نبی کریم ﷺ کے مقدّس ارشادات

 تحریر و انتخاب: نعیم الرّحمان شائق

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات آفاقی اور سدا بہار ہیں، جن سے ہر ایک روشنی حاصل کر سکتا ہے۔ جوں جوں زمانہ آگے بڑھتا جا رہا ہے، مادّیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور برائیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اگر آج ہم زوال کا شکار ہیں تو اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم بہت ساری معاشرتی برائیوں میں مبتلا ہیں۔ جھوٹ، بددیانتی، حسد، دھوکا دہی، فریب، غرور، تکبر، غیبت وغیرہ جیسے گناہ ہم میں عام ہیں۔ حالاں کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات ان گناہوں کی قطعاً اجاز ت نہیں دیتیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جتنا ہو سکے، اسلامی تعلیمات کو عام کیا جائے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔



یاد رکھیے کہ دین ِ اسلام ایمانیات، عبادات اور معاملات کا مجموعہ ہے۔ اس لیے قرآن مجید میں  جہاں ایمان کی بات کی گئی ، وہاں عمل صالح کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے معاملات کو نظر انداز نہ کیا جائے۔

رسول ِ اکرم ﷺ نے اپنی تعلیمات کے ذریعے ہمیں سمجھا دیا کہ معاملات کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ آج بارہ ربیع الاوّل ہے۔ اس مناسبت سے دل چاہ رہا  ہے کہ حضور اکرم ﷺ کے وہ مقدس ارشادت لکھے جائیں،  جو معاملات سے متعلق ہیں اورجن پر موجود ہ دور میں عمل پیرا ہونے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

آئیے ،خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات سے مستفید و مستفیض ہو تے ہیں:

1.     پہلوان وہ شخص نہیں جو لوگوں کو پچھاڑ دے، بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کی حالت میں اپنے نفس پر قابو رکھے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر6114)

2.      اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم نہیں کرتا، جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر7376)

3.     رشتے ناتے توڑنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر5984)

4.      اللہ تعالیٰ تمھارے جسموں اور تمھاری صورتوں کو نہیں دیکھتا۔ وہ تو تمھارے دلوں کو دیکھتا ہے۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر6542)

5.     صدقے سے مال میں کمی نہیں ہوتی اور معافی و درگزر سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت ہی بڑھاتا ہے اور جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے لیے جھکتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا مقام بلند کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم ، حدیث نمبر 6592)

6.     آپس میں قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے بے رخی اختیار نہ کرو، آپس میں دشمنی و بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسدنہ کرو، اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے سلام کلام بند رکھے۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر 1935)

7.     نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکےاور تو نا پسند کرے کہ لوگوں کو اس کا  پتہ چلے۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر6516)

8.     تمھیں اپنے ضعیفوں اور کم زوروں کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہے اور تمھاری مدد کی جاتی ہے۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 1702)

9.     جنت میں ایسی قومیں  داخل ہوں گی، جن کے دل پرندوں کے دلوں کی طرح (نرم) ہوں گے۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر7162)

10. میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں، جو لڑائی جھگڑا چھوڑ دے، اگر چہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا(ضامن ہوں)جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے، اگرچہ وہ ہنسی مذاق میں ہی ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا (ضامن ہوں) جو اچھے اخلاق والا ہو۔(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر4800)

11. ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور ظلم نہ ہونے دے۔جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائیں گے اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کوچھپائے گا، اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائیں گے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر2442)

12.  مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے، جو ان کاموں کو چھوڑ دے، جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 10)

13.  ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ، ایک دوسے سے بغض نہ رکھو،ایک دوسرے سے منھ نہ پھیرو،تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرےاور اللہ کے بندے بھائی بن جاؤ، جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کر تا ہے، نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے۔تقویٰ یہاں ہے  اور آپ ﷺ نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا، (پھر فرمایا) کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے۔ ہر مسلمان پر( دوسرے) مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہیں۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر6541)

14. میری امّت کامفلس وہ شخص ہے، جو قیامت کے دن نماز، روزہ، زکوٰۃلے کر آئے گا اور اس طرح آئے گا کہ (دنیا میں) اس کو (کسی کو) گالی دی ہوگی، اس پر(کسی پر) بہتان لگایا ہوگا، اس کا(کسی کا) مال کھایا ہوگا اور اس کو(کسی کو) مارا ہوگا، تو اس کی نیکیوں میں سے اس کو بھی دیا جائے گا اور اس کو بھی دیا جائے گا اور اگر اس پر جو ذمہ ہے، اس کی ادائیگی سے پہلےاس کی ساری نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہوں کو لے کر اس پر ڈالا جائے گا، پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر 6579)

15. تم میں سے جس نے بھی صبح کی، اس حال میں کہ وہ اپنے گھر یا قوم میں امن سے ہو اور جسمانی لحاظ سے بالکل تندرست ہواور دن بھر کی روزی اس کے پاس موجود ہو تو گویا اس کے لیے پوری دنیا سمیٹ دی گئی۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر2346)

16. اللہ تعالیٰ کا فرمان ہےکہ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ جن کا قیامت میں میں خود مدعی بنوں گا۔ ایک تو وہ شخص ، جس نے میرے نام پہ عہدکیا، اور پھر وعدہ خلافی کی۔ دوسرا وہ جس نے کسی آزاد آدمی کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی ۔تیسرا وہ شخص جس نے کسی کو مزدور کیا ، پھر کام تو اس سے پورا لیا، لیکن اس کی مزدوری نہ دی۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر2270)

17. جو خاموش رہا، اس نے نجات پائی۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر2501)

18. مردہ کو بُرا نہ کہو، کیوں کہ انھوں نے جیسا عمل کیااس کا بدلہ پا لیا۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 1393)

19. نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر6690)

20.  جس نے لوگوں کا شکریہ ادا نہ کیا، اس نے اللہ تعالیٰ کا شکر (بھی) ادا نہ کیا۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر1955)

21. جس نے اپنے کسی مسلمان بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیے کہ اس سے(اس دنیا میں)معاف کر الے۔ اس لیے کہ آخرت میں روپے پیسے نہیں ہوں گے۔اس سے پہلے(معاف کر الے)کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیوں میں سے حق دلایا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اس (مظلوم)بھائی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر6534)

22.  تم میں بہتر وہ ہے جس سے خیر کی امید رکھی جائےاور جس کے شر سے مامون (بے خوف)رہا جائے اور تم میں سے برا وہ ہے، جس سے خیر کی امید نہ رکھی جائے اور جس کے شر سے مامون (بے خوف) نہ رہا جائے۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر2263)

23. (قیامت کے دن)میزان میں خوش خلقی (اچھے اخلاق)سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہ ہوگی۔(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر4799)

24.  عدل کرنے والے اللہ کے ہاں رحمٰن عز و جل کی دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے جو اپنے فیصلوں، اپنے اہل وعیال اور جن کے یہ ذمہ دار ہیں، ان کے معاملے میں عدل کرتے ہیں۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر 4721)

25. سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ آدمی نا حق کسی مسلمان کی بے عزتی کرے۔(ابو داؤد، حدیث نمبر4876)

26. بھوکے کو کھلاؤ پلاؤ، بیمار کی مزاج پرسی کرواور قیدی کو چھڑاؤ۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر5373)

27. بے زبان چوپایوں کے سلسلے میں اللہ سے ڈرو، ان پر سوار ی بھلے طریقے سے کرو اور ان کو بھلے طریقے سے کھاؤ۔(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 2548)

28. باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اگر تم چاہو تو اس دروازے کو ضائع کر دواور چاہو تو اس کی حفاظت کرو۔(جامع ترمذی، حدیث نمبر 1899)

29. اے اللہ!میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں: ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جو تجھ سے خوف زدہ نہ ہو، ایسے نفس سے، جس سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو نہ سنی جائے یعنی قبول نہ ہو۔(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 1548)

30. جو کوئی اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ اچھی بات کہےورنہ خاموش رہے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ اور یوم ِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر 6475)

اللہ تعالیٰ ہمیں رسول ِ کریم ﷺ کی ان پیاری باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے