انگریز بچوں کو ابتدائی تعلیم کیسے دیتے ہیں؟

جب والدین بچوں کو اسکول میں داخل کرتے ہیں تو ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی سیکھے ۔ اچھا استا د وہ ہوتا ہے ، جو بچے کی تعلیم اور تربیت دونوں پر توجہ دیتا ہے ۔ بچے کی تربیت میں والدین کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے ۔ استاد کا کردار دوسرا درجہ رکھتا ہے ۔ اس ضمن میں والدین اور اساتذہ کو اپنا کردار بحسن و خوبی سر انجام دینا چاہیے ۔

            جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ دنیا جہاں سے بالکل بے خبر ہوتا ہے ۔ارد گرد کا مشاہدہ کرنے پر اسے دنیا کے بارے میں معلوم ہوتا ہے ۔ بچے کا مشاہدہ بڑا تیز ہوتا ہے ۔ بچہ ذہین بھی ہوتا ہے ۔ اپنے مشاہدے اور ذہانت سے کام لے کر وہ بہت کچھ سیکھتا ہے ۔ ابتدا ہی سے بچے پر توجہ دی جائےاور اسے اچھی باتیں اور کام سکھائے جائیں تو اس کی پوری زندگی سنور جاتی ہے ۔ کیوں کہ ابتدائی تربیت کے اثرات ہمیشہ رہتے ہیں ۔

            سرفراز اے شاہ صاحب پاکستان کی ایک جانی پہچانی روحانی شخصیت ہیں ۔ روحانیت سے بھر پور ان کی باتیں بڑی پر اثر ہوتی ہیں ۔ شاہ صاحب اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص ہیں ۔ جس کی وجہ سے وہ پڑھے لکھے لوگوں میں خاصے مقبول ہیں ۔ پچھلے دنوں ان کی کتاب "کہے فقیر" پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔ یہ کتاب ان کی تصنیف نہیں ہے ، بلکہ مریدوں سے کی گئی گفتگو کا مجموعہ ہے ۔ ان کی ایک گفتگو بچوں کی تربیت کے حوالے سے ہے ، جس میں انھوں نے بتا یاکہ انگریز بچوں کی تربیت کیسے کرتے ہیں ۔



            شاہ صاحب کہتے ہیں :
"انگریز کی Play Group  کو دیکھیں جو ہمارے ہاں نرسری کہلاتی ہے تو وہاں پر ایک فرق نظر آجاتا ہے ۔ انگریز Play Group Education میں جب بچہ کو Admitکرتے ہیں تو اسے کلاس میں نہیں بٹھایا جاتا بلکہ ٹیچر جو چائلڈ ایجوکیشن کی خصوصی تربیت حاصل کیے ہوئے ہے ۔ دس یا بارہ بچے اس کی زیر نگرانی دے دئیے جاتے ہیں ۔ جس طرح ہم Play Ground میں بچوں کو لے کر پھرتے ہیں بالکل اِسی طرح وہ ٹیچر اُنھیں اسکول میں لیے پھرتی ہیں ۔ مختلف کھلونوں اور Games کے ذریعے انھیں چیزیں سکھاتی ہیں ۔ پھر suddenlyوہ بچوں کو درخت کے پاس لے جاتی ہیں اور وہ درخت دکھاکر انھیں کہتی ہیں ۔
دیکھو ! یہ ایک درخت ہے ۔ یہ بارش اور دھوپ سے ہمیں بچاتا ہے ۔ اس کی لکڑی سے ہم فرنیچر بناتے ہیں ۔ یہ ہمیں پھل مہیا کرتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک درخت 23 بچوں کو زندہ رکھتا ہے کیونکہ اس سے 23 بچوں کو آکسیجن ملتی ہے ۔اس درخت کا بہت زیادہ فائدہ ہے ۔ اس کی مدد سے ہم جڑی بوٹیوں پر مشتمل ادویات بناتے ہیں جو صحت عطا کرتی ہیں ۔ یہ درخت ہمارے لیے اتنا کچھ کرتا ہے تو آؤ اب اس درخت کو پانی دیں ۔ آؤ اس کی حفاظت کریں ۔

            اسی طرح ٹیچر بچوں کو Electric pole کے پاس لے جائے گی اور اس کے پاس کھڑے ہوکر اس کی خوبیاں اور فوائد گنوانے لگیں گی ۔ یہ چیزیں بچوں کے ذہن پر نقش ہو جاتی ہیں ۔ صبح ہی صبح لندن کی سڑکوں پر آپ دیکھیں گے کہ تین چار ٹیچرز اور ان کے ساتھ 25، 20 بچے ہیں ۔ وہ ان کو قطار میں چلا رہی ہوتی ہیں فٹ پاتھ پر اس انداز میں کہ ان کا ہاتھ دوسروں کے ساتھ نہ ٹکرائے ۔ ان کا بیگ کسی راہ گیر کے ساتھ نہ ٹکرائے ۔ ان کا پاؤں کسی کے پاؤں پر نہ آئے ۔ وہ بہت ہی احتیاط کروارہی ہوتی ہیں ۔ بار بار وہ بچوں کو سڑک کراس کراتی ہیں ۔ پھر تھوڑا سا چلنے کے بعد زیبرا کراسنگ آیا تو وہاں سے Road  دوبارہ cross کرا دیا ۔ اصل میں بغیر بتائے اور Educate کیے یہ بچوں کی Training ہو رہی ہوتی ہے کہ How to cross the road?۔ پھر عام طور پر سگنل (signal)پر آپ دیکھیں گے ٹیچرز بڑی اونچی آواز میں بچوں سے کہہ رہی ہوں گی کہ It is going red light off, don’t cross۔ یہ بھی ٹریننگ کا حصہ ہے ۔ اسی طرح وہ بچوں کی قطار بنائیں گے پھر اُنھیں بس میں سوار کرائیں گے ۔ یہ سب ٹریننگ Play Group Education Level پر ہورہی ہوتی ہے ۔ اس کے برعکس ہمارے یہاں اگر مہمان آئیں گے تو ہم فوراَ َ اپنے چھوٹے بچے سے کہیں گے کہ انکل کو Baba Black Sheep اور Twinkle Twinkle Little Star سناؤ۔ ہماری تربیت Rhymes (نظموں )کی طرف ہے یوں ہم Civic Senseبچوں میں پیدا نہیں کر پاتے۔

            انگریز بچہ جب آنکھ کھولتا ہے تو باپ کو اپنے گھر کے اندر Weekend پر کبھی Paint کرتے ہوئے دیکھتا تو کبھی دیواروں کی مرمت کرتے ہوئے ، کبھی Carpentry تو کبھی Plumbing کرتے ہوئے دیکھتا ہے ۔ وہ مشاہدہ کرتا ہے کہ گھر میں کوئی Technician یا مکینک کام کے لیے نہیں آتے بلکہ اس کے Father خود ہی تما م کام کر لیتے ہیں ۔ شام کو انگریز Help کر رہا ہوتا ہے Wife کی ۔یہ تمام چیزیں بچے کے ذہن میں بچپن ہی میں بیٹھنا شروع ہو جاتی ہیں ۔"

            شاہ صاحب کی اتنی اچھی اور پرمغز باتوں کے سامنے میرا کچھ کہنا ہیچ ہے ۔ آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ اساتذہ اور والدین کو بہترین انداز سے بچے کی شخصیت کو پروان چڑھانا چاہیے ۔
تحریر: نعیم الرحمان شائق
ذمرہ: تعلیمی


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے