میں ستر سال کا ہوگیا

میرا نام پاکستان ہے۔ آج 14 اگست، 2017 کا دن ہے۔ آج سے ٹھیک ستر سال پہلے جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے ہاں میری پیدائش ہوئی تھی۔ آج میری عمر ستر سال ہے۔ لیکن میں اب بھی جوان ہوں، پر امید ہوں، پر سکون ہوں۔ کیوں کہ میں کوئی انسان تو نہیں کہ بوڑھا ہو جاؤں گا۔ میری بنیاد عظیم لوگوں نے رکھی تھی۔ جن میں حضرت قائدِ اعظم، علامہ اقبال، لیاقت علی خان، چوہدری رحمت علی، اے۔ کے فضل الحق، مولانا محمد علی جوہر، سرسید احمد خان سر ِ فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی مخلص لوگوں نے میری بنیاد میں اہم کردار ادا کیا۔ میں ان مخلص اور عظیم لوگوں کی وجہ سے، ان شاء اللہ، ہمیشہ قائم و دائم رہوں گا۔ 






ناراض ہونے کی بات نہیں۔ آج کل میں اپنے باشندوں سے خوش نہیں ہوں۔ وہ پرخلوص لوگ، جن کی پیشانیوں سے خلوص جھلکتا تھا، آج کل خال خال ہی نظر آتے ہیں۔ ایمان دار لوگ مفقود ہوگئے ہیں۔ اچھے لوگ نظر نہیں آتے۔ آج کل زیادہ تر لوگ ایسے ہیں، جو ذاتی مفاد کو میرے مفاد پر ترجیح دیتے ہیں۔ کرپشن نے مجھے پریشان کر رکھا ہے۔ بددیانتی عروج پر ہے۔ مجھ پر حکومت کرنے والے حاکم کئی قسم کی برائیوں کا شکار ہیں۔ ان میں خود داری نہیں ہے۔ ماناکہ میری معیشت کم زور ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان کا ہر بچہ اکسٹھ ہزار سے بھی زیادہ کا مقروض ہو۔ میری زمین پر حکومت کرنے والوں میں اتنی صلاحیت کیوں نہیں ہے کہ وہ میری معیشت کو اتنا مضبوط کردیں کہ غیروں سے مانگنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ میری زمین میں کئی قسم کی معدنیات پائی جاتی ہیں۔ مجھ میں میں کوئلے کے اتنے زخائر پائے جاتے ہیں کہ ان سے روزانہ پچاس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ اگر میری معدنیات اور دیگر وسائل کو بروئے کار لایا جائے تو عجب نہیں کہ میری معیشت چند مہینوں میں ہی اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائے۔ میرے وسائل کو بروئے کار لینے میں معیاری تعلیم اہم کردار ادا کرے گی۔ جب میرے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سستے داموں اچھی تعلیم دی جائے گی تو معیاری ڈاکٹر، انجینیر، معیشت دان، استاد، قانون دان، کمپیوٹر کے ماہرین اور دیگر پڑھے لکھے لوگ جنم لیں گے، جن کو ملکی وسائل بروئے کار لینے کا طریقہ ہوگا۔ یوں دیکھتے ہی دیکھتے میری لہلہاتی اور سر سبز وشاداب زمین پر ہر سو خوش حالی بکھر جائے گی۔  

مجھے اپنی زمین پر دو نمبری بالکل پسند نہیں ہے۔ مجھے بہت دکھ ہوتا ہے، جب میں اپنے ملک کے غریب ترین لوگوں سے لے کر امیر ترین لوگوں تک ۔۔۔ سب کو دو نمبری میں ملوث پاتا ہوں۔ مجھے رشوت لینے والے پولیس افسر سے لے کر امتحانات میں نقل دے کر پیسے بٹورنے والے استاد تک ۔۔۔۔ سب سے نفرت ہے۔ کاش کہ میرے ملک کا ہر باشندہ ایمان دار ہو جائے۔ آج میری سترویں سال گرہ ہے۔ مجھے خوش کرنے کے لیے جھنڈیاں لگائی جارہی ہیں۔ بچوں نے سبز کپڑے پہن رکھے ہیں۔ فضاؤں میں سیکڑوں نہیں، ہزاروں پرچم لہرائے جارہے ہیں۔ آج بڑے بڑے سیاست دان حضرت قائدِ اعظم، علامہ اقبال اور دیگر زعماء کی آخری آرام گاہوں میں جاکر دعائے مغفرت کریں گے۔ یہ سب کچھ ٹھیک ۔۔۔ مگر میرا پیغام یہ ہےکہ میری زمین پر رہنے والے مجھ سے محبت کے ساتھ ساتھ میرے مسائل حل کریں۔ میرے لیے دعا کے ساتھ ساتھ دوا بھی کریں۔ تاکہ میں اور مجھ پر رہنے والے تمام باشندے ہر دم سکھی اور شاد و آباد رہیں۔

تحریر: نعیم الرحمان شائق   

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے