کسی بھی قوم میں تعلیم ریڑھ کی ہڈی کی
حیثیت رکھتی ہے ۔ اقوام ِمغرب کی ترقی کی سب سے بڑی وجہ تعلیم ہے ۔ تعلیم شعور و
آگہی بخشتی ہے ۔ یہ تعلیم ہی ہے ، جس کے بل بوتے پر آج انسان کی رسائی چاند تک ہو
چکی ہے ۔انسان اپنے سیارے یعنی زمین کو تو مسخر کر ہی چکا ہے ، لیکن اب دوسرے
سیاروں پر بھی کمندیں ڈالنے کو ہے ۔ میں تعلیم اور علم کے مابین فرق کا قائل نہیں
ہوں ۔ دونوں کو ایک ہی چیز سمجھتا ہوں ۔تعلیم یا علم ہر بچے کا بنیادی حق ہے
، جو اسے ضرور ملنا چاہیے ۔
Saturday, February 28, 2015
Monday, February 23, 2015
امریکا اور مسلم دنیا
امریکی صدر نے دنیا کو باور کرایا کہ مغرب
اور اسلام میں جنگ کو تائثر سفید جھوٹ ہے ۔ دنیا پر تشدد انتہا پسندی اور دہشت
گردی کے ناسور کے خلاف متحد ہے ۔ بین الاقوامی برادری دہشت گردوں کے خلاف لڑائی
میں غیر متزلزل عزم کا اظہار کرے ۔ جہادی یہ غلط تائثر پیش کر رہے ہیں کہ یہ
تہذیبوں کے درمیان لڑائی ہے ۔ مگر یہ بات کھلی دروغ گوئی ہے کہ مغرب اسلام کے خلاف
صف آراء ہے ۔ بغیر کسی مذہبی تفریق کے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس تائثر کو
مسترد کریں ۔ ہم اسلام کے خلاف لڑائی نہیں کر رہے ، ہم ان عناصر سے لڑ رہے ہیں ،
جنھوں نے اسلام کو مسخ کیا ہے ۔
Sunday, February 15, 2015
دو منفی خبریں
پھر وہی خون ۔ پھر وہی لہو زدہ تحریر ۔
سمجھ نہیں آتا ، کب تک ایسی تحریریں لکھنے کی نوبت آتی رہے گی ۔ ذہن ماؤف ہے
۔سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عنقا ہے ۔ بے ربط سے جملے دماغ پر مسلط ہیں ۔ پس وہی زیر
ِ قلم ہیں ۔پشاور ایک بار پھر خون میں نہلا دیا گیا ہے ۔ آرمی پبلک اسکول کے بعد
دوسرا بڑا حملہ ، جو اس شہر میں وقوع پزیر ہوا ۔ ہر ہفتے سوچتا ہوں ، کسی مثبت
موضوع پر طبع آزمائی کروں ۔ مگر کیوں کر ؟ جہاں پشاور ایسے سانحات منہ چڑا رہے ہوں
، وہاں کیسے مثبت موضوعات پر لکھا جا سکتا ہے ؟
Sunday, February 8, 2015
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
5 فروری آیا اور چلا گیا ۔یہ ہر سال آتا ہے ۔ اہلیان ِ پاکستان کو
سوگ وار کرتا ہے ۔ پھر چلا جاتا ہے ۔ اس دن پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے ۔
کشمیری بھائیوں سے اظہار ِ یک جہتی کے لیے جلوس نکلتے ہیں ۔ "کشمیر بنے
گا پاکستان" کے نعرے بازی ہوتی ہے ۔ ایوان ِ بالا و زیریں میں قراردادیں
منظور ہوتی ہیں ۔ سیاست دان ایوانوں میں ، عوام سڑکوں پر جذبات کا اظہار کرتے ہیں
۔ زبان ِ قال و حال سے کہا جاتا ہے : "ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں
۔"جارحانہ بیان بازی ہوتی ہے ۔یہ دن 1990ء سے منایا جا رہا ہے ۔ میں نے بھی
جب سے ہوش سنبھالا، اس دن کا مشاہدہ کر رہا ہوں ۔ یہی کچھ دیکھ رہا ہوں ، جو اوپر
بیان کیا ۔
Sunday, February 1, 2015
پھر ایک سانحہ ِ خوں چکاں
پھر ایک سانحہ ِ خوں چکاں ہو گیا ۔ پھر ایک
بار معصوم انسانیت کا قتل ِ عام کیا گیا ۔ نماز ِ جمعہ کا احترام بھی ملحوظ نہ
رکھا گیا ۔ اب بھی اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اُ ن کا تعلق مذہب سے ہے تو خام خیالی ہے
۔ابھی تک پشاور کا سانحہ ذہن سے محو نہیں ہوا ۔ ایک اور سانحے نے مغموم کر دیا ۔
اس دفعہ اُ ن کا نشانہ سندھ دھرتی کا ایک گم نام علاقہ بنا ۔ علاقے کا نام لکھی در
ہے اور ضلع شکار پور ۔ امام صاحب نے ، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے ،خطبہ ِ جمعہ
ختم کیا ہی تھا کہ ایک زور دار دھماکا ہوا اور امام بارگا ہ کی چھت زمین بوس
ہو گئی ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)
Featured post
Khutbat-e-Ahmadiya---The Forgotten Book
"Khutbat-e-Ahmadiyya" is the series of lectures delivered by Sir Syed Ahmad Khan in Allahabad in 1886, after his return from E...
-
تحر یر و تحقیق: نعیم الرّحمان شائق آئے دن سوشل میڈیا پر ایسے ایسے شعر پڑھنے کو ملتے ہیں جو سرے سے شعر ہی نہیں ہوتے۔اس پر ستم ظریفی یہ کہ ا...
-
تحر یر: نعیم الرّحمان شائق ایک استاذ کو پڑھاتے ہوئے مختلف قسم کی حکمت عملیاں اختیار کرنی پڑتی ہیں۔ ایک جماعت میں مختلف قسم کے بچے ہوتے...
-
نعیم الرّحمان شائق خواجہ الطاف حسین حالیؔ اردو کے عظیم شاعر،نثر نگار، ادیب اور نقاد تھے۔ 1837ء میں ہندوستان کے شہر پانی پت میں پیدا ...