دو ہزار سترہ کا خطبہ ِ حج

میدان ِ عرفات میں قائم مسجدِ نمرہ میں لاکھوں فرزندان ِ اسلام کی موجودگی میں ڈاکٹر سعد بن ناصر الشتریٰ نے اس بار حج کا خطبہ دیا۔ میں اچھی اور مثبت باتوں کی تلاش میں رہتا ہوں۔ جوں ہی ڈاکٹر صاحب کی نصیحت آموز باتیں پڑھیں، فوراََخیال آیا کہ اس موضوع پر ضرور لکھا جائے ۔ آج کل کے مادی دور میں اسلام سے ہمارا تعلق بہت کم زور ہو چکا ہے۔ اگر کہیں سے اسلامی تعلیمات کی بین الاقوامی اور عالم گیرصدائیں گونجتی ہیں تو ضرور بالضرور ان کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کرنی چاہیے ۔


میں نے چند ویب سائٹوں سے ڈاکٹر صاحب کے چیدہ چیدہ الفاظ جمع کیے۔ انھیں پڑھیے۔ پڑھنے کے بعد سوچیے کہ ہم ان باتوں پر کس حد تک عمل پیرا ہیں۔ پھر ان پر عمل کرنے کی کوشش کیجیے۔کیوں کہ مسلمانوں کی حقیقی فلاح اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں مضمر ہے۔




٭ اسلام نے برائی اور فحاشی کو حرام قرار دیاہے۔ بہ حیثیت ِ مسلمان ہم پر لازم ہے کہ ہم اللہ کے احکام کی پابندی کریں۔
٭ کسی کو رنگ و نسل کی بنیاد پر ایک دوسرے پر کوئی فوقیت  حاصل نہیں۔ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی ایسی عبادت کرنی چاہیے، جیسی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کی۔
٭ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو امت کی ہدایت کے لیے دنیا میں بھیجا۔توحید کا پیغام تمام انبیا کی تعلیمات کا بنیادی رکن ہے۔  
٭ مسلمان چاہے کسی بھی ملک، رنگ اور نسل سے تعلق رکھتا ہو، وہ پر امن رہتا ہے ۔ وہ کسی کے ساتھ ظلم و زیادتی پر یقین نہیں رکھتا۔ اسلامی تعلیمات نے دنیا بھر کے انسانوں میں بھائی چارہ پیدا کیا۔ زیادتی مسلمان کے ساتھ ہو یاغیر مسلم کے ساتھاسلام میں منع ہے۔
٭ دین ِ اسلام گھریلو زندگی کو منظم کرتا ہے اور ایسے طریقے تجویز کرتا ہے ، جس سے دونوں شریک ِ حیات ایک دوسرے سے خوش رہ سکتے ہیں اور جس سے آئندہ  نسل کی بھلی تربیت ممکن رہتی ہے۔ 

٭ دین ِ اسلام کا ایک خوب صورت پہلو یہ ہے کہ یہ انسان کے مالی معاملات کو منظم کر دیتا ہے۔ جن سے لوگوں کی ضرورتیں بھی پوری ہوتی ہیں، تجارت کو بھی فروغ ملتا ہے اور معاشی ترقی بھی ہوتی ہے ۔ 
٭اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: نماز اور صبر سے مدد حاصل کرو۔
٭ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مسلمانوں کو ان کا پہلا قبلہ بیت المقدس واپس مل جائے۔
٭ اے امت ِ اسلامیہ کے لوگو! اللہ کی کتاب کو تھامے رکھو! اسی میں تمھاری کام یابی ہے۔ 
٭ تمام مسلم حکم ران اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کریں۔
٭ مسلمان تقویٰ اختیار کریں، کیوں کہ اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے متقی بندوں کو جنت میں داخل کرے گا۔
٭ میں خود کو اور آپ سب کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تلقین کرتا ہوں۔ تمام مسلمان اللہ تعالیٰ سے ڈریں ۔ جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے۔
٭ شریعتِ اسلامیہ کی خوب صورتی ہے کہ زمین پر زندگی کو منظم کیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اعلان کیا کہ حضور ِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا گیا۔
٭ اسلام کی تعلیمات اچھے اخلاق کی تعلیم دیتی ہیں۔ (مثال کے طور پر) زکوٰۃ میں مال کا مخصوص حصہ فقرا کو صدقہ کرنا ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

تحریر: نعیم الرحمان شائق

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے