بی
بی سی کے مطابق، "اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں جاری لڑائی کو
فوری طور پر روکنے کی قراداد منظور کرتے ہوئے لیبیا کے حریف ملیشیا گروپوں کے
درمیان تشدد کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف پابندی عائد کرنے کی تجویز دی ہے ۔
اقوام ِ متحد ہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کے ملیشیا گروپوں اور فوج کےدھڑوں کے درمیان
تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے ۔ سلامتی کونسل نے بدھ کو متفقہ طور
پر ایک قرارداد منظور کی ، جس میں ان لوگوں اور گروہوں پر پابندی کی دھمکی دی گئی،
جو لیبیا کی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کر رہے ہیں یا سیاسی تبدیلی کو نقصان پہنچانے
کی کوشش کررہے ہیں ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد یا گروہوں کے کی جائداد
فروخت کی جاسکتی ہے یا ان پر سفری پابندی عائد کیجا سکتی ہے ۔ "
Sunday, August 31, 2014
Sunday, August 24, 2014
نائن الیون سے داعش تک
11 ستمبر
2001 کو امریکا میں 4 فضائی حملے ہوئے ۔ ان میں سے دو حملےنیو یارک کی بلند
وبالا عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہوئے ۔ ان حملوں کے نتیجے میں 2974 لوگ ہلاک
ہوئے ۔ یہ سانحہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ سمجھا جاتا ہے ۔ امریکا نے ان
حملوں کا ذمہ دار القاعدہ کو ٹھہرایا ۔
9/11کے
حادثات نے امریکا کو پورے عالم میں اپنی بالادستی قائم کرنے کا جواز فراہم کیا ۔
امریکا نے "وار آن ٹیرر" کی ابتدا کردی ۔ اس وقت صدر جاج بش کے غیض و
غضب سے بھر پور آراء نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔ جارج بش ایک موقع پر یہ بھی
کہہ بیٹھے کہ جو ملک امریکی پالیسیوں کو سپورٹ نہیں کرے گا ، اس کے ساتھ امریکا
اپنے دشمنوں جیسا سلوک کرے گا ۔ جارج بش کے اس طرح کے سخت احکامات کے سامنے سارے
ملک دم بہ خود ہوگئے ۔ اس طرح جو ملک امریکا کی وار آن ٹیرر کے خلاف تھے ، وہ بھی
اس کے حامی بن گئے ۔ 9/11 کے بعد دنیا کا جو ملک سب سے پہلے امریکی بربریت کا نشان
بنا ، وہ افغانستان تھا ۔
Saturday, August 23, 2014
مسلم امہ۔۔۔نا اتفاقی کی زد میں
اس
حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ مسلم امہ کا سب سے بڑا مسئلہ نا اتفاقی ہے ۔ اگر ہم اس
عفریت پر قابو پالیتے ہیں تو ہمارے سارے مسائل چٹکیوں میں حل ہو سکتے ہیں ۔ ورنہ
ہم جہاں ہیں ، وہیں رہیں گے ۔ اکیسویں صدی کے مسلمان کئی قسم کی نا اتفاقیوں میں
جی رہے ہیں ۔ کہیں وطنیت اس امت ِ مرحومہ کا شیرازہ بکھیر رہی ہے تو کہیں فرقہ
واریت نے اس کا جینا عذاب کیا ہوا ہے ۔ کہیں عدم برداشت ہے تو کہیں متشددانہ
نظریاتی اختلاف ۔ صورت حال گمبھیر سے گمبھیر ہوتی جار ہی ہے ، مگر کوئی بھی
اس امت ِ مرحومہ کی حالت ِ زار پر رحم کھانے کو تیار نہیں۔ ہر ایک نا اتفاقی کو
بڑھاوا دینے کی ہمہ تن کوششوں میں مصروف ہے ۔ کفر اور گم راہی کے فتوؤں نے الگ سے
قیامت برپا کر رکھی ہے ۔ امت کے ہر ہر ٹولے کا الگ الگ "نظریاتی پیمانہ
" ہے ۔ جس کی مدد سے وہ دن رات ۔۔۔ دن رات کیا ، ساری زندگی ، مومن و کافر کا
پتا لگانے میں لگا رہتا ہے ۔ جو نظریاتی سوچ پر پورا اترا ، وہ مومن ۔ جو ذرا سا
ادھر ادھر ہوا ، وہ گم راہ اور کافر۔حسد کی آگ نے پوری مسلم امہ کو اپنی لپیٹ میں
لے رکھا ہے ۔ تعصب ہے کہ تھمتا نہیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)
Featured post
Khutbat-e-Ahmadiya---The Forgotten Book
"Khutbat-e-Ahmadiyya" is the series of lectures delivered by Sir Syed Ahmad Khan in Allahabad in 1886, after his return from E...
-
تحر یر و تحقیق: نعیم الرّحمان شائق آئے دن سوشل میڈیا پر ایسے ایسے شعر پڑھنے کو ملتے ہیں جو سرے سے شعر ہی نہیں ہوتے۔اس پر ستم ظریفی یہ کہ ا...
-
تحر یر: نعیم الرّحمان شائق ایک استاذ کو پڑھاتے ہوئے مختلف قسم کی حکمت عملیاں اختیار کرنی پڑتی ہیں۔ ایک جماعت میں مختلف قسم کے بچے ہوتے...
-
نعیم الرّحمان شائق خواجہ الطاف حسین حالیؔ اردو کے عظیم شاعر،نثر نگار، ادیب اور نقاد تھے۔ 1837ء میں ہندوستان کے شہر پانی پت میں پیدا ...