کاروبار بمقابلہ نوکری
اگرآپ کسی یونی ورسٹی میں جائیں اور وہاں کے طلبہ وطالبات سے پوچھیں کہ آپ کیوں پڑھ رہے ہیں۔یقین کیجیے ، 98 فی صد کا جواب ہوگا کہ ہم ایک اچھی نوکری کے حصول کے لیے پڑھ رہے ہیں۔ دو فی صد ہی ایسے بچے ہوں گے، جن کی سوچ اپنے کاروبار کی طرف مائل ہو گی۔ کتنی عجیب بات ہے کہ ہم نوکر بننے کے لیے پڑھتے ہیں۔ بڑا نوکر بننے سے چھوٹا مالک ہونا بہتر ہے۔نوکر ہمیشہ نوکر ہی رہتا ہے۔ اسے اپنے مالک کی ہر بات ماننی پڑتی ہے۔ اس کی اپنی کوئی زندگی نہیں ہوتی۔ وہ اپنی مرضی نہیں چلا سکتا ۔اسے اپنے مالک کی ہاں میں ہاں ملانی پڑتی ہے۔ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی وہ سب کچھ کرتا ہے، جس کا اسے حکم دیا جاتا ہے۔ اس لیے میرے خیال میں اپنا کام بہتر ہے نوکری سے۔