سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts


تحریر: نعیم الرّحمان شائق

قسط نمبر 2

2۔ اللہ سے ڈرو

سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 1 میں  ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

 "اور اللہ سے ڈرو۔یقیناً اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔"(49:2)

"اللہ سے ڈرو" بہ ظاہر ایک چھوٹا سا جملہ ہے، لیکن اگر ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اللہ تعالیٰ کا ڈر پیدا کر دیں تو نہ صرف ہمیں دنیوی کام یابی حاصل ہوسکتی ہے، بلکہ آخرت بھی سنور سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ڈر کو اسلامی اصطلاح میں "تقویٰ کہا جاتا ہے۔ گویا درج بالا الہامی حکم کے ذریعے نصیحت کی جا رہی ہےکہ اے ایمان والو!تقویٰ اختیار کرو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ آسمان و زمین کی ہر شے اللہ تعالیٰ کی ہے۔ انسان تو ایک مخصوص مدت کے لیے زمین پر آیا ہے۔ اس کے بعد چلا جائے گا۔اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ تقویٰ اختیار کرتے ہوئے الہامی ہدایات پر عمل کیا جائے۔

 


تقویٰ کا مفہوم:

"اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز سے بچانے کی ہیں، جس سے گزند(نقصان) پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقویٰ اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ ۔۔اصطلاح شریعت میں نفس کو ہر اس چیز سے بچانے کا نام تقویٰ ہے جو گناہ کا موجب ہو۔"(مفردات القرآن، مصنف: امام راغب اصفہانی ، مترجم: مولانا عبدہ فیروز پوری)

 

تقویٰ کے فوائد:

تقویٰ نیکیوں کی جڑ ہے۔ اس سے بہت ساری نیکیاں پھوٹتی ہیں۔ تقویٰ انسان کو نیکی کی طرف مائل کرتا ہے۔تقویٰ انسان کو گناہوں سے بچا لیتا ہے۔ تقویٰ  اختیار کرنے سے عبادت کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔ ہمارے ہاں اکثر لوگوں کو شکایت رہتی ہے کہ عبادت میں دل نہیں لگتا۔ نماز پڑھنے کو جی نہیں چاہتا۔ وجہ دل میں اللہ تعالیٰ کے ڈر کا نہ ہونا ہے۔

 

جب انسان کوئی بھی برا کام کرنے سے پہلے یہ سوچ لے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے۔میرا ہر برا کام رب تعالیٰ کی ناراضی کا سبب بنے گا۔ اس کے علاوہ مجھے آخرت میں احکم الحاکمین یعنی بادشاہوں کے بادشاہ کی عدالت میں جواب دینا ہے تو وہ گناہوں سے بچ جائے گا۔ اور گناہوں سے بچنا ہی در اصل دنیا و آخرت کی فلا ح ہے۔

 

اسلام میں فضیلت کا معیار:

 ایک قابل ِ غور نکتہ یہ ہے کہ اسلام میں فضیلت کا معیار نہ علم ہے، نہ دولت ہے، نہ حسن ہے، نہ نسب  ہے، نہ کچھ اور،بلکہ تقویٰ  ہے۔ اسی سورۃِ مقدسہ  کی آیت نمبر 13 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

"اللہ کے نزدیک تم میں سب سے باعزت وہ ہے، جو سب سے زیادہ ڈرنے والا(یعنی متقی) ہے۔"(49:13)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فتح ِ مکہ کے دن  رسول ِ اکرم ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: "لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کا فخر و غرور اور خاندانی تکبر ختم کر دیا ہے، اب لوگ صرف دو طرح کے ہیں: نیک اور متقی شخص جو کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معزز ہے، گناہ گار اور بد بخت آدمی، جو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ذلیل و خوار ہے۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 3270)

 

تقویٰ قرآن حکیم کی روشنی میں:

تقویٰ ایک عظیم نیکی ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق تقویٰ اختیار کرنے والوں کو فلاح ِ دارین یعنی دونوں جہانوں کی کام یابی حاصل ہوتی ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ اور رسول ِ اکرم ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے انسان نفسانی خواہشات سے بچ جاتا ہے، اسی طرح تقویٰ بھی بے جا خواہشات کے مابین حائل ہو جاتا ہے۔  قرآن وحدیث میں متعدد جگہوں پر اسلام کے پیروکاروں کو تقویٰ   اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور تقویٰ کے فوائد بتائے گئے ہیں۔

سورۃ الاعراف میں ربِّ کریم فرماتے ہیں:

"جو لوگ تقویٰ اختیار کریں گےاور اپنی اصلاح کر لیں گے، ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا، اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔"(7:35)

سورۃ الطلاق میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

"جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہےاور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے، جس کا اسے گمان بھی نہ ہو۔(65:2،3)

اسی سورۃ ِ مبارکہ میں آگے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا، اللہ اس کے (ہر ) کا م میں آسانی کر دے گا۔(65:4)

سورۃ آل ِ عمران میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو، جتنا اس سے ڈرنا چاہیے اور دیکھو ! مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔(3:102)

سورۃ التغابن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"پس جہاں تک تم سے ہو سکے، اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ۔ "(64:16)

سورۃ البقرۃ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم کام یاب ہو جاؤ۔(2:189)

سورۃ الانفال میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

"اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو وہ تمھیں (حق و باطل) کی تمیز عطا کر دے گا اور تمھاری برائیوں کو تم سے دور کر ے گا اور تمھارے قصور معاف کر ے گا۔ اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے۔(8:29)

 

تقویٰ احادیث کی روشنی میں:

تقویٰ کے بارے میں کا فی ساری احادیث ملتی ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

حضرت ابو ذر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:"جہاں بھی رہو، اللہ سے ڈرو۔ برائی کے بعد (جو تم سے ہو جائے) بھلائی کرو جو برائی کو مٹا دے اور لوگوں کے ساتھ حسن ِ اخلاق سے پیش آؤ۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 1987)

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے سے محبت رکھتا ہے جو متقی ہو، غنی ہو، گوشہ نشین ہو۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر 7432)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے  کہ ایک آدمی نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! میں سفر پر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ مجھے کچھ نصیحت فرمائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "تقویٰ اختیار  کرو اور ہر بلندی پر تکبیر کہو۔" جب وہ شخص واپس جانے لگا تو آپ ﷺ نے فرمایا: "اے اللہ! اس کی دوری کو مختصر کر دے اور اس کے لیے سفر کو آسان کر دے۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 3445)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول  ِ اکرم ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سے اعمال ہیں ، جو لوگوں کو بہ کثرت جنت میں لے جائیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا خوف(تقویٰ) اور اچھے اخلاق۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 2004)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "انسان جب صبح کرتا ہے تو اس کے سارے اعضاء زبان کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں: "تو ہمارے سلسلےمیں اللہ سے ڈر۔ اس لیے کہ ہم تیرے ساتھ ہیں۔ اگر تو سیدھی رہی تو ہم سب سیدھے رہیں گےاور اگر تو ٹیڑھی ہو گئی تو ہم سب بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔"(جامع ترمذی، حدیث نمبر 2407)

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "عزت تقویٰ (سے) ہے۔ (ابن ِِ ماجہ، حدیث نمبر4219)

رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث کے مطابق تقویٰ کا مرکز دل ہے۔ یعنی تقویٰ دل میں ہوتا ہے۔یعنی تقویٰ  کا تعلق انسان کے  باطن سے ہے۔ باطن میں ربِّ کریم کی ناراضی یا عذاب کا خوف بیٹھ جائے تو انسان  کا ظاہر بھی خود بہ خود سنور جاتا ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تقویٰ یہاں ہے، اور آپ ﷺ نے اپنے سینے کی طرف  تین بار اشارہ  کیا۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 6541)


نوٹ:  "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 1 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 

جاری ہے۔۔۔۔

      میری تمام تحریریں اور شاعری پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے