اشاعتیں

نومبر, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر5 6۔ ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاؤ الحجرات کی آیت نمبر 11 میں فرمان ِ باری تعالیٰ ہے: "اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ۔ممکن ہےکہ یہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ممکن ہے یہ ان سے بہتر ہوں۔(49:11)   سابقہ آیت میں بتایا گیا کہ مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں، سو بھائیوں کے مابین لڑائی جھگڑا ہو جائےتو صلح کر ادیا کرو۔ اس آیت ِ مبارکہ سے رشتہ ِ اخوت کو مضبوط   سے مضبوط تر بنادینے والے عناصر سے متعلق الہامی ہدایات فراہم کی جا رہی ہیں۔معاشرے کو پر سکون بنانے کے لیے ان الہامی ہدایات پر عمل کرنا از حد ضروری ہے۔    

سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
تحریر: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 4 4 ۔ خبر کی تحقیق کر لیا کرو الحجرات کی آیت نمبر 6 میں ربِّ کریم فرماتے ہیں: "اے ایمان والو! اگر تمھیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔"(49:6) اس آیت ِ مبارکہ میں میڈیا کا نہایت اہم اصول بتایا گیا ہے۔ موجودہ دور میں اس الہامی حکم پر عمل کرنے کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔ جب سے سماجی میڈیا معرض ِ وجود میں آیا ہے، جھوٹ بولنا نہایت آسان ہو گیا ہے، بلکہ یہاں اتنا جھوٹ بولا جاتا ہے کہ اللہ کی پناہ! آئے روز سماجی   میڈیا پر ایسی خبریں پڑھنے اور دیکھنے کو ملتی ہیں، جو جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور ہم بغیر تحقیق کیے اس کو آگے شئیر اور فارورڈ کر دیتے ہیں۔ بعد میں جب معلوم ہوتا ہے کہ اس خبر کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا تو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بسا اوقات نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ اس لیے کسی بھی خبر کی تشہیر کرنے سے پہلے اس کی تحقیق لازمی کرنی چاہیے، تاکہ بعد میں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہر سنی سنائی بات پر یقین نہیں کر لینا چاہیے۔

سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

تصویر
  تحریر: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 3 3۔ اپنی آوازپست رکھو سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 2 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "اے ایمان والو!اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرواور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو، جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو) کہ تمھارے اعمال اکارت جائیں اور تمھیں خبر بھی نہ ہو۔"(49:2) یہ حکم اگر چہ زمانہ ِ نبوت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیا گیا، مگرقرآن ِ حکیم کی تعلیمات تاقیامت ہیں۔ اس آیت میں یہ سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جس طرح رسول ِ اکرم ﷺ کی حیات ِ طیبہ میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم ادب و احترام کو تقاضوں کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہوئے آپ ﷺ کے سامنے اپنی آواز پست رکھتے تھے، اسی طرح آج بھی رسول اللہ ﷺ کا ادب و احترام ضروری ہے۔الحمد للہ، امّت ِ   محمدیہ   نے رسول اللہ ﷺ کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد بھی آپ ﷺ کے ادب و احترام کا سلسلہ جاری و ساری رکھا ہوا ہے۔ آج بھی روضہ ِ رسول ﷺ کے سامنے نہایت ادب و احترام کے ساتھ اور اپنی آواز پست رکھ کر سرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود و سلام بھیجا جاتا ہے۔