نعیمیات

 

قسط نمبر 1

تحریر: نعیم الرّحمان شائق

سوچتے سوچتے کبھی کبھار ذہن میں ایسا بھی کوئی خیال آجاتا ہے، جو واقعی بڑا عمدہ، سبق آموز اور نصیحت سے لبریز ہوتا ہے۔ میری عادت رہی ہے کہ جب بھی میرے ذہن میں ایسا کوئی خیال آیا، فوراً اس کو فیس بک پر لکھ دیا ۔ چند دن پہلے خیال آیا، کیوں نہ ان خیالات کو بلاگ  کی شکل میں بھی تحریر کردوں۔  اب انشاء اللہ، وقتاً فوقتاً قسط در قسط اپنے ان خیالات کو بلاگ پر لاتا رہوں گا۔ میں نے ان کا نام "نعیمیات" رکھا ہے۔ یہ نعیمیات کی پہلی قسط ہے۔



·        کم ظرف کی پہچان یہ ہے کہ اسے جتنی زیادہ عزت دی جائے گی، وہ اتنی زیادہ بے عزتی کرے گا۔

·        جو غم رب تعالیٰ سے قریب کردے، اس کو غم نہیں سعادت سمجھنا چاہیے۔

·        آنکھیں پاک رکھیں، تاکہ دل پاک رہے۔

·        فنا فی اللہ ہونے سے پہلے فنا فی الرّسول ﷺ ہونا پڑتا ہے۔

·        جب بھی آقا علیہ السلام کی یاد آئے، ان پر درود ضرور بھیجیں، کیوں کہ درود شریف ہم پر رسول  کریم ﷺ کا حق ہے۔

·        جس لا حاصل محبت کا نتیجہ نکاح کی صورت میں نہ نکل رہا ہو، اس کو فی الفور چھوڑ دینا چاہیے۔ورنہ زندگی عذاب بن کر رہ جائے گی۔

·        کسی کے رنگ، نسل اور جسمانی ساخت کا مذاق اڑانا دراصل رب تعالیٰ کی تخلیق کا مذاق اڑانا ہے۔اس عمل سے بچیے۔

·        ہمارے زوال کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم نہ تو قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھتے ہیں، نہ اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔

·        دوستوں سے ملتے رہا کریں، ورنہ بدگمانیاں جنم لیتی ہیں۔ پھر یہی بد گمانیاں رشتوں کو توڑ دیتی ہیں۔

·        خواہشات کے ہجوم نے انسانوں کی زندگیوں میں زہر گھول رکھا ہے۔

·        اپنے منھ سے اپنی ہی تعریف نہیں جچتی۔

·        نماز تطہیر ِ روح کا بہترین ذریعہ ہے، بشرطیکہ خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھی جائے۔

·        اپنی تعریف کرنے سے اچھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کر لی جائے، اپنی بڑائی کا اظہار کرنے سے بہتر ہے کہ ربّ العالمین کی بڑائی بیان کر دی جائے۔

·        جو بلا ضروت اپنی نیکی کی تشہیر کرے، جان لیجیے کہ اس نے نیکی رب تعالیٰ کی رضا کے لیے نہیں، بلکہ لوگوں کو دکھانے کے لیے کی تھی۔

·        اس علم اور عبادت سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے، جو غرور پیدا کر دیں۔

·        عبادت کی کثرت گناہوں سے بچاو کا ایک موثر ذریعہ ہے۔

·        عیب جوئی کا دل چاہ رہا ہو تو دوسروں کی بجائے اپنے عیب تلاش کر لیا کریں۔

·        جو کچھ لوگوں کے پاس ہے، اس سے بے نیاز ہو جائیں، دل کی بے قراری دور  ہو جائے گی۔

·        اللہ تعالیٰ سے صرف دنیا مانگنا خود غرضی ہے۔

·        اپنے آپ کو بہتر سمجھنا۔۔۔ یہ وہ صفت ہے، جس نے ابلیس کو شیطان بنا دیا تھا۔

·        پریشانیوں کا ذکر صرف رب تعالیٰ سے کیا کر یں، کیوں کہ وہ سنتا بھی ہے اور چارہ جوئی بھی کرتا ہے۔

·        زمین و آسمان کی کوئی چیز بھی ہماری نہیں ہے۔ سب کچھ اللہ تعالیٰ کا ہے۔

·        جو دنیا کی فکر کرتا ہے، اس کی صرف دنیا سنورتی ہے۔ جو آخرت کی فکر کرتا ہے، اس کی دنیا و آخرت دونوں سنور جاتی ہیں۔

·        میں نے راہ ِ خدا میں خرچ کرنےوالوں کو کبھی تنگ دست نہیں پایا۔

·        بانٹنے سے چیز بڑھتی ہے، کم نہیں ہوتی۔

·        قرآن حکیم کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہےکہ گزشتہ قوموں پر عذاب نہ صرف عقائد کی نا درستی کی وجہ سے آیا، بلکہ معاملات میں کم زوری کی وجہ سے بھی اترا۔

·        کنجوس شخص کے رزق میں برکت نہیں ہو تی۔

·        دھیا ن رکھیے گا! مال و دولت کا لالچ کہیں آپ کو بے پناہ مشقت اور نہ ختم ہونے والی تھکاوٹ کا شکار نہ کر دے۔

·        حق تلفی پر خاموش رہنا سیکھ لیں، ولی اللہ بن جائیں گے۔

·        جو دوسروں کو حقیر سمجھے، وہ خود حقیر ہے۔

·        قرآن مجید میں بارہا ایمان اور اعمال ِ صالحہ کا ذکر ایک ساتھ کر کے سمجھا دیا گیا ہے کہ کامل مسلمان بننے کے لیے ایمان بھی لانا پڑتا ہے اور اچھے کام بھی کرنے پڑتے ہیں۔

·        علامہ اقبال  کو نہ پڑھنا اور نہ سمجھنا ہماری بد قسمتی ہے۔

·        بلاضرورت زور سے بولنا اور ہنسنا بد تہذیبی کی علامت ہے۔

·        اس دور ِ پر آشوب میں فکر ِ اقبال کی ترویج و اشاعت اور اس پرعمل کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

·        عزت عاجزی میں ہے، تکبر میں نہیں۔

·        انسانوں کے ہجوم میں ہر شخص تنہا اور اکیلا اپنے دکھوں اور غموں کی جنگ لڑ رہا ہے۔

·        رشتوں کو جوڑنے کے لیے اگر جھکنا بھی پڑے تو جھک جائیں، کیوں کہ رشتے انا سے زیادہ قیمتی ہوتے ہیں۔

·        جو مزہ عاجزی میں ہے، وہ غرور و تکبر میں نہیں ہے۔

·        جس میں جتنی زیادہ انا ہوتی ہے، اس میں اتنا زیادہ غصہ ہوتا ہے۔ انا کو کم کردیں، غصہ کم ہو جائے گا۔

·        ہم دوسروں کو نیکی کا درس دیتے دیتے اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں۔

·        جہاں رائے کا احترام اور بات کی اہمیت نہ ہو، وہاں خاموش رہیں۔

·        خاموشی بہترین انتقام ہے، اگر کوئی سمجھے تو!

·        اپنے ہی منھ سے اپنے کارنامے بیان کرنے والے کی قابلیت میں شک ہے۔

·        اپنی انا کی تسکین کی خاطر کسی کا دل دکھانا عظیم گناہ ہے۔

·        ہم سب رب تعالیٰ کے فضل اور رحمت کے سہارےجی رہے ہیں۔ ربّ العالمین کے فضل اور رحمت کی نورانی بارش ہم پر مسلسل برس رہی ہے۔ یہ بارش تھوڑی دیر کے لیے بھی رُک جائے تو نہ جانے کیا  سے کیا ہو جائے۔

·        نیکی کا دوسرا نام سکون ہے۔ برائی کا دوسرا نام بے سکونی ہے۔ یعنی جو جتنی زیادہ نیکیاں کرے گا، اسے اتنا زیادہ سکون ملے گا۔ جو جتنی زیادہ برائیاں کر ے گا، وہ اتنا زیادہ بے سکون ہوگا۔

·        خواہشات کو محدود کردیں، زندگی آسان ہو جائے گی۔

جاری ہے۔۔۔۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے