اشاعتیں

"اسلام نافذ ہو گیا ۔۔۔۔"

"پیارے بھائیو! اب ہم اس ملک کے چپے چپے پر اسلام کا نفاذ کریں گے ۔اس کے لیے ہمیں جان دینی پڑے تو دے دینی چاہیے ۔ اسلام قربانی مانگتا ہے ۔ اگر ہم قربانی نہیں دیں گے تو کون دے گا ۔ سو اٹھ کھڑے ہوں اور اسلام کا علم اٹھا کر دشمنوں کی صفوں میں گھس جائیں ۔ یہ صرف نام کا اسلامی ملک ہے ۔ یہاں کے لوگ مسلمان نہیں ہیں ۔ یہ مرتد ہو چکے ہیں ۔ انھیں مارنا فرض ہو چکا ہے ۔ یہ ہمارے بھائی نہیں ہو سکتے ۔ کیوں کہ یہ ہمارے دشمنوں کو دوست بناتے ہیں ۔ قرآن  جنھیں ہمارا دشمن کہتا ہے ، وہ ہمارے دوست کیوں کر ہو سکتے ہیں ؟ اس لیے اب یہ بھی ہمارے بد ترین دشمن ہیں ، جن سے انتقام لینا از حد ضروری ہے ۔ "

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے

درحقیقت کتابت ِ حدیث کا آغاز عہد ِ رسالت ماٰب ﷺ میں شروع ہو گیا تھا ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ ﷺ نے  نہ صرف  کتابت ِ حدیث کے کام کی حوصلہ افزائی کی ، بلکہ آپ ﷺ نے چند مواقع پر خود اپنی سرپرستی میں احادیث لکھوائیں ۔   رسول اللہ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھی گئیں چند احادیث کی کتابیں درج ذیل ہیں:  1۔ صحیفہ ِ عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ 2۔ الصحیفۃ الصادقہ 3۔ کتاب الصدقہ ِ 4۔   صحیفہِ علی رضی اللہ عنہ  

اے شہر ِ بے اماں کے مرحوم ساکنان ِ بہشت !

اے شہر ِ بے اماں کے مرحوم ساکنانِ بہشت ! میرے دامن میں ایسا کچھ نہیں ہے ، جو میں تمھاری نذر کر سکوں ۔ سوائے چند الفاظ کے ۔ میں کوئی سیاست دان نہیں ، جو بیان بازیاں کروں ۔ کوئی سکہ بند شاعر نہیں جو قافیوں پر قافیے ملا کر تمھارے لیے کوئی مرثیہ نظم کروں ۔ فقیہ ِ وقت نہیں کہ فتوے رقم کروں ۔ واعظ ِ شہر نہیں کہ تمھاری مدح میں وعظ کر کے خلقت کا دل لبھا سکوں ۔ میں ایک چھوٹا سا قلم کار ہوں۔ سو میری آج کی  تحریر کے سارے الفاظ تمھارے لیے وقف ہیں ۔ اسے تم میرے دل کی آواز کہو یا اپنے لیے خراج ِ عقیدت ۔ یہ تم پر انحصار کرتا ہے ۔ 

نریندر مودی کا فون اور مسئلہ ِ کشمیر

پچھلے دنوں بھارتی وزیر ِ اعظم نریندر مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو فون کیا ۔ انھوں نے وزیر ِ اعظم نواز شریف کو رمضان المبارک کی آمد پر مبارک باد دی ۔ اس کے علاوہ انھوں نے پاکستانی مچھیروں کی رہائی کی  نوید بھی سنائی ۔ دونوں رہنماؤں نے  متانازعہ بیانات نہ دینے پر اتفاق کیا ۔ یہ گفتگو پانچ منٹ تک جاری رہی ۔ بھارتی وزیر ِ اعظم نے اس گفتگو میں کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر ِ اعظم نے  اپنےبھارتی ہم منصب کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں جنگ اور اختلافات کی بہ جائے امن و محبت کی طرف جانا چاہیے ۔ تاکہ دونوں ملکوں کے عوام اپنے لیڈروں کو ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھیں ۔ قوموں کے حکم ران گھر کے سربراہ کی طر ح ہوتے ہیں ، جو اپنے خاندان کو لڑائی جھگڑوں سے بچا کر امن کی طرف لے جاتے ہیں اور ہر آفت سے ان کی حفاظت کرتے ہیں ۔ ان کی نظر میں کنبے کی فلاح ہر حال میں مقدم ہوتی ہے۔ 

"بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی "

اگر آپ کے سامنے کوئی اس بات کا اعتراف کر لے کہ آپ کے وطن کو برسوں پہلے دو لخت کرنے میں ہمارا ہاتھ تھا تو آپ کو یقینا بہت دکھ ہوگا ۔ حب الوطنی اسی کا نام ہے ۔ پھر اگر یہ بات کرنے والا کوئی عام شخص نہیں بلکہ ایک پورے اسٹیٹ کا وزیر ِ اعظم ہو تو آپ اور زیادہ تاسف کا اظہار کریں گے ۔ افسوس کے ساتھ ساتھ آپ کو غصہ بھی آئے گا ۔ یعنی آپ غم اور غصے دونوں میں مبتلا ہو جائیں گے ۔ اسی کیفیت سے دوچار اس وقت ہمارے ملک کے باشندے ہیں ۔ بھارتی وزیر ِ اعظم نریندر مودی کے  پاکستان مخالف بیان کے بعد پاکستان کے عام اور خاص دونوں طبقے کے لوگ  بہت زیادہ  غم اور غصے کا اظہار کر رہے ہیں ۔ اب بھارت پر حملے کی باتیں بھی ہونے لگی ہیں ۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ جس طرح بھارت  کے وزیر ِ اعظم نے  تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کو دو لخت کرنے کا اعتراف کیا ہے ، بالکل اسی طرح پاکستان کے وزیر ِ اعظم کو بھی دو ٹوک بات کرنی چاہیے ۔ انھیں کسی  طرح کی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے ۔دوسرے الفاظ میں وزیر ِ اعظم کا  مصلحت سے عاری اور جذباتی ردِ عمل فی الواقع عوام کا حقیقی ترجمانی ہوگی ۔ 

مسلم دنیا کا ایک دکھتا نا سور

3 مارچ، 1924 ء ۔۔ یہ وہ دن ہے ،جس دن ترکی میں خلافت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی ۔ خلافت کے خاتمے میں اپنوں اور غیروں ، دونوں کا ہاتھ تھا ۔ خلافت متحرک نہیں تھی ۔ خلافت کے جسم میں وہ طاقت ختم ہو گئی تھی ، جو مسلمانان ِ عالم کے مسائل حل کر سکتی ہو ۔ ترکی میں قائم خلافت سے کوئی خوش نہیں تھا ۔ انگریز بر صغیر پر چڑھ دوڑے ۔ وہاں کی بادشاہت ٹکڑے ٹکڑے کردی ۔ مظالم کی انتہا کر دی ۔ مگر ترکی میں صدیوں سے قائم خلافت مسلمانان ِ بر صغیر کے لیے کچھ کام نہ آئی ۔دوسری طرف عرب بھی ترکی خلافت سے سخت نالاں تھا ۔ انھوں نےپہلی جنگ ِ عظیم کے دوران  ترکی کے خلاف بغاوت کر دی ۔ 

بھولے بسرے مسلمان

جمعۃ المبارک کے بابرکت دن خبر آئی کہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پہلے تین بسوں کے مسافروں کو اغوا کر لیا گیا اور پھر شناخت کے بعد بیس افراد کو شہید کر دیا گیا ۔ اسی بابرکت دن کو سعودی عرب کے شہر دمام میں مسجد کے باہر خود کش دھماکا ہو ا، جس سے چار افراد شہید ہو گئے ۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں یہ دوسرا بم دھماکا ہے ۔ یعنی اب سعودی عرب بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہا ۔ رب تعالیٰ رحم کرے ۔