اشاعتیں

جون, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کرکٹ کی جیت سے پارا چنار کے دھماکوں تک

تصویر
شاید جب سے یہ دنیا بنی ہے ، کبھی خوشی ،کبھی غم یا کبھی بہار ، کبھی خزاں کا کھیل جاری وساری ہے ۔ ابھی اتوار تک ہم خوشیاں منار ہے تھے کہ ہم نے اپنے سب سے بڑے حریف کو ۔۔۔ اصل میدانوں میں نہیں تو ۔۔۔ کھیل کے میدان میں ضرور رام کر دیا ۔ ہماری خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی ۔ ہم نے مٹھائیاں بانٹیں ، سڑکوں کو گلنار کیا ، آسمان کو آتشیں گولوں سے سجایا  اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم نے خوشی کے عالم میں فائرنگ بھی کی ۔ ہمیں خوشی اس بات کی نہیں تھی کہ ہماری کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی چیمپئن ٹرافی جیتی اور عالمی رینکنگ میں آٹھویں سے چوتھے نمبر پر آگئی ، بلکہ ہماری پوری قوم اس بات پر خوش تھی کہ ہماری بظاہر "بچوں کی ٹیم " نے انڈیا جیسی مضبوط ٹیم کو ہرا دیا ۔

قارئین سے معذرت چاہتا ہوں

قارئین سے معذرت چاہتا ہوں کہ حد سے زیادہ مصروفیات نے ایک بار پھر تسلسل توڑ دیا ۔ تسلسل کی بات آئے تو محسن بھوپالی کو ضرور یاد کرنا چاہیے ، جس نے کہا تھا : نہ چھیڑو کھلتی کلیوں ، ہنستے پھولوں کو ان اُڑتی تتلیوں ، آوارہ بھنوروں کو ، تسلسل ٹوٹ جائے گا ! فضا محو سماعت ہے ، حسین ہونٹوں کو نغمہ ریز رہنے دو ، نگاہیں نیچی رکھو اور مجسم گوش بن جاؤ