کرکٹ کی جیت سے پارا چنار کے دھماکوں تک



شاید جب سے یہ دنیا بنی ہے ، کبھی خوشی ،کبھی غم یا کبھی بہار ، کبھی خزاں کا کھیل جاری وساری ہے ۔ ابھی اتوار تک ہم خوشیاں منار ہے تھے کہ ہم نے اپنے سب سے بڑے حریف کو ۔۔۔ اصل میدانوں میں نہیں تو ۔۔۔ کھیل کے میدان میں ضرور رام کر دیا ۔ ہماری خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی ۔ہم نے مٹھائیاں بانٹیں ، سڑکوں کو گلنار کیا ، آسمان کو آتشیں گولوں سے سجایا  اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم نے خوشی کے عالم میں فائرنگ بھی کی ۔ ہمیں خوشی اس بات کی نہیں تھی کہ ہماری کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی چیمپئن ٹرافی جیتی اور عالمی رینکنگ میں آٹھویں سے چوتھے نمبر پر آگئی ، بلکہ ہماری پوری قوم اس بات پر خوش تھی کہ ہماری بظاہر "بچوں کی ٹیم " نے انڈیا جیسی مضبوط ٹیم کو ہرا دیا ۔



          جذبات سے ہٹ کر دیکھا جائے تو پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی بہت اچھی رہی ۔ بہ نسبت انڈیا کی ٹیم کے ، پاکستان کے پاس اتنے مضبوط کھلاڑی نہیں تھے ۔انڈیا کی ٹیم میں یووراج سنگھ ، مہندرسنگھ دھونی اور ویرات کوہلی جیسے مضبوط بلے باز تھے۔ پاکستان کی ٹیم میں سب سے سینئر شعیب ملک اور محمد حفیظ تھے ۔ جن کی حیثیت ، تجربہ کاری کے لحاظ سے ، یووراج سنگھ اور دھونی کے سامنے بہت کم ہے ، لیکن اس کے باوجود پاکستان جیت گیا ۔ پاکستان کی ٹیم کو اتنی بہترین کارکردگی دکھانے پر مبارک باد نہ دینا نا انصافی ہوگی ۔



          افراط و تفریط کا شکار ہوجانا اور اعتدال کی راہ نہ اپنانا ہمارا قومی مسئلہ ہے ۔یعنی ہم خوش ہوتے ہیں تو بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں ، غم زدہ ہوتے ہیں تو حدسے زیادہ مغموم ہوجاتے ہیں ۔ ہم نے جس طرح جیت پر حد سے زیادہ خوشیاں منائیں ، اگر ہماری ٹیم ہار جاتی تو ہم حد سے زیادہ افسردہ اور غم گین ہوجاتے ۔ حالاں کہ کھیل تو کھیل ہے ۔ اس میں ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے ۔ میں یہ پیرا گراف ہر گز نہ لکھتا ، اگر میری نظر سے "میچ جیتنے کی خوشی میں ہوائی فائرنگ، درجنوں زخمی"والی خبر نہ گزرتی ۔ پشاور اور مردان سے پولیس نے سو سے زائد افراد کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا اور لگ بھر دو درجن افراد ان گولیوں سے زخمی ہوئے ، جو پاکستان کی جیت کی خوشی میں چلائی گئیں ۔ چلو اس فائرنگ کا ایک فائدہ تو ہوا کہ پولیس کومعلوم ہوگیا کہ کس کے پاس غیر قانونی اسلحہ ہے !کراچی میں بھی من چلوں نے فائرنگ کرکے اپنی خوشی کا اظہار کیا ، جس کے نتیجے میں ایک نجی چینل کے سب انجینئر زخمی ہوگئے ۔ میرا پیغام یہ ہے کہ ہمیں خوشی اورغمی ، دونوں میں درمیانہ راستہ اختیار کرنا چاہیے ۔

          جمعرات تک ہم بہت خوش تھے ، لیکن پھر کچھ ایسے واقعات ہوئے کہ ہماری ساری خوشی پر اوس پڑ گئی ۔ ہم بہاروں سے خزاؤں کی طرف لوٹ گئے ۔ ہم مغموم ہوگئے اور افسردہ ہوگئے ۔ جمعے کے دن کراچی کا موسم بڑا سہانا تھا ۔ یہ ستائیسواں روزہ تھا ۔ اس کے ساتھ ساتھ جمعۃ الوداع کا دن تھا ۔ اتنا مقدس دن ہونے کے باوجود تین افسوس ناک واقعات کی خبریں سننے کو ملیں ۔ کراچی کے علاقے سائٹ میں چار پولیس اہلکار کو شہید کر دیا گیا ۔ کوئٹہ میں خود کش دھماکا ہوا ، جس میں لگ بھگ تیرہ افراد شہید اور بیس زخمی ہوئے ۔ پارا چنار میں دو دھماکے ہوئے ،جس کے نتیجے میں پینتیس افراد شہید اور پینسٹھ زخمی ہوگئے ۔ اس قدر افسوس ناک واقعات، جہاں ہو رہے ہوں ، وہاں خوشی کیوں کر ہوگی ، وہاں بہاروں کا مزہ کیوں کر محسوس کیا جاسکتا ہو ۔ موسم بھلے ہی ابر آلود ہو ۔ ہوا میں خنکی ہو اور سرد ہواؤں کے سامنے سورج کی تپش کا کچھ بس نہ چلتا ہو ۔ لیکن انسانی لہو کو ، اتنا اچھا موسم ہونے کے باوجود ، بھلایا نہیں جا سکتا ۔



          یہ کس کا کام ہو سکتا ہے؟ ظاہر ہے ، ایک انسان کے قتل کو ساری انسانیت کا قتل کہنے والے مذہب کاکوئی  پیروکار  اس طرح کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ نہتے انسانوں کا خون بہا دینا ، کسی کو افطاری کے عین وقت پر گولیوں کا نشانہ بنا دینا ، یہ کہاں کی اخلاقیات ہیں ؟ظلم تو ظلم ہوتا ہے ۔ ظلم کی عمر بہت کم ہوتی ہے ۔ حق اور باطل کے معرکے میں جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے ۔ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، وہ ضرور اپنے انجام کو پہنچتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ بڑا انصاف پسند ہے ۔ وہ ظالم کو اپنے انجام تک ضرور پہنچاتا ہے ۔ پاکستان کی گلیوں ، چوکوں اور چوراہوں کو جس نے معصوم انسانوں کے لہو سے رنگین کیا ، وہ ضرور اپنے انجام کو پہنچے گا ۔

          میں خوش تھا کہ یہ رمضان عافیت سے گزر گیا ۔ کوئی ایسا واقعہ وقوع پذیر نہیں ہوا ، جس سے خون ٹپکتا ہو اور آنکھیں اشک بار ہوتی ہوں ۔ مگر یہ رمضان کے آخر میں ، جب کہ عید کی خوشیوں کی آمد آمد ہے، یہ کیاہو گیا ؟ کیسے ہوگیا اور کیوں ہوگیا ؟ آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم کرے اور ظالموں کو ان کے انجام تک پہنچائے ۔(آمین)
تحریر: نعیم الرحمان شائق



ذمرہ:  معاشرتی



پھیلائیے:

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے