یولو جیس کی جنونی تحریک کا احوال
اندلس کے چوتھے اموی سلطان عبد الرحمان دوم کے عہد ِ حکومت میں اندلس میں ایک عجیب و غریب جنونی تحریک کا آغاز ہوا ۔ اگر چہ بہت سے مورخین نے اس کو "مذہبی جنون" قرار دیا ہے ۔ مگر میں اسے "مذہبی جنون" نہیں ، بلکہ "جنونی تحریک" کہوں گا ۔ کیوں کہ کوئی مذہب اس طرح کے جنون کی اجازت نہیں دیتا ۔ اگر چہ اس جنون کو اپنانے والا کتنا ہی مذہب کا نام لے ۔ ہمارے ہاں یہ غلط فہمی عام ہو چکی ہے ۔ جب لوگ مذہب کے نام پر شدت کو اپناتے ہیں تو ہم ایسے لوگوں کو "مذہبی شدت پسند" قرار دے دیتے ہیں ۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ عام لوگ مذہب سے بر گشتہ ہو جاتے ہیں اور نا دانستہ طور پر یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ واقعی مذہب ایسا ہی ہوتا ہے ۔ دانشور طبقے کو چاہیے کہ مذہب کا نام لیتے ہوئے ذرا احتیاط سے کام لے۔