اشاعتیں

ملی لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر

5 فروری آیا اور چلا گیا ۔یہ ہر سال آتا ہے ۔ اہلیان ِ پاکستان کو سوگ وار کرتا ہے ۔ پھر چلا جاتا ہے ۔ اس دن پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے ۔ کشمیری بھائیوں سے اظہار ِ یک جہتی کے لیے  جلوس نکلتے ہیں ۔ "کشمیر بنے گا پاکستان" کے نعرے بازی ہوتی ہے ۔ ایوان ِ بالا و زیریں میں قراردادیں منظور ہوتی ہیں ۔ سیاست دان ایوانوں میں ، عوام سڑکوں پر جذبات کا اظہار کرتے ہیں ۔ زبان ِ قال و حال سے کہا جاتا ہے : "ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں ۔"جارحانہ بیان بازی ہوتی ہے ۔یہ دن 1990ء سے منایا جا رہا ہے ۔ میں نے بھی جب سے ہوش سنبھالا، اس دن کا مشاہدہ کر رہا ہوں ۔ یہی کچھ دیکھ رہا ہوں ، جو اوپر بیان کیا ۔ 

شاہ عبد اللہ بھی رخصت ہوئے

یہ خبر پوری مسلم دنیا میں   غم اور افسوس کے ساتھ سنی گئی کہ خادم ِ حرمین الشریفین اور سعودی عرب کے فرماں روا شاہ عبد اللہ 90 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد جمعرات اور جمعۃ المبارک کی درمیانی شب خالق ِ حقیقی سے جا ملے ۔وہ ایک عرصے سے پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے ۔پھیپھڑوں کے انفیکشن کے باعث انھیں پچھلے کئی دنوں سےمصنوعی طریقے سے سانس دیا جا رہا تھا ۔ان کی نماز ِ جنازہ پرنس ترکی بن عبد اللہ جامع مسجد میں ادا کی گئی۔جس میں کئی مسلم ممالک کی اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی ۔پاکستان کے وزیر ِ اعظم اور ترک صدر رجب طیب  اردوان نے بھی نماز ِ جنازہ میں شرکت کی ۔سعودی عرب کی تمام مساجد میں بھی شاہ کی غائبانہ نماز ِ جنازہ ادا کی گئی ۔دنیا بھر کے مسلم و غیر مسلم رہنماؤں نے شاہ کی وفات پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ۔ یہاں تک کہ اسرائیلی سابق صدر شمعون پیریز بھی کہہ اٹھے کہ شاہ عبد اللہ کی موت مشرق ِ وسطی ٰ کے امن کے لیے حقیقی نقصان ہے ، جس کی تلافی نا ممکن ہے ۔

چارلی ہیبڈو کی نئی جسارت

فرانسیسی مزاحیہ جریدے کا عملہ اتنا بڑا نقصان اٹھانے کے باوجود باز نہ آیا ۔ ایک بار پھر اس نے گستاخانہ خاکے شائع کر دیے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ گستاخانہ خاکوں پر مبنی یہ جریدہ 7 لاکھ کی تعداد میں شائع ہوا ہے ۔  اس کے ساتھ ساتھ اس جریدے کے عملے نے 50 لاکھ کاپیاں شائع کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے ۔ عام جریدہ اگرچہ صرف فرانسیسی زبان میں ہوتا تھا ، لیکن گستاخانہ خاکوں پر مشتمل یہ جریدہ انگریزی اور عربی سمیت 16 زبانوں میں شائع کیا جائے گا ، جو دنیا بھر کے 25 ممالک میں فروخت ہوگا ۔

اگر کوئی محمد ﷺ سے جلتا ہے ۔۔۔۔۔۔

بدھ کو پیرس سے شائع ہونے والے مزاحیہ سیاسی جریدے "چالی ہیبدو" کے دفتر پر حملہ  ہوا ۔ جس میں 10 صحافیوں اور دو پولیس اہلکاروں سمیت 12 یا 14 افراد ہلاک ہوئے ۔ جب کہ 10 افراد زخمی ہوگئے ۔ ہلاک شدگان میں چیف ایڈیٹر اسٹیفن کاربونئیر سمیت تین کارٹونسٹ بھی شامل ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق تین مسلح افراد صبح گیارہ یا ساڑھے گیارہ بجے کے قریب  میگزین کے دفتر میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی ۔ سکیورٹی گارڈز کی جوابی فائرنگ پر وہ ایک کار چھین کر بھاگنے لگے تو ایک راہگیر  کچلا گیا ۔ حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان  فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔ تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ اس طرح وہ سکیورٹی گارڈز  کے ساتھ ساتھ پولیس کو بھی چکمہ دینے میں کام یاب ہوگئے ۔ پولیس کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور راکٹ لانچر اور کلاشنکوف سے لیس تھے ۔ ان کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا : ہم نے پیغمبر ِ اسلام کی شان میں گستاخی کا بدلہ لے لیا ۔ یہ اللہ اکبر کے نعرے بھی لگا رہے تھے ۔ جائے وقوعہ  پر موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے نہایت اطمینا ن سے کا راوئی کی ۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ عام لوگ نہیں

