سورۃ الحجرات کے Dos اور Don’ts

 

تحریر: نعیم الرّحمان شائق

قسط نمبر 11 (آخری قسط)

12۔ انصاف کرو

سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 9 میں ربّ العالمین کا ارشاد ہے: "اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کر ادیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرےتو تم (سب) اس گروہ سے، جو زیادتی کرتا ہے، لڑو۔ یہاں تک وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔ اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دواور عدل کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ "(49:9)

 

اس آیت مبارکہ میں حکم دیا جا رہا ہے کہ اگر مسلمانوں کے دو فریق لڑ پڑیں تو باقی مسلمانوں کو غیر جانب دار نہیں رہنا چاہیے، بلکہ ان کے درمیان  صلح صفائی کی خدمات سر انجام دینی چاہئیں۔ انصاف کی خاطرظالم گروہ سے  لڑنے تک کی نوبت آجائے تو دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اپنے بھائی کی مدد کرو ، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔" ایک صحابی نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا، لیکن آپ کا کیا خیال ہے، جب وہ ظالم ہوگا ، پھر میں اس کی مدد کیسے کروں؟"نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : "اس وقت تم اسے ظلم سے روکنا، کیوں یہی اس کی مدد ہے۔" (صحیح بخاری، حدیث نمبر 6952)

 


اسلام میں عدل و انصاف کی خاص اہمیت ہے

آیت ِ بالا کے آخر میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "اور عدل کر و۔ بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔"(49:9)

اسلام عدل وانصاف کو خاص اہمیت دیتا ہے۔ معاشرے کو پرامن اور پر سکون بنانے کے لیے اور اس میں نظم و ضبط کی فضا قائم کرنے کے لیے عدل و انصاف سے بڑا کوئی ہتھیا ر نہیں ہے۔ عدل وانصاف کو اسلامی ریاست کو لازمی جزو ہونا چاہیے۔ چوں کہ عدل کے بغیر کوئی بھی معاشرہ پرسکون نہیں ہو سکتا ، اس لیے اسلام میں عدل و انصا ف کی خاص اہمیت ہے۔

 

عدل و انصاف قرآن حکیم کی روشنی میں:

قرآن حکیم میں متعدد جگہوں پر عدل و انصاف کا ذکر آیا ہے، جس سے ان کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ عدل معاشرے کو پرسکون بناتا ہے۔ عدل و انصاف ہی وہ ہتھیار ہیں، جن سے ظلم کا قلع قمع کیا جا سکتا ہے۔ جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا ، وہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا نظام شروع ہو جاتا ہے۔

سورۃ النحل میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "بے شک اللہ تعالیٰ عدل کا،  احسان کا،  اور رشتہ داروں کو(ان کے حقوق )دینے کا حکم دیتا ہے، اور بے حیائی ، بدی اور ظلم سے روکتا ہے۔ وہ تمھیں نصیحت کرتا ہے، تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔"(16:90)

سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: "یقیناً اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں تک پہنچاؤ، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو! یقین جانو اللہ تمھیں جس بات کی نصیحت کرتا ہے، وہ بہت اچھی ہوتی ہے۔ بے شک اللہ ہر بات کو سنتا اور ہر چیز کو دیکھتا ہے۔" (4:58)

دین ِ اسلام  غیر مسلموں کے ساتھ بھی انصاف کا سلوک کرنے کا درس دیتا ہے۔سورۃ المائدہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ "اے ایمان والو! ایسے بن جاؤ کہ اللہ ( کے احکام کی پابندی ) کے لیے ہر وقت تیار ہو، (اور) انصاف کی گواہی دینے والے ہو اور کسی قوم کی دشمنی تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم نا انصافی کرو۔ انصاف سے کام لو، یہی طریقہ تقویٰ سے قریب تر ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ یقیناً تمھارے تمام کاموں سے پوری طرح با خبر ہے۔ (5:8)

قرآنی تعلیمات بتاتی ہیں کہ انصاف کی خاطر اپنوں کے خلاف گواہی دینے کی نوبت آجائے تو دے دینی چاہیے۔ سورۃ النساء میں ارشاد ہوتا ہے: "اے لوگو  جو ایمان لائے ہو، انصاف کے علم بردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو، اگر چہ تمھارے انصاف اور تمھاری گواہی کی زد خودتمھاری اپنی ذات پر یا تمھارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو۔وہ شخص( جس کے خلاف  گواہی دینے کا حکم دیا جا رہا ہے) چاہے امیر ہو یا غریب، اللہ دونوں قسم کےلوگوں کا (تم سے) زیادہ خیر خواہ ہے۔ لہٰذا اپنی خواہش ِ نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے۔ (4:135)

سورۃ الاعراف میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "آپ کہہ دیجیے کہ میرے پروردگار نے تو انصاف کا حکم دیا ہے۔" (7:29)

درج بالا آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن ِ حکیم کی تعلیمات  عدل و انصاف کے قیام پر زور دیتی ہیں۔ انصاف کی خاطر اپنوں کے خلاف کچھ کہنا پڑے تو کہہ دینا چاہیے۔ بہ صورت ِ دیگر معاشرے میں بے امنی و بے سکونی کی فضا پیدا ہو جائے گی۔ 

 

عدل و انصاف احادیث  کی روشنی میں

رسول اکرم ﷺ نے اپنےاقوال و افعال کے ذریعے اُمّت کو عدل وانصاف کا درس دیا۔ احادیث کا ایک وسیع ذخیریرہ عدل و انصاف کی تاکید سے متعلق ہے۔ سو یہ کوئی معمولی شے نہیں۔

اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسےروایت  ہے کہ قریش قبیلہ بنو مخزوم کی ایک عورت کے معاملے میں ،جس نے چوری کی تھی، کافی فکر مند ہوئے ۔ وہ کہنے لگے: اس کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ سے کون گفتگو کرے گا۔لوگوں نے جواب دیا: رسول اللہ ﷺ کے چہیتے اُسامہ بن زید کے علاوہ کون اس کی جرات کر سکتا ہے؟ چناں چہ اسامہ نے آپ سے گفتگو کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟ پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے آپ نے فرمایا: "لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے، اور جب کمزور حال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے، اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا( بھی ) ہاتھ کاٹ دیتا۔" (جامع ترمذی، حدیث نمبر 1430)

 

قبیلہ بنو مخزوم کی اس عورت کا نام بھی فاطمہ تھا۔ اس کی یہ عادت بھی تھی کہ جب کسی سے کوئی سامان ضرورت پڑنے پر لے لیتی تو پھر اس سے مکر جاتی۔ رسول ِ اکرم ﷺ نے حدیث ِ بالا میں اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام محض عدل و انصاف کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے لیا۔ ورنہ خاتون ِ جنت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شان نہایت بلند ہے۔وہ خانوادہ ِ نبوت کی پہچان ہیں۔ ان کے بارے میں اس ضمن میں کچھ سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

 

رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: "عدل کرنے والے اللہ کے ہاں رحمان عز وجل کی دائیں جانب نور کے منبروں پر ہوں گے۔۔۔۔۔یہ وہی لوگ ہوں گےجو اپنے فیصلوں، اپنے اہل و عیال  اور جن کے یہ ذمہ دار ہیں، ان کے معاملے میں عدل کرتے ہیں۔(صحیح مسلم ، حدیث نمبر 1827)

 

حضرت مفضل بن مہلب سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خطبے کے دوران فرماتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو۔ اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو۔" (سنن النسائی، حدیث نمبر 3717)

 

اللہ تعالیٰ ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)


نوٹ:

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 1 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 2 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 3 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 4 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 "سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 5پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 6پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 7پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 8پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر 9پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

"سورۃ الحجرات کے Dos  اور Don’ts" کی قسط نمبر10پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے