دس مہینے کی بچی
بابا کی محفل میں سکوت ِ مرگ چھایا ہوا تھا ۔ وہ خود بھی خاموش تھے ، ان کی مرید بھی چپ تھے ۔ بابا کی محفلیں اکثر و بیشتر تبسم بانٹتی تھیں ۔ جو بھی یہاں آتا ، خوش وخرم ہو جاتا ۔ مگر کبھی کبھار سکوت چھا جاتا ۔ خاموشی اس محفل کو ہر طرف سے گھیر لیتی تھی ۔ یہ اسی وقت ہوتا ، جب کوئی جاں کاہ حادثہ پیش آتا ۔ جب انسانوں کا خون ہوتا تو بابا سمیت اس کے مریدین اداس ہو جاتے ۔ بابا ایسے واقعات کے بعد تبصرے بھی کرتے ، جو بڑے پر مغز ہوتے ۔ ان کے مریدین ان کی باتوں سے مستفید ہوتے ۔ آج کا سکوت بھی یہ بتا رہا تھا کہ کسی کاخون ہوگیا ہے ۔ تبھی تو یہ سب خاموش بیٹھے تھے ۔ جی ہاں ، ایک ایسی بچی کا انتقال ہو گیا تھا ، جس نے اپنی عمر کی پہلی بہار بھی نہیں دیکھی تھی ۔ بچے تو روز ہی مرتے ہیں، مگر یہ دس ماہ کی بچی جس وجہ سے مری تھی ، اس وجہ نے بابا کو سخت ملول کر دیا تھا ۔ بابا کا اداسی بتا رہی تھی کہ اس واقعے نے انھیں غم زدہ کر دیا ہے ۔