سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts


قسط نمبر 9

10۔ تجسس نہ کرو

سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 12 میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "اور تجسس نہ کرو۔" (49:12)

 

تجسس کا مفہوم اور اسلام میں اس کی ممانعت

تجسس "جستجو، کھوج، تحقیق، تلاش، کرید " کو کہتے ہیں۔ (اردو لغت ڈاٹ انفو)

کسی کی خفیہ باتیں تلاش کرنا تجسس کہلاتا ہے۔ کچھ مفسرین و مترجمین نے 'لا تجسسو' کا ترجمہ 'ٹوہ نہ لگاؤ' بھی کیا ہے۔ تجسس یا ٹوہ لگانا ایک ہی شے ہے۔ وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو عیب تلاش کرنا، چھپ کر کسی کی باتیں سننا، کسی کا پیچھا کرنا، تاک جھانک کرنا، کسی کے نجی خط پڑھنا، کسی اچھی کتاب سے اختلافی بات نکالنا، کسی کے میسجز پڑھنا ، کسی کے ذاتی معاملات جاننے میں دلچسپی لینا، جن باتوں کوستّار رب نے چھپا رکھا ہے، انھیں جاننے کی کوشش کرنا۔۔۔یہ سب کچھ تجسس  کے ذمرے میں آتا ہے۔ اس طر ح کی اوچھی حرکتیں کسی شریف النفس شخص سے تو سرزد نہیں ہو سکتیں ۔سو اسلام میں اس کی ممانعت ہے۔

 


بد گمانی سے تجسس جنم لیتا ہے:

جب ہم کسی کے بارے میں بد گمانی کرتے ہیں تو یہ عادت ِ بد ہمیں تجسس  اور ٹوہ کی طرف لے جاتی ہے۔ جب ہم کسی کے بارے میں برا سوچتے ہیں تو دل چاہتا ہے کہ اس شخص کی ذات کو کریدیں، تاکہ ہمارے برے خیال کو تقویت ملے اور ہمیں ثبوت مل جائے کہ یہ شخص برا ہے۔ گویا اگر ہم بد گمانی سے ہی باز آجائیں تو تجسس کی راہ خود بہ خود مسدود ہو جائے۔ اس لیے بد گمانی سے بچیے، تاکہ بات تجسس تک نہ پہنچ جائے۔ خامیاں ڈھونڈنے کا دل چاہ رہا ہو تو دوسروں کی بجائے اپنے آپ میں تلاش کریں۔

 

میڈیا اور تجسس :

تجسس موجودہ دور کے میڈیا کا جزو ِ لاینفک بن چکا ہے۔ کسی بھی مشہور شخص کی ذاتی زندگی میں جھانک کر ایسی خبروں کی خوب تشہیر کی جاتی ہے، جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ محض ریٹنگ بڑھانے کے لیے لوگوں کی زندگیوں  میں کھود کرید کر کے اس کی ایسی باتوں کو منظر ِ عام پر لایا جا تا ہے، جن کو لانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔ کبھی کبھار تو  ایسی باتیں بریکنگ نیوز بن جاتی ہیں۔ہمیں یہ حق کسی نے نہیں دیا کہ لوگوں کے عیبوں کو ڈھوندتے پھریں اور ان کی کم زوریوں کی خبریں لوگوں تک پہنچائیں۔ جب قرآن حکیم میں"لا تجسسو" کہہ کرذاتیات میں کھود کرید کرنے سے منع کیا گیا ہے ، تو کیا ضرورت ہے کسی شخص کی ذاتی زندگی میں گھسنے کی!اس لیے اس عمل سے احتراز برتا جائے۔

 

تجسس  کب جائز ہے؟

امن ِ عامّہ کے قیام کے لیے  اسلامی ریاست کے متعلقہ حکام کو تجسس کی  ضرورت در پیش آئے تو جائز ہے۔ مفتی تقی عثمانی صاحب اس آیت ِ مبارکہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: "کسی دوسرے کے عیب تلاش کرنے کے لیے اس کی ٹوہ اور جستجو میں لگنا بھی اس آیت کی رو سے گناہ ہے۔ البتہ کوئی حاکم مجرموں کا پتا لگانے کے لیے تفتیش کرے تو وہ اس میں داخل نہیں ہے۔" (آسان ترجمہ ِ قرآن)

مولانا ابو الاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ اس ضمن میں تحریر کرتے ہیں: "اس حکم سے (یعنی  تجسس سے) مستثنیٰ صرف وہ مخصوص حالات ہیں جن میں بخشش کی فی الحقیقت ضرورت  ہو۔مثلاً کسی شخص یا گروہ میں بگاڑ کی کچھ علامات نمایاں نظر آرہی ہوں اور اس کے متعلق اندیشہ پیدا ہو جائے تو وہ کسی جرم کا ارتکاب کرنے والا ہےتو حکومت اس کے حالات کی تحقیق کر سکتی ہے۔ یا مثلاً کسی شخص کے ہاں کوئی شادی کا پیغام بھیجے، یا اس کے ساتھ کوئی کاروباری معاملہ کرنا چاہےتو وہ اپنے اطمینان کے لیے اس کے حالات کی تحقیق کر سکتا ہے۔"(تفہیم القرآن)

 

اسلامی حکومت کے عہدیداران کو بھی تجسس کی اجازت نہیں ہے

مذکو رہ بالا صورتوں کے علاوہ جس طر ح اسلامی ریاست کے کسی فرد کو کسی مسلمان کی پوشیدہ باتوں  کے پیچھے پڑنے کی اجازت نہیں ہے، اسی طرح اسلامی ریاست کے حاکم کو بھی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ کسی کی ذات میں کھود کرید کرے یا پوشیدہ عیبوں کو جاننے اور راز ٹٹولنے کےلیے کوئی جاسوسی  کا نظام وضع کرے ۔ اسلامی شریعت ظاہری عوامل  پر لاگو ہوتی ہے۔ باطنی بیماریوں کو دور کر نے کےلیے حدود و قیود کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے اصلاح اور دعوت و تبلیغ کی راہ اختیار کی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔

 

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ:

یہاں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک واقعے کا ذکر مناسب معلوم ہوتا ہے، جسے مولانا ابو الاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر تفہیم القرآن میں  مکارم الاخلاق  لاابی بکر محمد بن جعفر الخزائطی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے کے ساتھ تحریر کیا ہے۔ مولانا لکھتے ہیں: "ایک مرتبہ رات کے وقت آپ نے (یعنی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے ایک شخص کی آواز سنی جو اپنے گھرمیں گا رہا تھا۔ آپ کو شک گزرا اور دیوار پر چڑھ گئے۔ دیکھا کہ وہاں شراب بھی موجود ہے اور ایک عورت بھی۔ آپ نے پکار کر کہا "اے دشمن  خدا، کیا تو نے سمجھ رکھا ہے کہ تو اللہ کی نا فرمانی کرے گااور اللہ تیرا پردہ فاش نہ کر ے گا؟" اس نے جواب دیا"امیر المومنین جلدی نہ کیجیے۔ اگر میں نے ایک گناہ کیاہے تو آپ نے تین گناہ کیے ہیں۔ اللہ نے تجسس سے منع کیا تھا اور آپ نے تجسس کیا۔ اللہ نے حکم دیا تھا کہ گھروں میں ان کے دروازں سے آؤ اور آپ دیوار پرچڑھ کر آئے۔ اللہ نے حکم دیا تھا کہ اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھروں میں اجازت لیے بغیر نہ جاؤاور آپ میری اجازت کے بغیر میرے گھر میں تشریف لے آئے۔"یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنی غلطی مان گئے اور اس کے خلاف انہوں نے کوئی کارروائی نہ کی، البتہ اس سے یہ وعدہ لے لیا کہ وہ بھلائی کی راہ اختیار کرے گا۔"

"اس سے معلوم ہوا کہ افراد ہی کے لیے نہیں خود اسلامی حکومت کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ وہ لوگوں کے راز ٹٹول ٹٹول کر ان کے گناہوں کا پتہ چلائے اور پھر انہیں پکڑے۔"

 

احادیث میں تجسس کی ممانعت

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "کسی کے عیب ڈھونڈنے کے پیچھے نہ پڑو، کسی کا عیب خواہ مخواہ مت ٹٹولو اور کسی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ بڑھاؤ اور حسد نہ کرو، بغض نہ رکھو، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔"(صحیح بخاری، حدیث نمبر 6066)

نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: "اے وہ لوگو! جو اپنی زبان سے ایمان لائے ہو اور حال یہ ہے کہ ایمان دل میں داخل نہیں ہوا ہے، مسلمانوں کی غیبت نہ کرواور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں رسوا کر دے گا۔" (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 4880)

یاد رکھیے کہ عیبوں کے پیچھے پڑنا تجسس ہی کہلاتا ہے۔ مومن کا یہ شیوہ نہیں کہ وہ دوسروں کے عیبوں کے درپئے ہو۔ مومن تو اپنی خامیوں پر نظر رکھتا ہے۔ حدیث ِ بالا کا مفہوم ہے کہ جو شخص دوسروں کے عیبوں کو نہیں چھپائے گا، اللہ تعالیٰ اس کے عیبوں کی پردہ پوشی نہیں کرے گا۔ دوسروں کے ذاتی معاملات میں وہی شخص تجسس کرتا ہے، جس کا دل ایمان سے خالی ہوتا ہے۔ جو محض زبانی مسلمان ہوتا ہے۔ جب ایمان دل میں راسخ ہو جائے تو انسان اس طرح کے گناہوں سے بچا رہتا ہے۔

سیدنا معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: "اگر تم لوگوں کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے پڑو گے  تو تم ان میں بگاڑ پیدا کر دو گے، یا قریب ہے کہ ان میں اور بگاڑ پیدا کر دو۔ " (سنن ابی داؤد)

اللہ تعالیٰ ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)


نوٹ: 

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 1 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 2 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 3 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 4 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 5پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 6پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 7پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 8پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

جاری ہے۔۔۔۔

      میری تمام تحریریں اور شاعری پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

تبصرے

jabarsader نے کہا…
Find a great casino that is fair & secure for - Dr.MD
Learn more about our casino games, which we recommend, in 동해 출장마사지 the app 의정부 출장안마 for iPad, and our phone's settings. casino that is 대전광역 출장마사지 fair & 경상남도 출장마사지 secure for sports betting. 포항 출장안마

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے