سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

 

تحریر: نعیم الرّحمان شائق

قسط نمبر 1

قرآن ِ حکیم الہامی  ہدایات  کا خوب صورت مجموعہ ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم نہ قرآن ِ مجید کو سمجھ کر پڑھتے ہیں، نہ اس میں موجود نصیحتوں پر عمل کرتے ہیں۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس مقدّس کلام کو سمجھ کر پڑھیں۔ اس کتاب ِ مبین میں ذات ِ باری تعالیٰ براہ ِ راست انسان سے مخاطب ہوتی ہے۔



ویسے تو پورا کلام ِ الہٰی آفاقی اور زندگی کو تبدیل کردینے والی نصیحتوں سے بھرا پڑا ہے، لیکن اس ضمن میں سورۃ الحجرات ایک خاص اہمیت رکھتی ہے۔یہ سورۃ ِ مبارکہ  قرآن مجید کی انچاسویں سورت ہے، جس میں دو رکوع اور اٹھارہ آیات ہیں۔یہ سورۃ رسول ِ اکرم ﷺ پر مدینہ منورہ میں نازل ہوئی۔ اس سورت ِ مبارکہ میں مسلمانوں کو کچھ کام کرنے کا حکم دیا گیا اور کچھ کاموں سے منع کیا گیا ہے۔ یعنی یہ سورت الہامی  Dos اور Don’ts  کا خوب صورت اور نصیحت آمیز مجموعہ ہے۔ اگر مسلمان ان Dos اور Don’ts پر عمل کر لیں تو ان کے بہت سارے معاشرتی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ یہ اوامر و نواہی فلاحِ دارین کے ضامن ہیں۔ یعنی دنیا و آخرت کی حقیقی کام یابی حاصل ہو سکتی ہے، اگر مسلمان اس سورۃ میں موجود الہامی ہدایات پر عمل کر لیں۔

 

آئیے، کلام ِ مقدّس کے اس نصیحت بھرے جزو سے ربّ ِ کریم کے عطا کردہ Dos اور Don’ts چنتے ہیں۔

 

1۔ اللہ اور رسول ﷺ سے آگے نہ بڑھو

سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 1 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو ۔(49:1)

یعنی ہر کام میں اللہ تعالیٰ اور رسول ِ اکرم ﷺ کے فیصلے کو مقدم رکھو۔ زندگی کی دوڑ دھوپ میں کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو تو سب سے پہلے یہ دیکھو کہ اس مسئلے کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور رسول  اللہ ﷺکیا ہدایات دیتے ہیں۔ اپنی زندگی کو رب تعالیٰ اور رسول ِ اکرم کے ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے  مطابق بسر کرو۔ اگر کوئی اللہ اور رسولﷺ کی ہدایات کے مطابق زندگی بسر کرے گا تو اسے دنیا و آخرت  دونوں کی کام یابی نصیب ہوگی۔ لیکن اگر کوئی کسی اور کی پیروی کرے گا تو اس کی دنیوی اور آخروی ، دونوں زندگیاں خطرے میں رہیں گی۔اللہ اور رسول اکرم ﷺ کے احکامات کی بجا آوری  سے انسان نفسانی خواہشات کی پیروی سے بھی   بچ جائے گا۔

قرآن و حدیث میں اور بھی بہت ساری جگہوں پر اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول ﷺ کے احکامات پر عمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اسلام نام ہی اطاعت ِ الٰہی اور اطاعتِ رسول ﷺ کا ہے۔

سورۃ آل عمران میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

(اے نبی ﷺ) کہہ دیجیے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو۔ خود اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ (3:31)

اس سے اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

(اے نبی ﷺ) کہہ دیجیے کہ اللہ تعالیٰ  اور رسول کی اطاعت کرو۔ اگر یہ منھ پھیر لیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں رکھتا۔(3:32)

معلوم ہوا کہ جو اللہ تعالیٰ اور رسول ﷺ کی اطاعت نہیں کرتا اور ان کے احکامات پر عمل نہیں کرتا ، وہ کافر ہے۔

سورۃ المائدہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں، وہی کافر ہیں۔ (5:44)

سورۃ النساء میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی بھی اطاعت کرواور تم میں سے جو صاحب ِ اختیار ہوں، ان کی بھی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف لوٹاؤ، اگر تمھیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہی طریقہ بہترین ہے اور ا س کا انجام بھی سب سے بہتر ہے۔(4:59)

اسی سورۃ ِ مبارکہ میں ایک اور جگہ ارشاد ہے:

"سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک آپس کے تمام اختلافات میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلہ آپ ان میں کر دیں، ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور نا خوشی نہ پائیں اور فرماں برداری کے ساتھ قبول کر لیں۔ (4:65)

قرآن حکیم میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت قرارد یا گیا ہے۔ یعنی ہم رسول ِ اکرم ﷺ کے نقش ِ قدم  پر چل کر ہی اللہ تعالیٰ تک پہنچ سکتے ہیں۔

سورۃ النساء میں ہی اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

"جس نے رسول (ﷺ) کی اطاعت کی، اس نے در اصل اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو منھ موڑ گیا  تو بہر حال ہم نے تمھیں ان لوگوں پر پاسبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے۔(4:80)

قرآن ِ حکیم کی تعلیمات بتاتی ہیں کہ جو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا، اسے آخرت میں بہت اچھا صلہ ملے گا۔

سورۃ النساء میں ربِّ کریم فرماتے ہیں:

"اور جو بھی اللہ تعالیٰ اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرے ، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے، جیسے نبی اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں۔" (4:69)

سورۃ محمد میں رب ِ کریم فرماتے ہیں:

"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول(ﷺ) کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔(33:47)

سورۃ الاعراف میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

یاد رکھو کہ پیدا کر نا اور حکم دینا سب اسی کا کام ہے۔ (7:54)

احادیث ِ مبارکہ میں بھی بہ کثرت اللہ تعالیٰ  اور رسول                 ﷺ کی پیروی کا  ذکر ہوا ہے۔ اس لیے یہ کوئی معمولی بات نہیں ۔یوں سمجھ لیں کہ  یہ اسلام کی بنیاد ہے۔ اسلام  اللہ تعالیٰ اور رسول ِ اکرم ﷺ کی  احکامات پر سرِ تسلیم خم کرنے کا نام ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ کی نا فرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی، اس نے میر ی اطاعت کی اور جس نے امیری کی نافرمانی کی، اس نے میری نا فرمانی کی۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 4747)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "ساری امت جنت میں جائے گی، سوائے ان کے جنھوں نے انکار کیا۔"صحابہ  کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انکار کون کرے گا؟ فرمایا: "جو میری اطاعت کرے گا ، وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نا فرمانی کرے گا، اس نے انکار کیا۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 7280)

حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "خبر دار رہو! قریب ہے کہ کوئی آدمی اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور وہ کہے: "ہمارے اور تمھارے درمیان (فیصلے کی چیز) بس اللہ کی کتاب ہے۔ اس میں جو چیز ہم حلال پائیں گے، پس اسی کو حلال سمجھیں گے اور اس میں جو چیز حرام پائیں گے، بس اسی کو ہم حرام جانیں گے۔ یاد رکھو! بلا شک و شبہ  رسول اللہ ﷺ نے جو چیز حرام قرار دے دی ہے، وہ ویسے ہی حرام ہے، جیسے کہ اللہ کی حرام کی ہوئی چیز۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر2664)

جاری ہے۔۔۔۔

      میری تمام تحریریں اور شاعری پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے