انٹرنیٹ پر اردو کو فروغ دینے کے چار طریقے



انٹر نیٹ کی حیرت ناک نگری کو بہ نظرِ غائر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس پررکھا ہوا زیادہ تر مواد انگریزی میں ہے۔ اردومیں پڑا ہوامواد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ محبانِ اردو کے لیے یہ امر تشویش ناک ہے۔ کیوں کہ انھیں معلوم ہے کہ آنے والے وقتوں میں ہمارا سو فی صد انحصار انٹرنیٹ پر ہوگا۔ اگر زبانِ اردو سے آج اغماض برتا گیا اور اس حیرت کدے کو حتی المقدور اردو مواد فراہم نہ کیا گیا تو اس وقت بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔




اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم انٹرنیٹ پر اردو کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں۔ یہ بڑا اہم سوال ہے۔ میری دانست میں درج ذیل چار کام کر کے اردو کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا سکتا ہے۔




1۔ زیادہ سے زیادہ اردو میں لکھا جائے:

پہلا کرنے کا کام یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اردو میں لکھا جائے۔ فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ ، ویب سائٹوں وغیرہ پر جتنا ممکن ہو سکے ، اردو میں مواد فراہم کیا جائے۔ ایک زمانہ تھا، جب ہر سُو ان پیج کاراج چلتا تھا۔ ان پیج کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ ہم اس کے ذریعے صرف"تصویری اردو" لکھ سکتے ہیں۔ اب ان پیج کے علاوہ کئی ایسے سوفٹ وئیر آچکے ہیں، جن کی مدد سے بڑی آسانی سیکمپیوٹر اور انٹرنیٹ میں ہر جگہ اردو لکھی جا سکتی ہے۔ جب اردو کو ہو بہو انگریزی کی طرح بڑی آسانی سے لکھا جا سکتا ہے تو پھر ہم اردو لکھنے میں ہچکچاہٹ کا شکار کیوں ہوں۔ان پیج کازور ٹوٹ چکا ہے اور یونی کوڈ کا زمانہ شروع ہو چکا ہے۔اب اردو لکھنا ذرا بھی دشوار نہیں ہے۔



2۔ اردو میں سرچ کیا جائے:

بہت کم لوگ ایسے ہوں گے، جو گوگل پر اپنا مطلوبہ مواد اردو میں لکھ کر تلاش کرتے ہوں گے۔ میری دانست میں عام لوگ اردو میں اپنا مطلوبہ مواد سرچ کرکے اردو کے ضمن میں ایک لائقِ تحسین خدمت سر انجام دے سکتے ہیں۔ جب وہ اردو میں سرچ کریں گے تو گوگل یا کوئی اور سرچ انجن انھیں اردو موادفراہم کرے گا۔ اس طرح اردو کی رینکنگ میں اضافہ ہوگا۔ کہتے ہیں، ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ جب لوگ اردو میں سرچ کرنے کی عادت اپنائیں گے تو اردو مواد کی ضرورت پیش آئے گی۔ اس طرح زیادہ سے زیادہ اردو لکھی اور پڑھی جانے لگے گی۔



3۔ انگلش ویب سائٹوں کا اردو ورڑن بنایا جائے:

جو ویب سائٹیں انگریزی میں ہیں، ان کا اردو ورڑن بنایا جائے۔ہمارے ملک کی بڑی بڑی کمپنیوں اور پرائیویٹ اورگورنمنٹ اداروں کی ویب سائٹیں تقریباََ تمام تر انگریزی میں ہیں۔ انگریزی ویب سائٹیں اپنی جگہ بر قرار رہیں۔ لیکن ان کا اردو ورڑن بھی تشکیل دے دیا جائے۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ اردو مواد انٹر نیٹ پر آسکے۔ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اب اردو انگریزی کی طرح انٹرنیٹ پر بڑی آسانی سے لکھی جا سکتی ہے۔ اس لیے انگریزی مواد کو اردو میں منتقل کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔



4۔جاذبِ نظر ویب سائٹیں بنائی جائیں:

بلاگر اور ورڈپریس بلاگنگ کی دو معروف ویب سائٹیں ہیں۔ بلاگر ، ورڈپریس سے پرانی ہے۔ یہ دونوں ہی معیاری ویب سائٹیں ہیں۔ ان کا عملہ بڑی جاں فشانی سے اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ بلاگر گوگل کی بلاگنگ سروس ہے۔ جب کہ ورڈپریس ایک الگ سروس ہے۔ انٹرنیٹ پر "بلاگر بمقابلہ ورڈپریس" کے موضوع پر کئی ماہرین لکھ چکے ہیں۔ اگر آپ اس دلچسپ موضوع پر لکھی ہوئی تحریروں پر نظر ڈالیں تو آپ کو زیادہ تر ورڈ پریس کے حامی نظر آئیں گے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ورڈپریس کے پاس ہزاروں جاذبِ نظر تھیم ہیں۔ جب کہ بلاگر اس سے ہنوز محروم ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بلاگر باقی تمام خدمات میں ورڈپریس سے بڑھ کر ہے۔ اس کا سکیورٹی سسٹم ورڈ پریس سے زیادہ محفوظ ہے۔ اس پر رکھا ہوا مواد ورڈ پریس سے رکھے ہوئے مواد سے پہلے گوگل کے سرچ انجن میں انڈیکس ہو جاتا ہے۔ اس کا استعمال ورڈپریس سے آسان ہے۔ اس کے با وجود لوگ ورڈ پریس کی طرف کھنچے چلے جا رہے ہیں۔
اس پوری بحث کا مقصدیہ ہے کہ جب جاذبِ نظر اردو کی ویب سائٹیں منظرِ عام پر آئیں گی تو لوگ خود بہ خود اردو ویب سائٹوں کی طرف آنے لگیں گے۔ اردو کے فونٹ جمیل نوری نستعلیق، نفیس ویب نستعلیق، نفیس ویب نسخ وغیرہ بڑے خوب صورت فونٹ ہیں۔ کوشش کی جائے کہ ان فونٹوں میں اردو سائٹیں تشکیل دی جائیں۔ اس کے علاوہ خوب صورت ڈیزائینگ اور جاذبِ نظر تھیمز کی مدد لی جائے۔ اس سے بڑا فرق پڑے گا۔
حرفِ آخر:
میں نے اوپر جو نکتے اٹھائے ہیں، اگر چہ ان پر کام ہو رہا ہے، مگر زیادہ سے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگ فیس بک ، ٹویٹر وغیرہ پر اردو لکھ رہے ہیں۔ لیکن زیادہ تر لوگ یا تو انگریزی لکھ رہے ہیں یا رومن اردو۔ رو من اردو ، اردو کے حق میں سخت مضر ہے۔ اس کا ازالہ از حد ضروری ہے۔ لوگ اردو میں سرچ کرنے کی عادت اپنا رہے ہیں، لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔انگریزی ویب سائٹوں کے اردو ورژن بھی سامنے آرہے ہیں۔ لیکن اس پر زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی ضرور ت ہے۔ اسی طرح جاذبِ نظر ویب سائٹیں (خاص طور پر میڈیا گروپوں کی ) سامنے آرہی ہیں۔ لیکن ہنوز اس پر اور کام کرنے کی ضرور ت ہے۔
میرے ذہن میں توانٹرنیٹ پر فروغِ اردو کے ضمن میں یہ چار طریقے تھے۔ ماہرین اس پر مزید روشنی ڈال سکتے ہیں۔
تحریر: نعیم الرحمان شائق

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے