اشاعتیں

2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مسعود احمد برکاتی ہم میں نہیں رہے

تصویر
بچوں کے معروف اور مقبول ترین ماہ نامے "نونہال " کے مدیر ِ اعلیٰ جناب مسعود احمد برکاتی 11 دسمبر 2017 کو 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ گزشتہ 65 سالوں سے "نونہال" کی ادارت سنبھال رہے تھے۔ ہمدرد نونہال 1953ء میں حکیم محمد سعید شہید کی سرپرستی میں شروع ہوا تھا۔ برکاتی صاحب شروع سے اس معیاری رسالے کی ادارت سنبھال رہے تھے۔بچوں کے ادب میں ان کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ بچوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ 

آقا علیہ السلام کے چند ارشادات ِ عالیہ

تصویر
آج 12 ربیع الاول ہے۔ عُشّاق آں حضرت ﷺ کا ذکر ِ خیر کر رہے ہیں۔ نعتوں کی محفلیں سجائی جارہی ہیں۔ فضائیں ذکرِ حبیب اللہ ﷺ سے معطّر ہیں۔قرآن ِ حکیم میں صدیوں قبل الہامی اعلان کیا گیا: وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک یعنی (اے محمد ﷺ) ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کردیا۔ بے شک یہ انھیں الہامی الفاظ کی سچائی کی دلیل ہے کہ کئی صدیاں بیت گئیں، مگر آج بھی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کا ذکر بڑی شان  کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ اور قیامت تک یہ ذکر ِ خیر جوں کا توں جاری و ساری رہے گا۔

انٹرنیٹ پر اردو کو فروغ دینے کے چار طریقے

تصویر
انٹر نیٹ کی حیرت ناک نگری کو بہ نظرِ غائر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس پررکھا ہوا زیادہ تر مواد انگریزی میں ہے۔ اردومیں پڑا ہوامواد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ محبانِ اردو کے لیے یہ امر تشویش ناک ہے۔ کیوں کہ انھیں معلوم ہے کہ آنے والے وقتوں میں ہمارا سو فی صد انحصار انٹرنیٹ پر ہوگا۔ اگر زبانِ اردو سے آج اغماض برتا گیا اور اس حیرت کدے کو حتی المقدور اردو مواد فراہم نہ کیا گیا تو اس وقت بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم انٹرنیٹ پر اردو کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں۔ یہ بڑا اہم سوال ہے۔ میری دانست میں درج ذیل چار کام کر کے اردو کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا سکتا ہے۔

ریاضی کی اٹھارہ پہیلیاں۔۔جوابات کے ساتھ

تصویر
تاریخ کے ایک قابل سائنس دان گلیلیو نے ایک بار کہا تھا: ریاضی وہ زبان ہے ، جس میں خدا نے اس کائنات کو لکھا ہے۔ "بے شک ریاضی حیرت انگیز ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپ بھی ہو تی ہے۔ سر فرانسس بیکن لکھتے ہیں کہ ریاضی ، آدمی کو چالاک بنا دیتی ہے۔ ریاضی کو سمجھنے کے لیے دلچسپی ضروری ہے ۔ انٹرنیٹ نگری ریاضی کے بارے میں دانا لوگوں کے اقوال سے بھری ہوئی ہے ۔ لیکن یہ میرا عنوان نہیں ہے۔ اس لیے میں ان معنی خیز باتوں کو لکھ کر آپ کا وقت 'ضائع ' نہیں کرنا چاہتا۔

بلاگر بمقابلہ ورڈپریس

تصویر
جب ایک نو آموز بلاگر بلاگنگ شروع کرتا ہے، تو وہ اکثر ورڈپریس اور بلاگر میں سے کسی ایک کے انتخاب کرنے میں شدید الجھن کا شکار ہوجاتا ہے ۔ بلاگر اور ورڈپریس بلاگنگ کی دو مشہور ویب سائٹیں ہیں۔ بلاگنگ کے کچھ ماہرین ورڈپریس کو ترجیح دیتے ہیں۔ دیگر اس کے برخلاف رائے دیتے ہیں ۔ یہاں آپ کو یہ مشورہ ضرور دیا جائے گا کہ بلاگر یا ورڈپریس میں سے کسی ایک کی خدمات حاصل کرنے سے پہلے ان دونوں کی تفصیلات ضرور پڑھ لیجیے، تاکہ بعد میں آپ کو اپنے بلاگنگ کیریر میں پریشانیوں اور مسائل کا شکار نہ ہونا پڑے ۔

بے یارو مددگار روہنگیا مسلمان

تصویر
ایک بار پھر میانمار (برما) میں مسلمانوں کے لیے عرصہ ِ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ دی گارجین کے مطابق ایک ہفتے میں چار سو  مسلمان شہید کردیے گئے۔یہ شہادتیں میانمار کی شمال مغربی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے سکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد وقوع پزیر ہوئیں۔

دو ہزار سترہ کا خطبہ ِ حج

تصویر
میدان ِ عرفات میں قائم مسجدِ نمرہ میں لاکھوں فرزندان ِ اسلام کی موجودگی میں ڈاکٹر سعد بن ناصر الشتریٰ نے اس بار حج کا خطبہ دیا۔ میں اچھی اور مثبت باتوں کی تلاش میں رہتا ہوں۔ جوں ہی ڈاکٹر صاحب کی نصیحت آموز باتیں پڑھیں، فوراََخیال آیا کہ اس موضوع پر ضرور لکھا جائے ۔ آج کل کے مادی دور میں اسلام سے ہمارا تعلق بہت کم زور ہو چکا ہے۔ اگر کہیں سے اسلامی تعلیمات کی بین الاقوامی اور عالم گیرصدائیں گونجتی ہیں تو ضرور بالضرور ان کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کرنی چاہیے ۔

اقوال ِ زریں

تصویر
لکھنے سے زیادہ یہ  سوچنا مشکل ہوتا ہے کہ کیا لکھا جائے۔ مجھے یہ سوچتے ہوئے کئی دن لگ جاتے ہیں۔ ذہن میں مختلف موضوعات آتے ہیں، لیکن از حد احتیاط کے باعث ان موضوعات پر لکھ نہیں پاتا۔ جس کی وجہ سے کئی دن گزر جاتے ہیں اور مجھ سے ایک تحریر بھی نہیں ہو پاتی۔ میں منفیت پر اثبات کو ترجیح دینے والا شخص ہوں۔ میری کو شش ہوتی ہے کہ اپنے دھیمے دھیمے لفظوں سے حال کی اصلاح کروں۔ کسی کو برا بھلا کہے بغیر ۔ کسی پر کیچڑ اچھالے بغیر۔

میں ستر سال کا ہوگیا

تصویر
میرا نام پاکستان ہے۔ آج 14 اگست، 2017 کا دن ہے۔ آج سے ٹھیک ستر سال پہلے جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے ہاں میری پیدائش ہوئی تھی۔ آج میری عمر ستر سال ہے۔ لیکن میں اب بھی جوان ہوں، پر امید ہوں، پر سکون ہوں۔ کیوں کہ میں کوئی انسان تو نہیں کہ بوڑھا ہو جاؤں گا۔ میری بنیاد عظیم لوگوں نے رکھی تھی۔ جن میں حضرت قائدِ اعظم، علامہ اقبال، لیاقت علی خان، چوہدری رحمت علی، اے۔ کے فضل الحق، مولانا محمد علی جوہر، سرسید احمد خان سر ِ فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی مخلص لوگوں نے میری بنیاد میں اہم کردار ادا کیا۔ میں ان مخلص اور عظیم لوگوں کی وجہ سے ، ان شاء اللہ، ہمیشہ قائم و دائم رہوں گا۔ 

گیارہویں جماعت میں داخلہ لینے والے طلبہ وطالبات کے لیے ہدایات

مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت کراچی میں گیارہویں جماعت کے داخلوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ چوں کہ انٹرنیٹ کا زمانہ ہے، اس لیے داخلوں کے لیے درخواستیں مکمل طور پر آن لائن جاری ہوں گی۔ یہ کام موبائل سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ جن طلبہ و طالبات کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے۔۔۔۔۔۔اگرچہ ایسا ممکن نہیں ہے۔۔۔۔۔وہ قریبی کالج کے سے رابطہ کریں۔ جہاں ان کا آن لائن فارم جمع کیا جائے گا۔ جس کی کوئی فیس نہیں ہوگی۔

فیس بک پیج کے لائکس بڑھانے کے چھے آسان طریقے

فیس بک کو سوشل میڈیا کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے ۔ یہاں ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ شہرت حاصل کر لے ۔ یہاں جس کی جتنی زیادہ شہرت ہوگی ، وہ اتنا ہی کام یاب سمجھا جائے گا ۔ اس لیے یہاں ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ جتنا جلد ہو سکے ، شہرت کی بلندیوں کو چھولے۔آیئے آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ فیس بک نگری میں پیج کے لائکس کس طرح بڑھائے جا سکتے ہیں۔ پیج کے لائکس بڑھانے کے تین طریقے ہیں۔ 1۔ پیڈ طریقہ: اس میں آپ کو پیسے دینے پڑتے ہیں۔  2۔ آٹو لائکس: بہت سی ویب سائٹیں ایسی ہیں، جن کے ذریعے آپ آٹو لائکس یعنی  خود بہ خود لائکس حاصل کرسکتے ہیں۔ مگر یہ طریقہ اچھا نہیں ہے۔ اس لیے اس سے احتراز برتنا چاہیے۔

فیس بک سے پیسے کمانے کے چار طریقے

تصویر
کیا فیس بک کے ذریعے پیسے کمائے جا سکتے ہیں ؟اس سوال کا جواب ہے :جی ہاں ۔فیس بک کے عملے نے اب تک بذات خود کوئی ایسا طریقہ وضع نہیں کیا ، جس کے ذریعے اس کے صارفین کسی حد تک کچھ نہ کچھ کما سکیں ۔ اس کے باوجود چند ایسے طریقے ہیں ، جس کے ذریعے اس عظیم ویب سائٹ سے پیسے کمائے جاسکتے ہیں ۔ یہ طریقے مشکل نہیں ہیں ، لیکن محنت طلب ہیں ۔ ابتدا میں بے حد محنت کرنی پڑے گی ۔ بعد میں آسانیاں ہوتی جائیں گی ۔

انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمانے کے چار بنیادی اصول

تصویر
 انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمانے والے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہاں پیسے کمانا اتنا آسان نہیں ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ یہاں ابتدا ہوئی ، وہاں ڈالروں کی بھرمار شروع ہوگئی ۔ یہاں بڑی محنت اور تگ ودو کرنی پڑتی ہے ۔ تب جا کر کچھ نہ کچھ ملتا ہے ۔ دراصل ہمارے عوام بڑے سادہ ہیں ۔ جب وہ انٹرنیٹ اور اخبارات میں آن لائن کمائی والے اشتہارات ، جن میں سے اکثر میں مبالغہ آرائی سے کام لیا جاتا ہے ، دیکھتے ہیں  تو ان کا جی للچااٹھتا ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں، یہاں پیسے کمانا بہ نسبت دوسرے ذرائع کے بڑا آسان ہے ۔ حالاں کہ ایسا نہیں ہوتا ۔

اردو کی بیس عام غلطیاں

تصویر
            اردو ہماری قومی زبان ہے ۔ اس کی حفاظت اور درست اشاعت ہماری ذمہ داری ہے ۔پاکستان کے حالیہ آئین کی دفعہ 251 اردو کی اہمیت واضح کرتی ہے ۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور یوم ِ آغاز سے پندرہ برس کے اندر اندر اس کو سرکاری اور دیگر اغراض کے لیے استعمال کرنے کے انتظامات کیے جائیں گے ۔ حالیہ آئین 1973ء میں نافذ ہوا تھا ۔ اب 2017ء چل رہا ہے ، مگر اب تک صحیح معنوں میں اردو زبان رائج نہ ہو سکی ۔

انگریز بچوں کو ابتدائی تعلیم کیسے دیتے ہیں؟

تصویر
جب والدین بچوں کو اسکول میں داخل کرتے ہیں تو ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی سیکھے ۔ اچھا استا د وہ ہوتا ہے ، جو بچے کی تعلیم اور تربیت دونوں پر توجہ دیتا ہے ۔ بچے کی تربیت میں والدین کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے ۔ استاد کا کردار دوسرا درجہ رکھتا ہے ۔ اس ضمن میں والدین اور اساتذہ کو اپنا کردار بحسن و خوبی سر انجام دینا چاہیے ۔

