نصیحت آموز باتیں


کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں  کہ جن کو ایک بار پڑھا جائے تو بار بار پڑھنے کو جی چاہتا ہے ۔ پچھلے دنوں ایک ایسی ہی کتاب میری نظروں سے گزری ۔ اس کتاب کو سرسری طور پر دیکھا تو یہ ایک نصیحت آموز کتاب تھی ۔ اس میں مختلف قسم کے چھوٹے چھوٹے واقعات اور بزرگان ِ دین کی نصیحتیں تھیں ۔ میرا ماننا ہے کہ جو کتاب جنتے زیادہ خلوص کے ساتھ لکھی جائے گی ، اس کی قدر واہمیت اسی قدر زیادہ ہوگی ۔وہ اسی قدر شہرت حاصل کرے گی ۔ مذکورہ بالا کتاب  کے مولف نصر بن محمد بن احمد بن ابراہیم ہیں ۔ یہ بزرگ اور عالم ِ دین الفقیہ ابو اللیث سمرقندی کے نام سے مشہور ہیں ۔ ان کا انتقال سن 373 ہجری میں ہوا تھا ۔ کتاب  کانام "تنبیہ الغافلین " ہے ۔ غور کریں کہ مولف کے انتقال کو ایک ہزار سال سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے ، لیکن ان کی کتاب ہنوز پڑھی جارہی ہے ۔ آج میں اسی کتاب کی چند اچھی اور نصیحت آموز باتیں اپنے قارئین کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ کیوں کہ اچھی بات کو دوسروں تک پہنچانا بھی ایک بہت بڑی نیکی ہے ۔





1۔ رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  تشریف لے جارہے تھے ۔ راستے میں کچھ لوگ وزنی پتھر اٹھا کر اپنی طاقت کا موازانہ و مقابلہ کر رہے تھے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس پتھر سے بھی زیادہ وزنی ایک چیز ہے ۔ جہاں طاقت کا موازنہ بہتر ہوگا ۔
لوگوں نے عرض کیا ، وہ کیا ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دو بھائیوں میں کسی بنیاد پر عداوت و دشمنی ہوجائے اور دونوں پر شیطان غالب آجائے  تو اس وقت ایک بھائی عارضی عزت و ذلت کی پرواہ کیے بغیر (صرف اللہ کی رضا کے لیے ) دوسرے بھائی کے پاس جا کر صلح صفائی کر لے ( چاہے اس کے لیے معافی مانگنی پڑے) یا کسی شخص کو سخت غصہ ہو (تو غصے کے تقاضے پر عمل کی قدرت کے با وجود ) وہ اللہ کے لیے صبر کرے ۔

2۔ نبی ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ چھے قسم کے لوگ چھے باتوں کی وجہ سے حساب سے قبل ہی جہنم میں داخل کر دیے جائیں گے:
الف۔ امراء و روسا اپنے ظلم و زیادتی کی وجہ سے ۔
ب۔ غریب ، تعصب کی وجہ سے
ج۔ چودھری اور صاحب ِ اقتدار لوگ تکبر و غرور کی وجہ سے
د۔ تاجر حضرات اپنی بد دیانتی اور خیانت کی وجہ سے
ہ۔  دیہاتی لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے
و۔ علما ء ، حسد کی وجہ سے

3۔ عارف وہ ہے ، جس کے اندر چھے خصلتیں پائی جائیں :
الف۔ جب اللہ کو یاد کرے تو اس نعمت کو بڑا جانے ۔(یعنی اس کی قدر کرے ۔)
ب۔ جب خود پر نظر جائے تو اپنے کو حقیر جانے ۔
ج۔ اللہ کی آیات کو دیکھ کر عبرت حاصل کرے ۔
د۔ شہوت و گناہ کا خیال آئے تو ڈر جائے ۔
ہ۔ اللہ کی صفت ِ عفو کے تصور سے خوش ہو ۔
و۔ گذشتہ گناہ  یاد آئیں تو استغفار کرے ۔

4۔ حضرت لقمان رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے معلوم کیا کہ آپ نے اتنا بلند مقام و مرتبہ کیسے حاصل کیا ۔ فرمایا، سچائی ، امانت داری  اور لغویات سے پرہیز کے ذریعے ۔

5۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے کہا فلاں شخص نے آپ کی غیبت کی ہے ۔ یہ سن کر انھوں نے تازہ کھجوروں کا ایک تھال اس کے پاس بھیج دیا اور کہلو بھیجا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ نے اپنی نیکیاں مجھے عنایت فرما دی ہیں ۔ اس کے بدلے میں یہ معمولی سا ہدیہ پیش ِ خدمت ہے ۔


6۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس رات کو ایک مہمان آیا ۔ آپ چراغ کے سامنے بیٹھ کر لکھ رہے تھے ۔ چراغ گل ہونے لگا ۔
مہمان نے عرض کیا ، میں چراغ درست کر دوں ؟
فرمایا، مہمان سے خدمت لینا بد اخلاقی ہے ۔
مہمان نے عرض کیا ، غلام سو رہا ہے ، اس کواٹھا دوں ؟
فرمایا ، نہیں ابھی سویا ہے ۔
چناں چہ خود اٹھ کر چراغ میں تیل ڈالا
مہمان نے عرض کیا ، میرے ہوتے ہوئے آپ نے تکلیف فرمائی !
ارشاد فرمایا، میں اُس وقت بھی ابن ِ عمر تھا اور اب بھی ابن ِ عمر ہوں ۔ چراغ میں تیل ڈالنے سے میری شان نہیں گھٹ گئی ۔ اللہ کو متواضع لوگ پسند ہیں ۔

7۔ حضرت لقمان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے صاحب زادے سے فرمایا، بیٹا ! تین آدمی تین موقعوں پر پہچانے جاتے ہیں :
الف ۔ حلیم (بردبار) غصے کے وقت
ب۔ بہادر لڑائی کے وقت
ج۔ دوست ، غربت کے وقت

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین )

تحریر: نعیم الرحمان شائق


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

بچوں کو پڑھانے کےچار بنیادی طریقے

فیس بک پیج کے لائکس بڑھانے کے چھے آسان طریقے