سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts


تحریر: نعیم الرّحمان شائق

قسط نمبر 4

4۔ خبر کی تحقیق کر لیا کرو

الحجرات کی آیت نمبر 6 میں ربِّ کریم فرماتے ہیں:

"اے ایمان والو! اگر تمھیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔"(49:6)

اس آیت ِ مبارکہ میں میڈیا کا نہایت اہم اصول بتایا گیا ہے۔ موجودہ دور میں اس الہامی حکم پر عمل کرنے کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔ جب سے سماجی میڈیا معرض ِ وجود میں آیا ہے، جھوٹ بولنا نہایت آسان ہو گیا ہے، بلکہ یہاں اتنا جھوٹ بولا جاتا ہے کہ اللہ کی پناہ! آئے روز سماجی  میڈیا پر ایسی خبریں پڑھنے اور دیکھنے کو ملتی ہیں، جو جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں اور ہم بغیر تحقیق کیے اس کو آگے شئیر اور فارورڈ کر دیتے ہیں۔ بعد میں جب معلوم ہوتا ہے کہ اس خبر کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا تو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بسا اوقات نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ اس لیے کسی بھی خبر کی تشہیر کرنے سے پہلے اس کی تحقیق لازمی کرنی چاہیے، تاکہ بعد میں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہر سنی سنائی بات پر یقین نہیں کر لینا چاہیے۔



یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں جھوٹی خبر ، سچی خبر کے برعکس زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔ بی بی سی کی اس رپورٹ کے مطابق "گذشتہ دس برسوں میں انگریزی زبان میں 30 لاکھ افراد کی سوا لاکھ سے زیادہ ٹویٹس پر تحقیق کے بعد محققین کا دعویٰ ہے کہ جعلی خبریں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں۔ "

واضح رہے کہ یہ خبر بی بی سی اردو کی آفیشل ویب سائٹ پر 10 مارچ 2018ء کو شائع ہوئی۔ اب 2021ء بھی ختم ہونے والا ہے۔ سوشل میڈیا کا اثر و نفوذ ہماری زندگیوں  میں روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ جھوٹ بول کر ریٹنگ بڑھانے کی رسم ِ قبیح عروج پر ہے۔

اسلام جھوٹ کی سخت مذمت کرتا ہے۔سورۃ الزّمر میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

"یقین رکھو کہ اللہ کسی ایسے شخص کو راستے پر نہیں لاتا جو جھوٹا ہو، کفر پر جما ہو ا ہو۔"(39:3)

رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر5)

کوشش کرنی چاہیے کہ جھوٹ کا سہارا لے کر خبر یں نہ پھیلائی جائیں۔ یہ گناہ ِ عظیم ہے۔

 

5۔ بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ

الحجرات کی آیت 10 میں ارشاد  ِ باری تعالیٰ ہے:

"سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں ۔ پس اپنے بھائیوں کے مابین صلح کراد یا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو ، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔(49:10)

اسلام امن کا داعی ہے۔اس دین ِ مبین کا منشا ہے کہ معاشرہ کسی صورت بد امنی کا شکار نہ ہو۔اس لیے حکم دیا گیا کہ اگر کسی غلط فہمی کی بنیاد پر مسلمانوں کے مابین جھگڑے تک کی نوبت پہنچ جائے تو صلح کر ادیا کرو، کیوں کہ مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ باہم فساد اور لڑائی جھگڑا کرکے اللہ تعالیٰ کے غضب کو آواز نہیں دینی چاہیے۔ اس ضمن میں تقویٰ اختیار کرتے ہوئے وہی کرنا چاہیے، جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ دو بھائیوں کے درمیان غلط فہمیاں پھیلا کر لڑائی جھگڑا کرا دینا بہت بڑا گناہ ہے۔ اس سے بچنا چاہیے۔

مولانا سید ابوالاعلیٰ  مودود ی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت ِ مبارکہ کی تفسیر کے ضمن میں لکھتے ہیں:

"یہ آیت دنیا کے تمام مسلمانوں کی ایک عالم گیر برادری قائم کرتی ہے اور یہ اسی کی برکت ہے کہ کسی دوسرے دین یا مسلک کے پیروؤں میں و ہ اخوت نہیں پائی گئی ہے، جو مسلمانوں کے درمیان پائی جاتی ہے۔"

رشتہِ اخوت ایک عظیم شے ہے۔ اس سے باہمی تنازعات کی فضا یک سر ماند پڑجاتی  ہے۔ رشتہ ِ اخوت ہمیں لڑائی جھگڑے سے بچاتا ہے اور ہمارے دل میں دوسرے مسلمانوں کے لیے احساس ِ ہم دردی پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم یہ سمجھنا شروع کردیں کہ ہم سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں تو ہمارے مابین لڑائی جھگڑے جنم ہی نہیں لیں گے۔

رشتہ ِ اخوت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ دین ِ اسلام ہی کی برکت ہے کہ وہ لوگ جو ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے، بھائی بھائی بن گئے اور ایسے بھائی بنے کہ تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔

سورۃِ آل عمران میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

"اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور اورفرقوں میں نہ بٹو، او ر اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو، جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھےتو اس نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے، اور تم آگ کے گڑھے تک پہنچ چکے تھےتو اس نے تمھیں بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمھارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔"(3:103)

 

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرےاور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کر ے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا۔اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے، اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 2442)

ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ارشادِ نبوی ﷺ ہے: "مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت، ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور ایک دوسرے کی طرف التفات و تعاون کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہےتو باقی سارا جسم بیداری اور بخار کے ذریعے سے(سب اعضاء کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر)اس کا ساتھ دیتا ہے۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر2586)

رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہےکہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو قوت پہنچاتا ہے۔ اور آپ ﷺ نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا۔ "(صحیح بخاری، حدیث نمبر 481)

ایک حدیث ِمبارکہ کے مطابق لوگوں کے مابین صلح کرانے کے لیے جھوٹ بھی بولنا پڑے تو بول لیا جائے۔ چناں چہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"جھوٹا وہ نہیں ہے جو لوگوں میں باہم صلح کرانے کی کوشش کرےاور اس کے لیے کسی اچھی بات کی چغلی کھائےیا اسی سلسلے کی اور کوئی اچھی بات کہہ دے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 2692)

 

نوٹ:  "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 1 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 2 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 3 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

جاری ہے۔۔۔۔

      میری تمام تحریریں اور شاعری پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے