جنرل حمید گل بھی "مرحوم" ہو گئے
موت قدرت کا اٹل فیصلہ ہے ۔ موت بر حق ہے ۔
چودہ صدیاں قبل دنیا کی سب سے اہم ترین کتاب نے انسانوں کو ان کے خالق کا یہ پیغام
سنایاکہ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ کئی لوگ روزانہ مر جاتے ہیں ۔ لیکن کچھ
لوگ مر کر بھی امر ہو جاتے ہیں ۔ لا ریب ان کا جسم فانی ہو جاتا ہے ۔ لیکن وہ
کتابوں میں، نصابوں میں اور لوگوں کے ذہنوں میں زندہ رہتے ہیں ۔ ان کے زندہ
رہنے کی وجہ ان کے کار نامے ہوتے ہیں ۔ ملک و قوم کے ضمن میں ان کی خدمات ہوتی ہیں
۔ انھوں نے انسانیت کے دکھوں کی چارہ جوئی کے لیے اپنی زندگی وقف کی ہوتی ہے ۔
بے شک جنرل حمید گل مر کر بھی امر ہوگئے
ہیں ۔ ان کا جسم فانی ہو چکا ہے ۔ لیکن وہ اب تک اپنی قوم کے لوگوں کے ذہنوں
میں زندہ ہیں ۔ ان کی پر حسرت وفات پر ان سے اختلاف رکھنے والوں نے بھی افسوس اور
غم کا اظہار کیا ۔ ایسے لوگ خال خال ہوتے ہیں ، جن کی وفات پر ان کے مخالف بھی اشک
بہائیں ۔ ان کے جذبہ ِ حب الوطنی پر نہ ان کی زندگی میں آنچ آئی نہ ان کی
وفات کے بعد آنچ آئی ۔ بلا شبہہ وہ ایک محب ِ وطن شخص تھے ۔ محب ِ وطن شخص وطن کے
دشمنوں کے خلاف تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر بات نہیں کرے گا تو اور کیا کرے
گا ۔ اگر وہ بھارت کے خلاف تھے تو اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ حب الوطنی کے جذبات سے
سرشار تھے ۔ ان کی حب الوطنی یہ تقاضا کرتی تھی کہ وہ کھل کر اپنے موقف کا
اظہار کریں ۔ اپنے خفاہو ں تو ہو جائیں ۔ غیر بے گانہ ہو ں تو ہو جائیں ۔ مگر زہر
ِ ہلااہل کو قند نہ کہا جائے ۔
حمید گل مرحوم کھرے انسان تھے ۔ وہ
کثیر المطالعہ شخص تھے ۔ایک دن میں دس اخباروں کا مطالعہ کرتے تھے ۔ وہ اس
بات کا ضرور ادراک رکھتے ہوں گے کہ اس وقت پوری دنیا میں سکیولر ازم کا غلبہ ہے ۔
ایسے وقت میں ایک ایسے شخص کو ، جس کی پوری زندگی پاک فوج جیسے مضبوط ادارے
سے وابستہ رہی ہو ، کھل کر مذہبی لوگوں کی حمایت کرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے ۔ لوگ
کیا کہیں گے ؟؟۔۔۔لیکن اس کے با وجود انھوں نے ساری زندگی کھرے پن کا مظاہرہ
کیا ۔ جسے صحیح سمجھا ، اس کا بر ملا اظہار کیا ۔ مذہبی لوگوں کی کھل کر حمایت کی
۔ 9/11 کے بعد طالبان کو بھر پور سپورٹ کیا ۔ 2012ء میں دفاع ِ پاکستان کونسل بنی
تو دنیا نے دیکھا کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف"مولویوں " کے ساتھ کھڑے
ہوگئے ۔ لوگوں نے طعنے سنائے ۔ انھیں بھٹکا ہوا راہی قرار دیا ۔ مگر انھوں
نے وہی کیا ، جس پر ان کا ضمیر مطمئن تھا ۔ لوگوں کے طعنوں اور "حقائق
کا اداراک " رکھنے والے "دانشورں " کی باتوں نے ان پر ذرا اثر نہیں
کیا ۔
جنرل حمید گل مرحوم 20 نومبر 1936 ء کو
پیدا ہوئے ۔ 1954 ء میں انھوں نے آرمی جوائن کی ۔ ان کی زندگی کا سب سے اہم دور
1987 ء سے 1989 ء تک کا ہے ۔ اس دوران وہ پاکستان کی سب سے اہم انٹیلیجنس ایجنسی
آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ۔ انھیں ضیا ء الحق مرحوم نے آئی ایس آئی کا سربراہ
بنایا تھا ۔ شروع سے ہی ان کا جھکاؤ مذہب کی طرف زیادہ تھا ۔ان کے ناقدین ان پر دو
وجوہات کی بناء پر تنقید کرتے ہیں ۔ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ انھوں نے 1988 ء میں ،
جب کہ وہ آئی ایس آئی کے سربراہ تھے ، انتخابات میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے
لیے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کرنے والوں کا ساتھ دیا ۔ دوسری وجہ یہ ہے
کہ انھیں "فادرآف طالبان" سمجھا جاتا تھا ۔ اپنی بات کروں تو مجھے
فادر آف طالبان کا خطاب صرف مولانا سمیع الحق صاحب پر جچتا ہے ۔ "فادر
آف طالبان" ایک انگریزی لفظ ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ انھیں یہ خطاب
انگریز سرکار نے دیا ۔ انگریز کی اصطلاح 9/11 سے پہلے تک برطانوی گوروں کے لیے
استعمال ہوتی تھی ۔ مگر آج کل یہ اصطلاح امریکی گوروں کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں دیسی سے زیادہ بدیسی اشیاء زیادہ پسند کی جاتی ہیں
۔ یہ بات صرف اشیاء تک محدود نہیں ۔ اس عمل کا دائرہ کار علم ، عقل
اورافکار تک جا پہنچا ہے ۔ قصہ ِ مختصر یہ کہ امریکا نے انھیں فادر آف
طالبان کہا تو ہمارے لوگوں نے بھی کہنا شروع کر دیا ۔ حالاں کہ حقیقت یہ ہے کہ ان
کا جھکاؤ طالبان سے زیادہ گلبدین حکمت یار گروپ کی طرف تھا ۔ جب وہ آئی ایس آئی کے
سربراہ تھے تو اس وقت طالبان کا وجود ہی نہیں تھا ۔ افغان طالبان کا ظہور ان
کی فوج سے ریٹائر منٹ کے بعد ہوا ۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ 2001 ء میں جب نہتے
افغانیوں پر امریکا نے بم باری کی تو اب وہ اس گروپ میں کھڑے ہوگئے ، جو امریکا کا
مخالف ، اور طالبان کے موافق تھا ۔ انھوں نے ہر پلیٹ فار م پر بڑی بے باکی اور
جراء ت سے امریکا کی مخالفت کی ۔ امریکا کی ایک عادت یہ ہے کہ جو بھی اس کے خلاف
بات کرے ، وہ اس کو بہت سے القابات سے نوازتا ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی امریکا کے
حلیف انڈیا کے خلاف اپنے موقف کا کھل کر اظہار کرے تو امریکا اسے بھی آڑے ہاتھوں
لیتا ہے ۔ اس ضمن میں امریکا حافظ محمد سعید صاحب کو عالمی دہشت گرد قرار دے چکا
ہے ۔ حالاں کہ کشمیر کے بارے میں ان کا موقف پاکستان کے موقف کے عین مطابق
ہے ۔
آخر میں دعا ہے کہ رب تعالیٰ حمید گل کو
جنت افردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے ۔ (آمین)
تحریر: نعیم الرحمان شائق
تبصرے