لیبیا۔۔۔قذافی کے بعد

بی بی سی کے مطابق، "اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں جاری لڑائی کو فوری طور پر روکنے کی قراداد منظور کرتے ہوئے لیبیا کے حریف ملیشیا گروپوں کے درمیان تشدد کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف پابندی عائد کرنے کی تجویز دی ہے ۔ اقوام ِ متحد ہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کے ملیشیا گروپوں اور فوج کے دھڑوں  کے درمیان تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے ۔ سلامتی کونسل نے بدھ کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ، جس میں ان لوگوں اور گروہوں پر پابندی کی دھمکی دی گئی، جو لیبیا کی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کر رہے ہیں یا سیاسی تبدیلی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد یا گروہوں کے کی جائداد فروخت کی جاسکتی ہے یا ان پر سفری پابندی عائد کی جا سکتی ہے ۔  "

نائن الیون سے داعش تک

11  ستمبر 2001 کو امریکا میں 4  فضائی حملے ہوئے ۔ ان میں سے دو حملےنیو یارک کی بلند وبالا عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہوئے ۔  ان حملوں کے نتیجے میں 2974 لوگ ہلاک ہوئے ۔ یہ سانحہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ سمجھا جاتا ہے ۔ امریکا نے ان حملوں کا ذمہ دار القاعدہ کو ٹھہرایا ۔ 9/11 کے حادثات نے امریکا کو پورے عالم میں اپنی بالادستی قائم کرنے کا جواز فراہم کیا ۔ امریکا نے "وار آن ٹیرر" کی ابتدا کردی ۔ اس وقت صدر جاج بش کے غیض و غضب سے بھر پور آراء نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔ جارج بش ایک موقع پر یہ بھی کہہ بیٹھے کہ جو ملک امریکی پالیسیوں کو سپورٹ نہیں کرے گا ، اس کے ساتھ امریکا اپنے دشمنوں جیسا سلوک کرے گا ۔ جارج بش کے اس طرح کے سخت احکامات کے سامنے سارے ملک دم بہ خود ہوگئے ۔ اس طرح جو ملک امریکا کی وار آن ٹیرر کے خلاف تھے ، وہ بھی اس کے حامی بن گئے ۔ 9/11 کے بعد دنیا کا جو ملک سب سے پہلے امریکی بربریت کا نشان بنا ، وہ افغانستان تھا ۔

مسلم امہ۔۔۔نا اتفاقی کی زد میں

اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ مسلم امہ کا سب سے بڑا مسئلہ نا اتفاقی ہے ۔ اگر ہم اس عفریت پر قابو پالیتے ہیں تو ہمارے سارے مسائل چٹکیوں میں حل ہو سکتے ہیں ۔ ورنہ ہم جہاں ہیں ، وہیں رہیں گے ۔ اکیسویں صدی کے مسلمان کئی قسم کی نا اتفاقیوں میں جی رہے ہیں ۔ کہیں وطنیت اس امت ِ مرحومہ کا شیرازہ بکھیر رہی ہے تو کہیں فرقہ واریت نے اس کا جینا عذاب کیا ہوا ہے ۔ کہیں عدم برداشت ہے تو کہیں متشددانہ نظریاتی اختلاف ۔ صورت حال گمبھیر سے گمبھیر  ہوتی جار ہی ہے ، مگر کوئی بھی اس امت ِ مرحومہ کی حالت ِ زار پر رحم کھانے کو تیار نہیں۔ ہر ایک نا اتفاقی کو بڑھاوا دینے کی ہمہ تن کوششوں میں مصروف ہے ۔ کفر اور گم راہی کے فتوؤں نے الگ سے قیامت برپا کر رکھی ہے ۔ امت کے ہر ہر ٹولے کا الگ الگ "نظریاتی پیمانہ " ہے ۔ جس کی مدد سے وہ دن رات ۔۔۔ دن رات کیا ، ساری زندگی ، مومن و کافر کا پتا لگانے میں لگا رہتا ہے ۔ جو نظریاتی سوچ پر پورا اترا ، وہ مومن ۔ جو ذرا سا ادھر ادھر ہوا ، وہ گم راہ اور کافر۔حسد کی آگ نے پوری مسلم امہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ تعصب ہے کہ تھمتا نہیں۔