اشاعتیں

دسمبر, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 8 9۔ بد گمانی سے بچو سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 12 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "اے ایمان والو! بہت بد گمانیوں سے بچو ۔ یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں۔"(49:12) پچھلی آیت ِ مبارکہ سے ربط پچھلی آیت مبارکہ میں جن تین کاموں سے منع کیا گیا تھا، وہ ہم اپنے بھائی کے سامنے اس کی موجودگی میں سر انجام دیتے ہیں۔وہ تین کام تھے: مذاق اڑانا، عیب جوئی کرنا اور نام بگاڑنا۔   اس آیت ِ مبارکہ میں بھی تین کاموں سے منع کیا گیا، مگر پچھلی آیت ِ مبارکہ کے برعکس اس میں جن تین کاموں سے منع کیا گیا ہے، وہ ہم اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں سرانجام دیتے ہیں یا اسے بسا اوقات معلوم نہیں ہوتا کہ اس کی عزت پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ان میں سے پہلا کام بد گمانی ہے۔ یعنی پچھلی آیت ِ مبارکہ میں حکم دیا گیا کہ   کسی مسلمان کے شایان ِ شاں نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کے سامنے اس کی موجودگی میں اس کی عزت پر حملہ آور ہو۔اس آیت مبارکہ میں ہدایت دی گئی کہ یہ بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ چھپ کر کسی مسلمان کی عزت پر حملہ آور ہو۔ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کی عزت کا محافظ ہو

عبد العزیز آسکانی کی کتاب "یادوں کی دنیا " پر تبصرہ

تصویر
تحریر: نعیم الرّحمان شائق انٹرنیٹ،ملٹی میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے ہمارے ہاں کتابیں پڑھنے اور لکھنے کی روایت رفتہ رفتہ دم توڑ رہی ہے۔ یقیناً یہ ایک قابل ِ تشویش بات ہے۔ کتابوں سے علم پروان چڑھتا ہے۔ کتابیں انسانوں کو شعور دیتی ہیں۔ کتابیں انسانوں کو مہذب بناتی ہیں۔اس لیے کتابوں سے رشتہ قطع کردینا   اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم   نہ علم دوست ہیں، نہ شعور و آگہی کی منزلیں طے کرنا چاہتے ہیں۔ مغرب ہم سے زیادہ ترقی یافتہ ہے، لیکن وہاں اب بھی کتابیں پڑھی جاتی ہیں اور خوب پڑھی جاتی ہیں۔  

سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 7 8۔ بُرے نام نہ رکھو الحجرات کی آیت نمبر 11 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو، کسی کے ایمان (لانے )کے بعد اسے فاسق و بد کردار کہنا بہت ہی برا نام ہے۔(49:11) مذاق اڑانے ، طعنے دینے اور عیب جوئی کی طرح یہ معاشرتی برائی بھی ہمارے اندر عام ہے۔ بلکہ اس کو تو برائی ہی نہیں سمجھا جاتا۔ جس کا جب جی چاہتا ہے، نام بگاڑدیتا ہے۔ اسلام انسانوں کی عزت کا ضامن ہے۔ سواسلام میں اس کی ممانعت ہے۔ مذاق اڑانے ، طعنے دینے اور عیب جوئی کی طرح یہ بھی وہ   برائی ہے، جو رشتہ ِ اخوت کو کم زور کرتی ہے۔اس لیے   اس سے احتراز از حد ضرور ی ہے۔کسی کو برے القاب سے وہی پکار سکتا ہے، جس کی تربیت صحیح نہج پر نہ ہوئی ہو۔ مہذب شخص کا یہ شیوہ نہیں کہ   وہ ہرکسی کا نام بگاڑتا پھرے۔نام بگاڑنا بد تہذیبی ہے۔

مصوّر علی بلوچ مرحوم۔۔۔کچھ یادیں کچھ باتیں

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق پچھلے چند ہفتوں سے میں سورۃ الحجرات پر لکھ رہا تھا، مگر اب کے ایک سانحہِ جاں کاہ نے میری ساری توجہ کو اپنی جانب کھینچ لیاہے۔ یہ سانحہ صحافی، ادیب، شاعر اور استاد   ، محترم سر مصور علی بلوچ کی   مرگ ِ نا گہاں کا ہے۔ میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں ان کے بارے میں   لکھوں۔ آج کی تحریر میں کوشش کروں گا کہ وہ لکھوں، جو میرے ذہن میں ان کے بارے میں محفوظ ہے۔

سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 6 7۔ عیب جوئی نہ کرو/طعنے نہ دیا کرو سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 11 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "اپنے (مومن بھائی) کو عیب نہ لگاؤ۔"(49:11)   لفظ "لمز" کی تحقیق: درج بالا جملے کی تشریح کرنے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ لفظ "لمز" کی صراحت کی جائے۔ کیوں کہ بعض مترجمین   و مفسرین نے اس کا ترجمہ "طعنہ دینا" کیا ہے اور بعض نے "عیب جوئی اور عیب چینی کرنا" کیا ہے۔ درج بالا ترجمہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کی   تفسیر ِ مظہری سے لیا گیا ہے۔ لیکن مولانا احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے : "آپس میں طعنہ نہ کرو۔"( کنز الایمان) مولانا محمد جونا گڑھی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے: "آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ۔(احسن البیان) مفتی   محمدتقی عثمانی صاحب نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے: "تم ایک دوسرے کو طعنے نہ دیا کرو۔" (آسان ترجمہ   قرآن) اصل میں یہاں "لمز" استعمال ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے، "زبان سے طعن کرنایعنی کس