غزل
وہ
نشہ پھر نہیں چھایا، بڑی مدت ہوئی ساقی!
کسی
نے پھر نہیں چاہا ، بڑی مدت ہوئی ساقی!
ڈبویا
ساری خلقت کو کسی سفاک طوفاں نے
کوئی
پھر بھی نہیں جاگا، بڑی مدت ہو ئی ساقی!
ابھی
تک عطر افشاں میرے رستے، میری گلیاں ہیں
کوئی
اس اور آیا تھا، بڑی مدت ہوئی ساقی!
نہ
پھوٹا عقلِ حیراں سے، نہ اُبلا قلبِ انساں سے
کوئی
افکار کا دھارا، بڑی مدت ہوئی ساقی!
اگر
چہ علم کے چرچے ہیں عالم میں مگر پھر بھی
نہیں
اٹھاکوئی دانا، بڑی مدت ہوئی ساقی!
شاعر:
نعیم الرحمان شائق
تبصرے