اشاعتیں

بھولے بسرے مسلمان

جمعۃ المبارک کے بابرکت دن خبر آئی کہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پہلے تین بسوں کے مسافروں کو اغوا کر لیا گیا اور پھر شناخت کے بعد بیس افراد کو شہید کر دیا گیا ۔ اسی بابرکت دن کو سعودی عرب کے شہر دمام میں مسجد کے باہر خود کش دھماکا ہو ا، جس سے چار افراد شہید ہو گئے ۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں یہ دوسرا بم دھماکا ہے ۔ یعنی اب سعودی عرب بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہا ۔ رب تعالیٰ رحم کرے ۔

مصر میں جمہوریت کا خون

فی الحقیقت مصر میں جمہوریت کا خون ہو گیا ۔ مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد مرسی سمیت 106 افراد کو سزائے موت سنا دی ۔ ان پر 2011ء میں حسنی مبارک کے خلاف عوامی بغاوت کے دوران جیل توڑنے کا الزام ہے ۔ کہا یہ بھی جار ہا ہے کہ انھوں نے حماس ، حزب اللہ اور مقامی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر یہ قدم اٹھا یا تھا ۔ جس کے نتیجے میں محمد مرسی سمیت اخوان کے 34 افراد فرار ہونے میں کام یاب ہوگئے تھے ۔ اس سے قبل محمد مرسی کو 20 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔ 

صفورہ چوک کا سانحہ

جمعرا ت کو پھر ایک دل دہلا دینے والی خبر پڑھی ۔ معلوم ہوا کہ میرے شہر کراچی کو پھر خون میں نہلا دیا گیا ۔ بس کے اندر گھس کر ایک مخصوص کمیونٹی  پر فائرنگ کی گئی ۔ جس کے نتیجے میں 18 خواتین سمیت 45 جاں بحق ہو گئے ۔ یہ اندوہ ناک سانحہ صفورہ چورنگی کے قریب پیش آیا ۔ بد قسمت بس بدھ کی صبح ساڑھے 9 بجے الاظہر گارڈن سے عائشہ منزل جماعت خانے کے لیے روانہ ہوئی  تھی ۔ مگر راستے میں ہی نشانہ بنا دی گئی ۔ 55 مسافروں میں سے 45 اس جہاں سدھارے ۔ داد دیجیے بس کے زخمی کنڈکٹر کو ۔ وہ زخمی تھا ۔ مگر پھر بھی ہمت کر کے اٹھا اور بس کو ایک نجی اسپتال تک لے گیا ۔ بلا شبہ یہ کنڈیکٹر قابل ِ تعریف ہے ۔ پاکستانی قوم میں ایثار بہت ہے ۔ جذبہ قربانی بھی بہت ہے ۔ایسے مواقع پر یہ جذبہ مزید اپنے رنگ دکھاتا ہے ۔

کراچی میں پانی کا مسئلہ

ان دنوں شہر ِ قائد کے چند علاقوں میں پانی کا شدید بحران ہے ۔ اس کی وجہ پمپنگ اسٹیشنوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے ۔ جمعرات کو خبرآئی کہ شہر میں پانی کی قلت 348 ملین گیلن ہوگئی ۔ جس سے قلت ِ آب کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ ادھر وزیر ِ اطلاعات و بلدیا ت کے الیکٹرک پر سخت بر ہم ہیں ۔ انھوں نے کے الیکٹرک کی جانب سے عدالت کے واضح احکامات کے با وجود واٹر پمپنگ پر گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کو کراچی کا امن و امان خراب کرنے کے مساوی قرار دیا ۔ اس طرح انھوں نے سندھ اسمبلی میں بھی کے الیکٹرک کو کھر ی کھر ی سنائیں ۔ انھوں نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک کے ذمہ داروں نے اپنا رویہ نہیں بدلا تو انھیں گرفتار کر کے جیل کی سلاخوں میں ڈالا جائے گا ۔ 

ہیں تلخ بہت بندہ ِ مزدور کے اوقات

یکم  مئی کو بہت گر می تھی ۔ درجہ ِ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ سے متجاوز تھا ۔یہ مزدوروں اور محنت کشوں کا عالمی دن تھا ۔ مگر اس دن بھی ہم نے دیکھا کہ مزدور اور محنت کش طبقہ تو  اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھا ، لیکن امیر  طبقہ گھروں میں اے سی اور پنکھوں کے مزے لوٹ رہا تھا ۔ بازار حسب ِ معمول کھلے تھے ۔سبزیوں اور پھلوں کے ٹھیلے لگے ہوئے تھے ۔ گلی کے نکڑ پر شدید گرمی سے بے نیاز بچوں کی چیزیں بیچنے والا محنت کش اپنے کام میں جتا ہوا تھا ۔ کھدائی کا کام کرنے والا مزدور پسینے میں شرابور تھا ، مگر  شدید گرمی میں بھی اپنا کا م جاری رکھے ہوئے تھا ۔عورتیں ،جو گھروں میں سلائی اور کڑھائی وغیرہ کا کام کرتی ہیں ، ان کی بھی کوئی چھٹی نہیں تھی ۔سرکار نےتو چھٹی دے رکھی تھی، مگر کئی نجی ادارے کھلے ہوئے تھے اور وہاں کام کرنے والے اپنے اپنے کاموں میں لگے ہوئے تھے ۔

امامِ کعبہ کے نصائح

24 مارچ 2015 بروز جمعۃ المبارک کو امام ِ کعبہ شیخ خالد الغامدی نے بحریہ ٹاؤن لاہور کی جامع مسجد میں خطبہ ِ جمعہ دیا ۔ انھوں نے اس خطبے میں اسلام کے حوالے سے جن باتوں کا درس دیا ، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ یہ کوئی نئی باتیں نہیں تھیں ۔ قرآن حکیم کو بہ غور پڑھا جائے تو یہی نےنتیجہ نکلتا ہے کہ اسلام امن کا دین ہے۔ یہ دین ِ مبین نہ صرف اپنوں کے لیے بلکہ غیروں کے لیے بھی نسخہِ اکسیر ہے ۔ یہ دنیا کی تمام اقوام کے لیے رحمت ہی رحمت ہے ۔ ہر ایک اس آفاقی دین کے دامن ِ عافیت میں آکر حقیقی سکون حاصل کر سکتا ہے ۔یہ الہامی اصولوں پر مبنی ایسا دین ِ مبین ہے ، جو اقوام عالم کے لیے امن ، سکون اور آتشی کا ضامن ہے ۔   

الم ناک سانحہ

موضوع ذرا پرانا ہے ۔ مگر ایسا ہے کہ اغماض برتنے  کو جی نہیں چاہتا ۔ یہ موضوع دیگر موضوعات سے زیادہ   ا نہیں ہے۔کیوں کہ موضوع جتنا پرانا ہوتا جاتا ہے ، اہمیت کھوتا جاتا ہے ۔ مگر پھر بھی لکھنے کو جی چاہ رہا ہے ۔ پیر سے لے کر ہفتے تک ذہن میں بہت سے موضوعات کلبلاتے رہے ۔ میرے سامنے یمن کا مو ضوع تھا ۔ عرب امارات کے وزیر کی طرف سے پاکستان کے خلاف بیان بازی اور پھر اس پر ہمارے وزیر ِ داخلہ کے سخت رد َ عمل کا موضوع تھا ۔ سعودی عرب کے وزیر ِ مذہبی امور  ڈاکٹر  عبد العزیز بن عبد اللہ العمار کی مثبت باتوں کا موضوع تھا ۔ جنھوں نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں بہترین انداز سے یمن کی کشیدگی کے ضمن میں سعودی عرب کے  موقف کا اظہار کیا ۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں کسی مثبت موضوع پر طبع آزمائی کروں ۔ سعودی عرب کے وزیر ِ مذہبی امور نے جس طرح مثبت انداز میں اپنے موقف کا اظہار کیا ، اس سے اچھا کوئی مثبت موضوع تھا ہی نہیں ۔