آقا علیہ السلام کے چند ارشادات ِ عالیہ

آج 12 ربیع الاول ہے۔ عُشّاق آں حضرت ﷺ کا ذکر ِ خیر کر رہے ہیں۔ نعتوں کی محفلیں سجائی جارہی ہیں۔ فضائیں ذکرِ حبیب اللہ ﷺ سے معطّر ہیں۔قرآن ِ حکیم میں صدیوں قبل الہامی اعلان کیا گیا:
وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک
یعنی (اے محمد ﷺ) ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کردیا۔
بے شک یہ انھیں الہامی الفاظ کی سچائی کی دلیل ہے کہ کئی صدیاں بیت گئیں، مگر آج بھی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کا ذکر بڑی شان  کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ اور قیامت تک یہ ذکر ِ خیر جوں کا توں جاری و ساری رہے گا۔



یوم ِ ولادت کے حوالے سےآج بہت کچھ پڑھنے اور سننے کو ملے گا۔ اس لیے میں اپنی آج کی تحریر میں  آقا علیہ السلام کے چند ِ ارشادات ِ عالیہ لکھوں گا۔ تاکہ آقا علیہ السلام کے ذکر خیر میں میرا بھی مقدور بھر حصہ شامل ہو جائے۔ پھر یہ ایک حقیقت ہے کہ زمانہ آشوب زدہ ہے۔ امت کو دہر میں آسودگی نہیں مل رہی۔ ہم بے حال ہیں۔ کوئی پرسان ِ حال نہیں۔ ہم زیادہ ہو کر بھی کم ہیں۔ ہمارے حریف کم ہو کر بھی زیادہ ہیں۔ فرقہ واریت ہے۔ بھائی بھائی سے جدا ہے۔ نفرتوں کے الاؤ روشن ہیں۔ محبتوں کا فقدان ہے۔ ایسے نازک اور پر آشوب وقت میں امت کے بکھرے ہوئے شیرازے کو صرف اور صرف  دو چیزوں سے جوڑا جا سکتا ہے۔ وہ دو چیزیں ہیں قرآن اور اُسوہِ حسنہ۔  اسی نکتے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ، آج کی تحریر میں ، میں رسول ِاکرم ﷺ کے چند فرمودات لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
"مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ کی ایذاسے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔"
"جو شخص جماعت سے بالشت بھر بھی الگ ہوجائے، سمجھ لو کہ اسلام کی رسی اس کی گردن سے نکل گئی۔"
"تین باتیں ایمان میں شامل ہیں۔ افلاس میں خیرات دینا، انسانوں کی سلامتی کے لیے تڑپنا اور اپنے آپ سے انصاف کرنا۔"
"ایمان عمل کے بغیراور عمل ایمان کے بغیر قبول نہیں ہوتا۔"
"جب تین آدمی سفر پہ نکلیں تو ایک کو امیرِ سفر بنا لیں۔"
"کھانا پلیٹ کے کناروں سے شروع کرو ،نہ کہ وسط سے۔"
"بدترین ضیافت وہ ولیمہ ہے، جس میں صرف اغنیاء کو بلایا جائے اور مساکین کو نظر انداز کر دیا جائے۔"
"راستے کے کنارے پر مت بیٹھو۔۔۔۔ اور اگر بیٹھنا نا گزیر ہوجائے تو راستےکا حق ادا کرو۔ "لوگوں نے پوچھا کہ راستے کا حق کیا ہے۔ فرمایا:  "آنکھیں نیچی رکھنا، کسی کو ایذا نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کی تبلیغ کرنا اور بدی سے روکنا۔"
" اس شخص کا ٹھکانا جہنم میں ہوگا جو دوسروں کے تعظیماََ اٹھنے سے خوش ہو۔"
"خائن کا کوئی ایمان نہیں ہوتا، اور نہ وعدہ شکن کا کوئی دین۔"
"جو شخص کسی سے مال لے اور اس کا ارادہ لوٹانے کا ہوتو اللہ اس کی ادئیگی کا انتظام کرتا ہے اور اگر خورد برد کا ارادہ ہوتو اللہ اسے تباہ کر دیتا ہے۔"
"آؤمیں تمھیں تین کبائر کی خبر دوں ۔ اوّل: شرک۔ دوم: والدین کی نافرمانی۔(آپ ﷺ تکیہ لگائے بیٹھے تھے، سیدھے بیٹھ گئے، اور بار بارفرمایا) سوم: جھوٹ، جھوٹ، جھوٹ۔"
"اپنے رزق پر قناعت کرو، سب سے بڑے غنی سمجھے جاؤ گے۔"
"بدی کا جواب نیکی سے دو، وہ مٹ جائے گی۔"
"جب کسی قوم میں بددیانتی عام ہو جائے تو اموات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ناپ تول کے پیمانے کم ہو جائیں تو رزق گھٹ جاتا ہے۔ عدالتوں میں انصاف نہ رہے تو لہو کی ندیاں بہہ نکلتی ہیں۔پاسِ عہد نہ رہے تو دشمن مسلط ہو جاتا ہے۔"
"بیٹیاں تمھاری بہترین اولاد ہیں۔"
"مُردوں کو برا نہ کہو کہ وہ اپنے کیے کا پھل پا چکے ہیں۔"
"جب تم دوسروں کے عیب گننے لگو تو پہلے اپنے عیوب یاد کرو۔"
"وہ زمانہ جلد آرہا ہے، جب علماء کو قتل کیا جائے گا۔"
"قیامت سے پہلے لوگ خدا کی ہستی پر بھی بحث کریں گے۔"
"اس رب کے لیے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم نیکی کی تبلیغ کرو اور بدی سے روکتے رہو، ورنہ خدا تم پر عذاب نازل کرے گا، پھر تم اسے پکاروگے اور وہ جواب نہیں دے گا۔ "
"ذخیرہ کرنے والا خطا کار ہے۔"
"رزقِ حلال کی تلاش جہاد ہے۔"
"مجھے دیکھ کر اہل ِ عجم کی طرح احتراماََ مت اٹھو۔"
"اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔"
"وہ زمانہ دور نہیں ، جب لوگ قرآن پڑھ کر انسانوں سے بھیک مانگیں گے۔"
"قرآن ایک ایسی دولت ہے، جس کے بعد اسلاف نہیں رہتا۔"
"خدا کی قسم، وہ شخص مومن نہیں، نہیں اور ہر گز نہیں۔"کسی نے پوچھا:"کون"۔ فرمایا:"کس کے شر سے اس کا ہمسایہ محفوظ نہ ہو۔"

یہ ہیں ، خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے وہ چند  ارشادات ِ عالیہ جن پرعمل کر کے ہم نہ صرف دنیوی کامیابی و کامرانی حاصل کر سکتے ہیں۔بلکہ آخرت میں بھی سرخرو ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین) اسی پر اکتفا ہے۔
(نوٹ: اس تحریر میں لکھی گئیں احادیث ڈاکٹر غلام جیلانی برق مرحوم کی کتاب "تاریخ ِ حدیث" سے لی گئی ہیں۔")
تحریر: نعیم الرحمان شائق

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے