قرآن و حدیث کی روشنی میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت

 

تحریر: نعیم الرّحمان شائق

خلیفہ ِ اوّل، جانشینِ پیغمبر اعظم ﷺ، یار ِ غار،صاحب ِ مزار،   تاج دار ِ امامت، حضرت سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  تاریخ ِ اسلام کی وہ عظیم ترین شخصیت ہیں، جنھیں  ان کی لازوال قربانیوں اور رسول ِ کریم ﷺ سے بے مثل دوستی  کی وجہ سے تا قیامت یاد رکھا جائے گا۔قبول ِ اسلام کے بعد انھوں نے سب کچھ محبت ِ رسول ﷺ  میں لٹا دیا۔ پھرسول کریم ﷺ کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد آپ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس طرح غم زدہ اُمّت کو سہارا دیا، وہ اپنی مثال آپ ہے۔اس میں شک نہیں کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آں حضرت ﷺ کی نیابت کا حق ادا کردیا۔پوری امت ِ مسلمہ ان کے احسانات کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ بے  شک آپ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ دنیا کے عظیم ترین اور کام یاب ترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ گووہ رسول کریم ﷺ کے  دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد محض ڈھائی سال تک حیات رہے، لیکن ان کا یہ دور ِ خلافت سنگ ِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ شاعر ِ مشرق علامہ محمد اقبالؔ رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب کہا:



آں امن الناس بر مولائے ما

آں کلیم ِ اوّل ِ سینائے ما

ہمّت ِ او کشت ملت را چو ابر

ثانی ِ اسلام  و غار و بدر و قبر

ترجمہ: آپ سب سے زیاد احسان کرنے والے ہمارے مولا ہیں۔

آپ ہمارے طور (یعنی نبی کریم ﷺ) کے پہلے کلیم ہیں۔

آپ کی ہمّت امت کی کھیتی کے لیے بادل کی مانند ہے۔

آپ ثانی ِ اسلام، ثانی  غار،ثانی ِ بدر اور ثانی ِ قبر ہیں۔

 

قرآن ِ حکیم کی روشنی میں صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عظمت

سیدنا صدیق ِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بہ خوبی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن ِ حکیم میں بہ طور ِ خاص آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر آیاہے۔ سورۃ التوبہ میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

"اگر تم ان کی (یعنی رسول اللہ ﷺ کی غلبہِ اسلام کی جد و جہد میں) مدد نہ کرو گے (تو کیا ہوا) سو بے شک اللہ نے ان کو( اس وقت بھی) مدد سےنوازا تھا جب کافروں نے انھیں ( وطن ِ مکہ سے) نکال دیا تھا۔در آں حالیکہ وہ دو (ہجرت کرنے والوں) میں سے دوسرے تھے۔ جب کہ دونوں ( رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ) غار ِ (ثور) میں تھے جب وہ اپنے ساتھی (ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے فرمارہے تھے: غم زدہ نہ ہوبے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس اللہ نے ان پر اپنی تسکین نازل فرمادی اور انھیں (فرشتوں کے) ایسے لشکروں کے ذریعے قوت بخشی جنھیں تم نہ دیکھ سکے اور اس نے کافروں کی بات کو پست و فروتر کر دیا، اور اللہ کا فرمان تو (ہمیشہ) بلند و بالا ہی ہے، اور اللہ غالب، حکمت والا ہے۔"(9:40)

درج بالا آیت ِ مبارکہ میں نہایت احسن طریقے سے واقعہ ِ ہجرت کی منظر کشی کی گئی ہے۔ جب کافر بہت قریب آگئے تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خوف لاحق ہوا کہ کہیں یہ کافر انھیں دیکھ نہ لیں۔ اس وقت رسول اکرم ﷺ نے انھیں تسلی دی۔ فرمایا: "لا تحزن ان اللہ معنا" یعنی غم نہ کر۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ قرآن ِ حکیم نے صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوقیامت تک کے لیے  "ثانی الثنین " یعنی "دو میں سے دوسرا "  کا خطاب دے دیا۔

سورۃ اللیل میں ربّ العزت ارشاد فرماتے ہیں:

"اور اس (آگ) سے اس بڑے پرہیز گار شخص کو بچا لیا جائے گا۔

جو اپنا مال پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے (ا للہ کے راستے میں)  دیتا ہے۔

اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ اسے دینا ہو

البتہ وہ صرف اپنے پروردگار کی خوش نودی چاہتا ہے، جس کی شان سب سے اونچی ہے

اور عنقریب وہ (اللہ کی عطا سے اور اللہ اس کی وفا سے) راضی ہو جائےگا۔"

(92:17،18،19،20،21)

تمام معروف و مشہور مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ درج بالا آیات ِ مبارکہ سیدنا صدیق ِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ درج بالا آیات مبارکہ میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے "اتقیٰ" یعنی" نہایت پر ہیز گار" کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک اور وصف کا ذکر ہوا ہے اور وہ ہے محض ربّ العالمین کی رضا کے لیے اس کی راہ میں مال خرچ کرنا۔ سیدنا صدیق ِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنےمال سے بہت سے مسلمان غلاموں  اور قیدیوں کو آزاد کرایا۔ جن میں سیدنا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ،  سیدنا عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ، ام عبیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا، سیدہ نہدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کی بیٹی اور سیدہ زنیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قابلِ ذکر ہیں۔سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اور بھی کئی مواقع پر اپنے مال سے دین ِ اسلام کی بہت خدمت کی۔  بلکہ قبول ِ اسلام کے بعد انھوں نے اپنا سارا مال دین ِ اسلام کے لیے وقف کر دیا۔

 

احادیث مبارکہ کی روشنی میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان

 

احادیث کا ایک وسیع ذخیرہ سیدنا ابوبکر  صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان و عظمت سے متعلق ہیں، جن کا کلی احاطہ کرنا نا ممکن ہیں۔ اس ضمن میں چند احادیث ِ مبارکہ ذیل میں تحریر کرتا ہوں۔

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم غار ِ ثور میں چھپے تھےتو میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ اگر مشرکین کے کسی آدمی نے اپنے قدموں پر نظر ڈالی تو وہ ضرور ہمیں دیکھ لے گا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: " اے ابو بکر ! ان دو کا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے، جن کے ساتھ تیسرا اللہ تعالیٰ ہے۔" (صحیح بخاری، حدیث نمبر 3653)

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر کا احسان ہے۔ " (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2382)

 

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس  سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم جہنم سے اللہ کے آزاد کردہ ہوتو اسی دن سے ان کا نام عتیق رکھ دیا گیا۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر 3679)

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: "تم حوضِ کوثر پرمیرے دوست ہوگے، جیسا کہ غار میں میرے دوست تھے۔"(جامع ترمذی، حدیث نمبر 3670)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" کسی کا ہمارے اوپر کوئی احسان نہیں، جسے میں نے چکا نہ دیا ہو۔ سوائے ابوبکر کے، کیوں کہ ان کا ہمارے اوپر اتنا بڑا احسان ہے جس کا پورا پورا بدلہ قیامت کے دن انھیں اللہ ہی دے گا، کسی کے مال سے کبھی بھی مجھے اتنا فائد ہ نہیں پہنچا ، جتنا مجھے ابوبکر کےمال نے پہنچایا ہے۔ "(جامع ترمذی، حدیث نمبر 3661)

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں آئی تو اس نے کسی معاملے میں آپ سے بات کی ۔ آپ نے اسے دوبارہ اپنی خدمت میں حاضر ہونے کا حکم فرمایا۔ اس نے عرض کی، "اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں؟"  گویا اس سے مراد (آپ ﷺ کی )وفات تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اگر تم مجھے نہ پاؤ تو پھر ابوبکر کے پاس آنا۔"(متفق علیہ، بہ حوالہ مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر 6022)


 میری تمام تحریریں اور شاعری پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے