فلسطینیو! ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے

تحریر: نعیم الرّحمان شائق

فلسطینیو!ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کرسکتے۔ اگر ہم آپ کے لیے کچھ کرنا چاہیں بھی تو نہیں کرسکتے۔ بین الاقوامی حدود، سرحدی قیود، قومی قوانین۔۔ ۔یہ سب ہمیں آپ کے لیے کسی بھی قسم کا عملی قدم اٹھانے سے گریزاں رکھتے ہیں۔ ہم کیا کریں؟ مجبور ہیں، بے بس ہیں۔اس لیے آپ سے دردمندانہ گزارش ہے کہ ہم سے کسی بھی قسم کی امید رکھنا چھوڑ دیں۔ آپ اپنا کام کریں۔ ہمیں اپنا کام کر دیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ ہمارے پڑوس میں کشمیر جنت نظیر ہے۔چوہتر سال بیتنے کو ہیں کہ یہ خطہ بھارت  کے زیر ِ تسلط ہے۔ ہم اپنے پڑوسی خطے  کا مسئلہ حل نہیں کرسکے تو آ پ کا کیا خاک کریں گے؟ہم کشمیر کو پچھلے چوہتر سالوں سے فقط اظہار ِ یک جہتی، نغموں، اور کشمیر ڈے پر ٹرخا رہے ہیں۔ اس لیے میری مانیں تو ہماری طرف منتظر نگاہوں سے دیکھنا چھوڑ دیں۔ مانا کہ ہمارے پاس ایٹم بم ہے۔ ہمارا ملک واحد اسلامی ملک ہے، جو ایٹمی طاقت کا حامل ہے، لیکن اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم وہ بم اسرائیل پر گرا دیں گے ، تو یہ محض آپ کی خام خیالی ہو گی۔


 

فلسطینیو! ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ ہاں! ٹویٹر پراسرائیل مخالف ہیش ٹیگ بنا سکتے ہیں، فیس بک پر آپ پر ہونے والے ظلم پر مبنی وڈیو کلپس وائرل کر کےملین کے قریب ویوز حاصل کر سکتے ہیں۔ جذباتی قسم کے نغمے بنا بنا کر یوٹیوب پر وڈیوز اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔انسٹا گرام پر آپ کے بچوں اور عورتوں کی خون آلودتصویریں پوسٹ کر سکتے ہیں۔ دن میں چار پانچ بار آپ سے اظہار ِ یک جہتی پر مبنی واٹس ایپ اسٹیٹس لگا سکتے ہیں۔ میری طرح کے لکھاری۔۔۔ جو لکھ لکھ کر لوگوں کو بور کرتے ہیں۔۔۔۔ آپ کے لیے  ایک آدھ تحریر بنا کر ارد گرد پھیلے لوگوں کو باور کرا سکتے ہیں کہ لو دیکھو ، ہم نے بھی فلسطین کے لیے لکھا ہے۔ہم میں سے جو جذباتی ہیں، اسرائیل کو سر ِ عام لعن طعن بھی کرسکتے ہیں۔ اسرائیل کا جھنڈا اپنے پاؤں تلے بھی روند سکتے ہیں۔ہم آپ کے لیے ۔۔۔ فقط آپ کے لیے۔۔۔ کچھ دنوں تک اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا ڈھونگ بھی رچا سکتے ہیں۔ دیکھ لو ہم کتنے "بہادر" ہیں۔ ہم میں سے جو حساس طبیعت کے مالک ہیں، آپ پر ہونے والے مظالم کی وڈیوز دیکھ کربہت سارے  آنسو بھی بہا سکتے ہیں۔ مگر ان سب کے باوجود یہ  ہر گز نہ سوچیے گا کہ ہم آپ کی مدد کے لیے فلسطین آپہنچیں  گے۔

 یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے:  اردو کی پانچ مفید علمی ویب سائٹیں

فلسطینیو! ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم کیا، اٹھاون اسلامی  ملکوں کے حکم ران بھی کچھ نہیں کر سکتے ۔ آپ  کے بچے ہزاروں بار صلاح الدین ایوبی کا واسطہ دے دے کر انھیں پکاریں، یہ کچھ کرنے کےنہیں ۔ان میں نہ حمیت ہے ، نہ غیرت۔ یہ اپنے اپنے مفادات میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہ کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ کوئی بھی برادر اسلامی ملک اپنی فوج بھیجے گا، تاکہ اسرائیل کو سبق سکھا سکے۔ چلو ہمارا ملک تو ایشیا میں ہے۔ ہم عجمی ہیں۔ آپ کے پڑوسی  ملک جو عرب ہیں اور آپ کی قوم کے ہیں، آپ کے لیے کچھ نہیں کریں گے۔ فقط بیان بازیاں کریں گے، ٹویٹر پر اظہار ِ افسوس کا ڈھونگ رچائیں گے، زیادہ سے زیادہ اقوام ِ متحدہ کی طرح او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلائیں گے۔ کچھ دن گرما گرم بحثیں چلیں گی۔ اور پھر۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔ گہرا سکوت چھا جائے گا، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ہمارے  ملک کے وزیر ِ اعظم عمران خان نے کہا ہے  ،" میں وزیر ِ اعظم پاکستان ہوں اور ہم غزہ و فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔"ترک صدر بھی آپ کی حمایت میں بہت کچھ کہہ رہے ہیں ، بلکہ سبھی مسلم حکمران آپ کی حمایت میں صرف کہہ ہی رہے ہیں۔ہمارے ہاں ایک شاعر ہو گزرے ہیں، نام تھا علامہ اقبال ۔ انھوں نے کہا تھا:

اقبال ؔ بڑا اپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے

گفتار کا یہ غازی تو بنا،  کردار کا غازی بن نہ سکا

یعنی مسلم ممالک کے حکم ران صرف "گفتار کے غازی " ہیں "کردار "کے نہیں۔ یعنی صرف کہتے ہیں، کرتے کچھ نہیں۔عرب حکمرانوں کو کھجوریں نوش ِ جاں کرنے دیں اورعجم کے  مسلم حکم رانوں  کو "ارطغرل" دیکھنے دیں۔

 یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے: کیا جون ایلیا اور ناصر کاظمی کے اشعار بے وزن ہیں؟

فلسطینیو! ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ ہماری نظروں سے روزانہ  آپ کے دیس کی وڈیو کلپس گزرتی ہیں۔ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ آپ بہادر  ہیں۔ ہم سے تو بہت ہی زیادہ بہادر۔ ہم نے دیکھا کہ آپ اسرئیلی بموں اور گولیوں کا جواب پتھروں سے دیتے ہیں، مگر دیتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ آپ کے بچے جب تقریر کرتے ہیں تو وہ تقریر نہیں ہوتی، بلکہ اس کا ایک ایک لفظ اٹھاون اسلامی ملکوں کے حکمرانوں کے چہروں پر زناٹے دار تھپڑ ہوتے ہیں، جو ان کی روح کو تو گھائل نہیں کر پاتے ، مگر ہماری روح میں اداسی گھول دیتے ہیں۔ہم نے دیکھاکہ ایک شخص جس کی ٹانگیں نہیں ہیں، وہ بھی پتھروں سے فلسطینی سرزمین کا دفاع کر رہا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ آپ کے بچے  اور عورتیں بھی اسرائیلی فوجی  کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں۔ انھیں ڈر ہی نہیں لگتا۔ہم سترہ سالہ احد تمیمی کو بھی جانتے ہیں، جس نے سر ِ عام اسرائیلی فوجی کو تھپڑ رسید کیا تھا، جس کی پاداش میں اسے آٹھ ماہ کی قید ہو گئی تھی۔

 یہ بھی زیر مطالعہ لائیے: میری شاعری

فلسطینیو! ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم نے سن رکھا ہے کہ مسلم ملکوں کے سربراہوں نے ایک فوج تیار کی تھی۔ یہ 40 اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد تھا۔ ہمارے ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اس کے سربراہ بنا دیے گئے۔ 40 اسلامی ملکوں کا یہ فوجی اتحاد میرے خیال میں 2017ء میں بنا تھا۔ اب 2021ء ہے۔ چار سال ہونے کو ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ یہ فوج کہاں ہے، اور کیا کر رہی ہے؟ آج آپ  کے ملک میں اس فوج کی اشد ضرور ت ہے، مگر ہم نے اس کی کارکردگی کے بارے میں ایک لفظ تک نہیں سنا، ایک خبر تک نہیں پڑھی اور ایک وڈیو تک نہیں دیکھی۔میرے پیارو! یہ آپ کی جنگ ہے، آپ لڑیں اور لڑتے رہیں۔ چھوڑ دیں کسی سے توقع وابستہ کرنا۔ نہ فوج کچھ کر سکتی ہے، نہ حکمران ، نہ ہم عام عوام۔

یروشلم ، یروشلم

تو اک حریم ِ محترم

ترے ہی سنگ ِ در پہ آج

منھ کے بل گرے ہیں ہم

تجھے دیا ہے ہاتھ سے بہ چشم ِ دل، بہ زخم ِ نم

یروشلم، یروشلم

 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے