اشاعتیں

ایم اسلم صدیقی۔۔۔ لیاری کے جواں مرگ صحافی و ادیب

تصویر
تحریر: نعیم الرّحمان شائق پچھلے دنوں میرے ایک فیس بک دوست عطاء اللہ لاسی صاحب نے ایم اسلم صدیقی کے بارے میں پوسٹ   کی۔   مجھےا س پوسٹ کی وساطت سے صرف اتنا معلوم ہوا کہ موصوف لیاری ٹائمز کے بانی تھے اور ان کو بچھڑے ہوئے 28 سال بیت گئے۔تصویر ایک خوب صورت نوجوان کی تھی، جس سے پتا چلتا تھا کہ مرحوم جوانی میں ہی داغ ِ مفارقت دے گئے تھے۔  

فلسطینیو! ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے

تصویر
تحریر: نعیم الرّحمان شائق فلسطینیو!ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کرسکتے۔ اگر ہم آپ کے لیے کچھ کرنا چاہیں بھی تو نہیں کرسکتے۔ بین الاقوامی حدود، سرحدی قیود، قومی قوانین۔۔ ۔یہ سب ہمیں آپ کے لیے کسی بھی قسم کا عملی قدم اٹھانے سے گریزاں رکھتے ہیں۔ ہم کیا کریں؟ مجبور ہیں، بے بس ہیں۔اس لیے آپ سے دردمندانہ گزارش ہے کہ ہم سے کسی بھی قسم کی امید رکھنا چھوڑ دیں۔ آپ اپنا کام کریں۔ ہمیں اپنا کام کر دیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ ہمارے پڑوس میں کشمیر جنت نظیر ہے۔چوہتر سال بیتنے کو ہیں کہ یہ خطہ بھارت   کے زیر ِ تسلط ہے۔ ہم اپنے پڑوسی خطے   کا مسئلہ حل نہیں کرسکے تو آ پ کا کیا خاک کریں گے ؟ ہم کشمیر کو پچھلے چوہتر سالوں سے فقط اظہار ِ یک جہتی، نغموں، اور کشمیر ڈے پر ٹرخا رہے ہیں۔ اس لیے میری مانیں تو ہماری طرف منتظر نگاہوں سے دیکھنا چھوڑ دیں۔ مانا کہ ہمارے پاس ایٹم بم ہے۔ ہمارا ملک واحد اسلامی ملک ہے، جو ایٹمی طاقت کا حامل ہے، لیکن اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم وہ بم اسرائیل پر گرا دیں گے ، تو یہ محض آپ کی خام خیالی ہو گی۔

منٹو کا نادر ونایاب خط، لیاری کے ذوقی بلوچ کے نام

تصویر
  تحریر و تحقیق: نعیم الرّحمان شائق ا یک مرتبہ ایک اخبار کے دفتر میں جانا ہوا۔ مدیر صاحب نے مجھے اخبار دکھایا۔میری ایک   بُری عادت یہ ہے کہ میں ہر شے کوتنقیدی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ مصلحت   آڑے نہ آئے تو بلا جھجھک کہہ دیتا ہوں کہ صاحب آپ نے یہاں غلطی فرمائی ہے۔ تصحیح کر لیجیے۔ بعض اوقات شرمندگی اٹھانی پڑ جاتی ہے، مگر عادت سے مجبور ہوں۔ کیا کروں؟مدیر صاحب نے جب مجھے اخبار دکھا یا تو اس میں سعادت حسن منٹو کے افسانے کا ایک اقتباس بھی شامل تھا، مگر غلطی یہ تھی کہ "سعادت حسن منٹو" کی بہ جائے "سعادت حسین منٹو" لکھا ہوا تھا۔ یعنی "حسن" کو "حسین" لکھ دیا گیا۔ میں نے فوراً مدیر صاحب کی توجہ اس غلطی کی جانب مبذول کرائی۔ انھوں نے کمپوزر کو بتایا کہ اس نے یہ غلطی کی۔ کمپوزر نے ہنستے ہوئے جواب دیا،"سر کیا ہو ا جو میں نے "حسن " کی جگہ" حسین " لکھ دیا۔ حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) دونوں بھائی ہی تو تھے۔ "اس پر سب ہنس پڑے۔ میں سعادت حسن منٹو کے خطوط سے متعلق تحریر   کا پلاٹ بنا رہا تھا تو یہ واقعہ   یاد آگیا۔ سوچا، یہ شگوفہ یہاں سجا

اردو کی پانچ مفید علمی ویب سائٹیں

تصویر
  تحریر: نعیم الرحمان شائق میں اپنی تحریرو ں کے ذریعے وقتاً فوقتاً فروغِ اردو کا بگل بجاتا رہتا ہوں، اس لیے مجھے اردو کے سلسلے میں ہونے والی ہر قسم کی خدمات قابل ِ تحسین محسوس ہوتی ہیں۔ اُردو ہماری قومی زبان ہے۔ اس کی ترویج و اشاعت ہم نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں جتنی توجہ انگریزی اور سائنسی مضامین پر دی جاتی ہے، اردو پر نہیں دی جاتی۔ پھر ہم ہی شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو غالبؔ   و اقبالؔ سمجھ نہیں آتے۔  

کیا جون ایلیا اور ناصر کاظمی کے اشعار بے وزن ہیں؟

تصویر
تحریر: نعیم الرحمان شائق   پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر دو وڈیو کلپس وائرل ہوئے۔ جن میں دکھایا گیا کہ معروف ٹی وی میزبان   ساحر لودھی نے اپنے پروگرام میں جون ایلیا   اور ناصر کاظمی کے دو مشہور شعروں کے بے وزن قرار دے دیا۔ پروگرام میں میزبان کے بٹھائے گئےمنصفین( ججز) بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے اور ان کی بھر پور تائید کرتے رہے۔ نوجوان، جس نے جون ؔ ایلیا کے شعر پڑھا تھا، آخر تک کہتا رہا کہ یہ شعر جون ؔ کا ہی ہے، اس نے خود پڑھا ہے اور شعر کے دونوں مصرعے ہم وزن ہیں، مگر میزبان اور ان کے ہم نواؤں نے نوجوا ن کی ایک نہ سنی ۔ بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ اس شعر کا کوئی مطلب ہی نہیں   ہے اور جونؔ ایسا شعر نہیں کہہ سکتے۔ شعر یہ تھا: ؎ گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا

تعلیمی اداروں کی مسلسل بندش سے طلبہ اور اساتذہ کو ہونے والے نقصانات

تصویر
  تحریر: نعیم الرحمان شائق جب سے کورونا وائرس کا آغاز ہوا ہے، تیسری بار ملک بھر میں لاک ڈاؤن لگ رہا ہے۔ یہ فیصلہ پڑوسی ملک بھارت میں کووڈ انیس کی وجہ سے ہونے والی حالیہ تباہی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ وزیر ِ اعظم نے کہا ہے کہ اگر   ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو سخت فیصلہ کرنا پڑے گا۔انھوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا   ہے کہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان میں بھارت جیسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ دو روز قبل وزیر ِ اعلا سندھ   مراد علی شاہ نے نیوز کانفرنس کی جس میں انھوں نے دیگر فیصلوں کے ساتھ ساتھ   یہ بھی کہا کہ تمام تعلیمی ادارے تا حکم ِ ثانی بند رہیں گے۔    

آہ! مولانا وحید الدین خان!موت انھیں بھی اچک کر لے گئی

تصویر
        تحریر: نعیم الرحمان شائق   نہ جانے جب بھی کوئی اہل ِ علم اٹھتا ہے تو مجھے کیوں شورش کاشمیری کا وہ درد بھر مرثیہ یاد آجاتا ہے ، جو انھوں نے مولانا ابوالکلام آز اد کی وفات پر لکھا تھا۔ابوالکلا م جب اس دنیا سے اٹھے تو شورش نے تڑپ کر کہا تھا: عجب قیامت کا حادثہ ہے کہ اشک ہے آستیں نہیں ہے زمیں کی رونق چلی گئی ہے، افق پہ مہر مبیں نہیں ہے تری جدائی پہ مرنے والے وہ کو ن ہے جو حزیں نہیں ہے مگر تری مرگ ِ ناگہاں کا مجھے ابھی تک یقیں نہیں ہے