نوجوان کی ساری
تعلیم پاکستان کی تھی ۔ اس وقت بھی وہ پاکستان کی ایک اعلا درس گاہ میں زیر ِ
تعلیم تھا ۔ وہ قانون دان بننا چاہتا تھا ۔ اس لیے وکالت کی تعلیم حاصل کر رہا تھا
۔ وہ اعلا تعلیم حاصل کر رہا تھا ۔کبھی ملک سے باہر نہیں گیا تھا ۔ ہمیشہ یہیں رہا
۔ یہیں کی چیزیں کھائیں ۔ یہیں کا پانی پیا ۔ یہیں پلا بڑھا ۔اس کے آباء و اجداد
پچھلے کئی سو سالوں سے پاکستان کی سرزمین پر رہ رہے تھے ۔ کتنے سو سالوں سے
؟ اس کا جواب اس کے پاس بھی نہیں تھا تو میرے پاس کیا ہو گا ۔ یعنی کہنا یہ
چاہتا ہوں کہ اس کے باپ دادا ہجرت کرکے پاکستان نہیں آئے تھے ۔ اس کے سارے
دوست بھی یہیں کے تھے ۔ ہو سکتا ہے ، کبھی کبھا ر اسے انڈیا اور دیگر ملکوں کے لوگ
انٹرنیٹ پر مل جاتے ہوں ۔ اس کے علاوہ اس کا تعلق کبھی بھی انڈیا یا کسی ملک سے
نہیں رہا ۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ نوجوان سو فی صد نہیں تو ننانوے فی صد
پاکستانی تھا ۔
Sunday, November 29, 2015
Subscribe to:
Posts (Atom)
Featured post
Khutbat-e-Ahmadiya---The Forgotten Book
"Khutbat-e-Ahmadiyya" is the series of lectures delivered by Sir Syed Ahmad Khan in Allahabad in 1886, after his return from E...
-
تحر یر و تحقیق: نعیم الرّحمان شائق آئے دن سوشل میڈیا پر ایسے ایسے شعر پڑھنے کو ملتے ہیں جو سرے سے شعر ہی نہیں ہوتے۔اس پر ستم ظریفی یہ کہ ا...
-
تحر یر: نعیم الرّحمان شائق ایک استاذ کو پڑھاتے ہوئے مختلف قسم کی حکمت عملیاں اختیار کرنی پڑتی ہیں۔ ایک جماعت میں مختلف قسم کے بچے ہوتے...
-
نعیم الرّحمان شائق خواجہ الطاف حسین حالیؔ اردو کے عظیم شاعر،نثر نگار، ادیب اور نقاد تھے۔ 1837ء میں ہندوستان کے شہر پانی پت میں پیدا ...