سے ایک رسول ان میں بھیجا، جو انھیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہےاور انھیں پاک کرتا ہےاور انھیں کتاب و حکمت سکھا تا ہے، یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔" (3:164)  

قرآن و حدیث کی روشنی میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق خلیفہ ِ اوّل، جانشینِ پیغمبر اعظم ﷺ، یار ِ غار،صاحب ِ مزار،    تاج دار ِ امامت، حضرت سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   تاریخ ِ اسلام کی وہ عظیم ترین شخصیت ہیں، جنھیں   ان کی لازوال قربانیوں اور رسول ِ کریم ﷺ سے بے مثل دوستی   کی وجہ سے تا قیامت یاد رکھا جائے گا۔قبول ِ اسلام کے بعد انھوں نے سب کچھ محبت ِ رسول ﷺ   میں لٹا دیا۔ پھرسول کریم ﷺ کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد آپ   رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس طرح غم زدہ اُمّت کو سہارا دیا، وہ اپنی مثال آپ ہے۔اس میں شک نہیں کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آں حضرت ﷺ کی نیابت کا حق ادا کردیا۔پوری امت ِ مسلمہ ان کے احسانات کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ بے   شک آپ   رضی اللہ تعالیٰ عنہ دنیا کے عظیم ترین اور کام یاب ترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ گووہ رسول کریم ﷺ کے   دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد محض ڈھائی سال تک حیات رہے، لیکن ان کا یہ دور ِ خلافت سنگ ِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ شاعر ِ مشرق علامہ محمد اقبالؔ رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب کہا:

سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 11 (آخری قسط) 12۔ انصاف کرو سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 9 میں ربّ العالمین کا ارشاد ہے: "اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کر ادیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرےتو تم (سب) اس گروہ سے، جو زیادتی کرتا ہے، لڑو۔ یہاں تک وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔ اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دواور عدل کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ "(49:9)   اس آیت مبارکہ میں حکم دیا جا رہا ہے کہ اگر مسلمانوں کے دو فریق لڑ پڑیں تو باقی مسلمانوں کو غیر جانب دار نہیں رہنا چاہیے، بلکہ ان کے درمیان   صلح صفائی کی خدمات سر انجام دینی چاہئیں۔ انصاف کی خاطرظالم گروہ سے   لڑنے تک کی نوبت آجائے تو دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اپنے بھائی کی مدد کرو ، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔" ایک صحابی نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا، لیکن آپ کا کیا خیال ہے، جب وہ ظالم ہوگا ، پھر میں اس کی مدد کیسے کروں؟"نبی کریم ﷺ نے ا

سورۃالحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائقؔ قسط نمبر 10 11۔ غیبت نہ کرو سورۃ الحجرات کی آیت 12 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کیا تمھارے اندر کوئی ایسا ہےجو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو۔ اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا رحیم ہے۔"(49:12) غیبت پر میں اس سے پہلے ایک تفصیلی مضمون لکھ چکا ہوں۔ اس مضمون کے بعد مزید لکھنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ وہ پورا مضمون نیچے تحریر کر رہا ہوں۔ غیبت کو بہت معمولی گناہ سمجھا جاتا ہے، بلکہ بہت سے لوگ تو اس کو گناہ ہی نہیں سمجھتے۔عوام و خواص سب اس گناہ ِ عظیم میں مبتلا ہیں۔افسر ماتحت کی غیبت میں لگا ہوا ہے اور ماتحت افسر کی غیبت میں مصروف ہے۔ یاد رکھیے کہ غیبت ایک کبیرہ گناہ ہے۔ اس لیے اسے معمولی برائی نہیں سمجھنا چاہیےاور اس سے حتی المقدور بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہماری محافل اس کبیرہ گناہ سے آلودہ نظر آتی ہیں، بلکہ غیبت کے بغیر محفل بے لطف اور نامکمل  محسوس ہوتی ہے۔خواجہ الطاف حسین حالیؔ نے اپنی مسدّس میں کیا خوب منظر کشی کی ہے: