اشاعتیں

جنوری, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اردو کی اہم کتابیں مفت میں ڈاؤن لوڈ کریں

تصویر
  یادش بخیر۔۔یہ کم و بیش سات آٹھ سال پہلے کی بات ہے۔ میں نے blogger.com پر asquirepdfs.bogspot.com کے نام سے ایک بلاگ بنایا تھا۔ اس بلاگ پر میں اردو کی مشہور کتابیں پی ڈی ایف  کی صورت میں پوسٹ کرتا تھا۔ طریقہ یہ تھا کہ سب سے پہلے میں mediafire.com پر کتاب اپ لوڈ کر دیتا تھا۔ پھر اس کا لنک بلاگ پوسٹ کے ساتھ acquirepdfs.blogspot.com پر رکھ دیتا تھا۔

غزل

  وہ نشہ پھر نہیں چھایا، بڑی مدت ہوئی ساقی! کسی نے پھر نہیں چاہا ، بڑی مدت ہوئی ساقی!   ڈبویا ساری خلقت کو کسی سفاک طوفاں نے کوئی پھر بھی نہیں جاگا، بڑی مدت ہو ئی ساقی!   ابھی تک عطر افشاں میرے رستے، میری گلیاں ہیں کوئی اس اور آیا تھا، بڑی مدت ہوئی ساقی!   نہ پھوٹا عقلِ حیراں سے، نہ اُبلا قلبِ انساں سے کوئی افکار کا دھارا، بڑی مدت ہوئی ساقی!   اگر چہ علم کے چرچے ہیں عالم میں مگر پھر بھی نہیں اٹھاکوئی دانا، بڑی مدت ہوئی ساقی!                                                                         شاعر: نعیم الرحمان شائق

بی اے اور ایم اے کے طلبہ کا مسئلہ

تصویر
2017ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تمام جامعات کے وائس چانسلرز کوہدایت کی کہ وہ  2018ء سےدو سالہ بی اے، بی ایس سی اور 2020ء سے دو سالہ ایم اے ، ایم ایس سی کے پروگرامز میں طلبہ کو داخلےنہ  دیں۔اس ضمن میں جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اب دوسالہ بی اے، بی ایس سی کی  جگہ چار سالہ بی ایس پروگرام لے لے گا۔ یعنی انٹر کے بعد طلبہ کو کسی بھی مضمون میں  چار سالہ بی ایس کی ڈگری حاصل کرنی پڑے گی۔ اگر طلبہ انٹر کے بعد محض دو سالوں کے لیے تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں تو پھر انھیں بی اے، بی ایس سی کی بجائے  ایچ ای سی کی نئی متعارف کردہ"ایسوسیٹ ڈگری" دی جائے گی۔ 28 اپریل 2020ء کو ایچ ای سی نے ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ جن طلبہ نے بی اے، بی ایس سی کی ڈگریا ں حاصل کر لی ہیں، وہ بی ایس کے لیے اہل ہیں۔ ان کو پانچویں سمسٹر میں داخلہ دیا جائے گا۔ یعنی ان کو دو سال مزید پڑھنا پڑے گا۔

نامِ احمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم

  نام ِاحمد قلم سے ہوا کیا ادا روشنی چھا گئی، ظلمتیں چھٹ گئیں، قلبِ مضطر کو تسکیں ملی

کیا آرٹس کے مضامین کی اہمیت نہیں ہے؟

ہمارے تعلیمی حلقوں میں خاص طور پر اور پورے معاشرے میں عام طور پر یہ سوچ نہایت شدت کے ساتھ سرایت کرتی جارہی ہے کہ فنون یعنی آرٹس   کی کوئی اہمیت نہیں ہے، صرف سائنس کی اہمیت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سارے اسکولوں، کالجوں، اور اکیڈمیوں نے آرٹس کے داخلے بند کر رکھے ہیں۔ ان کے ہاں صرف سائنس اور کامرس پڑھائی جا رہی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ جب ان کے پاس آرٹس کے مضامین کا کوئی طالبِ علم داخلے کے لیے آتا ہےتو ان کو نہ صرف داخلہ نہیں دیتے۔۔۔ کہ   داخلے انھوں نے پہلے سے بند کر رکھے ہوتے ہیں۔۔۔۔ بلکہ دو چار نصیحتیں بھی جھاڑ دیتے ہیں کہ تم نے آرٹس کیوں لی۔آرٹس کی کوئی اہمیت نہیں۔آرٹس پڑھنے والوں کو کوئی نوکری نہیں ملتی۔آرٹس تو وہ بچے پڑھتے ہیں، جو نکمے   اور پڑھائی میں کم زور ہوتے ہیں۔ تم نے تو اپنی زندگی برباد کر دی وغیرہ وغیرہ۔