اشاعتیں

اردو کی اہم کتابیں مفت میں ڈاؤن لوڈ کریں

تصویر
  یادش بخیر۔۔یہ کم و بیش سات آٹھ سال پہلے کی بات ہے۔ میں نے blogger.com پر asquirepdfs.bogspot.com کے نام سے ایک بلاگ بنایا تھا۔ اس بلاگ پر میں اردو کی مشہور کتابیں پی ڈی ایف  کی صورت میں پوسٹ کرتا تھا۔ طریقہ یہ تھا کہ سب سے پہلے میں mediafire.com پر کتاب اپ لوڈ کر دیتا تھا۔ پھر اس کا لنک بلاگ پوسٹ کے ساتھ acquirepdfs.blogspot.com پر رکھ دیتا تھا۔

غزل

  وہ نشہ پھر نہیں چھایا، بڑی مدت ہوئی ساقی! کسی نے پھر نہیں چاہا ، بڑی مدت ہوئی ساقی!   ڈبویا ساری خلقت کو کسی سفاک طوفاں نے کوئی پھر بھی نہیں جاگا، بڑی مدت ہو ئی ساقی!   ابھی تک عطر افشاں میرے رستے، میری گلیاں ہیں کوئی اس اور آیا تھا، بڑی مدت ہوئی ساقی!   نہ پھوٹا عقلِ حیراں سے، نہ اُبلا قلبِ انساں سے کوئی افکار کا دھارا، بڑی مدت ہوئی ساقی!   اگر چہ علم کے چرچے ہیں عالم میں مگر پھر بھی نہیں اٹھاکوئی دانا، بڑی مدت ہوئی ساقی!                                                                         شاعر: نعیم الرحمان شائق

بی اے اور ایم اے کے طلبہ کا مسئلہ

تصویر
2017ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تمام جامعات کے وائس چانسلرز کوہدایت کی کہ وہ  2018ء سےدو سالہ بی اے، بی ایس سی اور 2020ء سے دو سالہ ایم اے ، ایم ایس سی کے پروگرامز میں طلبہ کو داخلےنہ  دیں۔اس ضمن میں جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اب دوسالہ بی اے، بی ایس سی کی  جگہ چار سالہ بی ایس پروگرام لے لے گا۔ یعنی انٹر کے بعد طلبہ کو کسی بھی مضمون میں  چار سالہ بی ایس کی ڈگری حاصل کرنی پڑے گی۔ اگر طلبہ انٹر کے بعد محض دو سالوں کے لیے تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں تو پھر انھیں بی اے، بی ایس سی کی بجائے  ایچ ای سی کی نئی متعارف کردہ"ایسوسیٹ ڈگری" دی جائے گی۔ 28 اپریل 2020ء کو ایچ ای سی نے ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ جن طلبہ نے بی اے، بی ایس سی کی ڈگریا ں حاصل کر لی ہیں، وہ بی ایس کے لیے اہل ہیں۔ ان کو پانچویں سمسٹر میں داخلہ دیا جائے گا۔ یعنی ان کو دو سال مزید پڑھنا پڑے گا۔

نامِ احمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم

  نام ِاحمد قلم سے ہوا کیا ادا روشنی چھا گئی، ظلمتیں چھٹ گئیں، قلبِ مضطر کو تسکیں ملی

کیا آرٹس کے مضامین کی اہمیت نہیں ہے؟

ہمارے تعلیمی حلقوں میں خاص طور پر اور پورے معاشرے میں عام طور پر یہ سوچ نہایت شدت کے ساتھ سرایت کرتی جارہی ہے کہ فنون یعنی آرٹس   کی کوئی اہمیت نہیں ہے، صرف سائنس کی اہمیت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سارے اسکولوں، کالجوں، اور اکیڈمیوں نے آرٹس کے داخلے بند کر رکھے ہیں۔ ان کے ہاں صرف سائنس اور کامرس پڑھائی جا رہی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ جب ان کے پاس آرٹس کے مضامین کا کوئی طالبِ علم داخلے کے لیے آتا ہےتو ان کو نہ صرف داخلہ نہیں دیتے۔۔۔ کہ   داخلے انھوں نے پہلے سے بند کر رکھے ہوتے ہیں۔۔۔۔ بلکہ دو چار نصیحتیں بھی جھاڑ دیتے ہیں کہ تم نے آرٹس کیوں لی۔آرٹس کی کوئی اہمیت نہیں۔آرٹس پڑھنے والوں کو کوئی نوکری نہیں ملتی۔آرٹس تو وہ بچے پڑھتے ہیں، جو نکمے   اور پڑھائی میں کم زور ہوتے ہیں۔ تم نے تو اپنی زندگی برباد کر دی وغیرہ وغیرہ۔

چند غیر مسلم شعرا کی نعتیں

تصویر
آج بارہ ربیع الاول1442 بہ مطابق 30 اکتوبر 2020 ہے۔ سرکار علیہ السلام کی شان ِ اقدس تحریری و تقریری صورت میں بیان کی جا رہی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ قرآن ِ حکیم میں ارشاد ہے: "اور ہم نے تیرے ذکر کو بلند کر دیا۔"   یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزرنے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ذکر ِ خیر جاری و ساری ہے اور قیامت تک اسی طرح جاری و ساری رہے گا۔   سرکار علیہ الصلوۃ و السلام کی شان ِ اقدس ان کے ماننے والوں کے ساتھ ساتھ نہ ماننے والوں نے بھی بیان کی ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ایک   عالم گیر شخصیت کے حامل افضل ترین بشر ہیں۔   اس تحریر میں ،میں چند غیر مسلم شعرا کی نعتیں تحریر کروں گا۔ تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے انصاف پسند غیر مسلم بھی والہانہ عقید ت و محبت رکھتے   ہیں۔

سندھ میں تعلیم کس طرف جارہی ہے؟

تصویر
محکمہ ِ تعلیم سندھ نے اچانک جماعت نہم کی حیاتیات، کمپیوٹر اور انگریزی کی کتابیں تبدیل کر دی ہیں۔ واضح رہےکہ تعلیمی ادارے لگ بھگ چھےمہینوں کے لیےبندتھے۔چھے مہینوں کےبعد جیسےہی اسکول کھلے تو معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا کتابیں تبدیل کر دی گئی ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس بارے میں کسی قسم کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ اور سندھ کےتمام بورڈز نےبھی اس بارے میں کسی قسم کی کوئی اطلاع دینےکی زحمت نہیں کی۔حالاں کہ سوشل   میڈیا کی وجہ سے خبر رسانی اور آسان ہوگئی ہے۔ کراچی میٹرک بورڈ کی ویب سائٹ اس ضمن میں تاحال خاموش ہے۔ہمیں بھی اس بارےمیں اس وقت معلوم ہوا، جب گورنمنٹ اسکولوں کے طالب علموں کوانگریزی کی نئی کتابیں فراہم کی گئیں   اور سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ پر حیاتیات اورانگریزی کی نئی کتابیں اپلوڈ کی گئیں۔ بہتر ہوتا کہ نئے سال سے یعنی 2021ء سے ان کتابوں کا اجرا کیا جاتا۔ ابھی پرانی ترتیب چلنےدی جاتی۔پہلے سے وقت کی شدید قلت ہے۔ بچے تیاری کیسےکریں گے۔اس فیصلےنے اساتذہ اور طلبہ  دونوں کو پریشان کر دیا ہے کہ اب ان مضامین کی تیاری اتنے کم عرصے میں کیسے ہو پائے گی۔