چند خیالات

تصویر
بچپن میں ہم سے پوچھا جاتا تھا: عقل بڑی ہوتی ہے یا بھینس؟ ہم کہتے تھے: بھینس پوچھنے والے بزرگ ہمیں بتاتے تھے : دکھنے میں بھینس بڑی ہوتی ہے ، سوچنے میں عقل بڑی ہوتی ہے۔ اس وقت ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی ، لیکن جیسے جیسے بڑے ہوتے گئے، شعور کو پختگی ملتی گئی ۔ اب سمجھ آیا کہ بزرگ صحیح کہتے تھے ۔ انسانی ذہن بہت وسیع ہوتا ہے ۔ اس میں ہر لمحے طرح طرح کے خیالات ابلتے رہتے ہیں ۔ کچھ خیالات اتنے اچھے ہوتے ہیں کہ ان پر قوموں کی بنیادیں رکھی جاتی ہیں ۔کچھ خیالات انسان کے کردار کے تعمیر میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔کچھ الفاظ اتنے میٹھے ہوتے ہیں کہ ان کو باربار چکھنے کو جی چاہتا ہے ۔ سیاہ رنگ میں لکھے ہوئے ان الفاظ میں چھپے رنگا رنگ خیالات کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے ۔ ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ ان سے روشنی لینی چاہیے ۔

اور اس بار میرا بہاولپور۔۔۔

تصویر
اور اس بار میرا بہاولپور بدقسمت نصیب کی نذر ہو گیا ۔ ڈیرھ سو سے زائد لوگ زندہ جل گئے ۔ سو سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے ۔ واقعہ چھبیس جون کا ہے ۔ یعنی عید سے ایک دن پہلے کا۔جب پاکستان کے عوام عید کے چاند کا انتظار کر رہے تھے اور خوش تھے کہ کل عید ہوگی ، کیوں کہ سعودی عرب میں عید تھی ۔جب سعودی عرب میں عید ہوتی ہے تو دوسرے دن ہماری عید ہوتی ہے ۔ لیکن اس سانحے کے بعد ہماری خوشیوں پر بڑی حد تک اوس پڑ گئی ۔ ان حرماں نصیبوں نے کس طرح عید منائی ہوگی ، جن کے عزیز واقارب زندہ جل گئے !

کرکٹ کی جیت سے پارا چنار کے دھماکوں تک

تصویر
شاید جب سے یہ دنیا بنی ہے ، کبھی خوشی ،کبھی غم یا کبھی بہار ، کبھی خزاں کا کھیل جاری وساری ہے ۔ ابھی اتوار تک ہم خوشیاں منار ہے تھے کہ ہم نے اپنے سب سے بڑے حریف کو ۔۔۔ اصل میدانوں میں نہیں تو ۔۔۔ کھیل کے میدان میں ضرور رام کر دیا ۔ ہماری خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی ۔ ہم نے مٹھائیاں بانٹیں ، سڑکوں کو گلنار کیا ، آسمان کو آتشیں گولوں سے سجایا  اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم نے خوشی کے عالم میں فائرنگ بھی کی ۔ ہمیں خوشی اس بات کی نہیں تھی کہ ہماری کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی چیمپئن ٹرافی جیتی اور عالمی رینکنگ میں آٹھویں سے چوتھے نمبر پر آگئی ، بلکہ ہماری پوری قوم اس بات پر خوش تھی کہ ہماری بظاہر "بچوں کی ٹیم " نے انڈیا جیسی مضبوط ٹیم کو ہرا دیا ۔

قارئین سے معذرت چاہتا ہوں

قارئین سے معذرت چاہتا ہوں کہ حد سے زیادہ مصروفیات نے ایک بار پھر تسلسل توڑ دیا ۔ تسلسل کی بات آئے تو محسن بھوپالی کو ضرور یاد کرنا چاہیے ، جس نے کہا تھا : نہ چھیڑو کھلتی کلیوں ، ہنستے پھولوں کو ان اُڑتی تتلیوں ، آوارہ بھنوروں کو ، تسلسل ٹوٹ جائے گا ! فضا محو سماعت ہے ، حسین ہونٹوں کو نغمہ ریز رہنے دو ، نگاہیں نیچی رکھو اور مجسم گوش بن جاؤ