نیک کردار کافر

 حضرت ام ِّسلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا امہات المومنین میں سے ہیں۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا ابتدائی مسلمانوں میں سے ہیں۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کا اصل نام ہند بنت امیہ تھا۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا نے اپنے شوہر حضرت ابو سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے  ساتھ  حبشہ کی طرف بھی ہجرت کی تھی۔ یعنی آپ ان عظیم شخصیات میں سے ہیں، جنھیں  مدینہ منورہ کے ساتھ ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کے شوہر کا اصل نام عبد اللہ بن عبد الاسد تھا۔ وہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی پھوپھی برۃ بنت عبد المطلب کے بیٹے تھے۔ عبد اللّٰہ بن عبد الاسد رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نہ صرف نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے، بلکہ رضاعی بھائی بھی تھے۔ 



 یہ بھی پڑھیے: سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ اور حجاج بن یوسف کے درمیان ہونے والا تاریخی مکالمہ

حضرت ام سلمہ  رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کی ہجرت مدینہ کا واقعہ بڑا درد انگیز ہے۔ جب آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا نے اپنے شوہر سمیت مدینہ کی طرف ہجرت کا ارادہ فرمایا تو آپ کے شوہر  کے اور آپ کے قبیلوں کے مابین اختلاف ہوگیا۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کا ایک بیٹا بھی تھا۔ جس کانام سلمہ تھا۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کے شوہر حضرت ابو سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے خاندان والوں نے ننھے سلمہ کو اپنے پاس روک لیا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کے خاندان والوں نے آپ کو شوہر کے ساتھ جانے سے روک دیا۔ یوں تینوں جدا ہوگیا۔ حضرت ابو سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ مدینہ منورہ روانہ ہوگئے۔ آپ کا چھوٹا بچہ سلمہ حضرت ابو سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے خاندان والوں کے پاس رہ گیا، جب کہ خود حضرت ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا اپنے خاندان والوں کے پاس رہ گئیں۔

 یہ بھی پڑھیے: رویّہ

شوہر اور بیٹے کی جدائی کے ایام حضرت ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کے لیے انتہائی کرب ناک تھے۔ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کو اپنے شوہر اور بچے سے اس قدر محبت تھی کہ ہر روز صبح کو مقام ابطح پر آ بیٹھتیں۔ دن بھر شوہر اور بیٹے کے فراق میں آنسو بہاتیں اور شام کو لوٹ آتی تھیں۔ مقام ابطح ہی وہ مقام تھا، جہاں آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کو شوہر اور بیٹے سے جدا کیا گیا تھا۔ 

 


 

ایک دن اسی مقام پر غم زدہ بیٹھی تھیں کہ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کے چچا زاد کا وہاں سے گزر ہوا۔ اسے آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کی حالت دیکھ کر ترس آگیا۔ اس نے خاندان والوں کو ملامت کی تو وہ بھی نرم پڑگئے۔ دوسری طرف ابوسلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے خاندان والوں نے بچہ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کے حوالے کردیا۔ 

 یہ بھی پڑھیے:آرٹس گروپ کی کتابوں کا فقدان

جب آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا کو بچہ مل گیا تو آپ بچے کو لے کر اکیلی مدینہ کی طرف ہجرت کے لیے روانہ ہوگئیں۔ مکہ معظمہ سے باہر جب تنعیم کے مقام پر پہنچیں تو آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ نے دیکھ لیا۔ عثمان بن طلحہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ جب ان کو معلوم ہوا کہ آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا بچے کے ساتھ تن تنہا مدینہ منورہ کی طرف جا رہی ہیں تو انھوں نے آپ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا سے کہا،" یہ نہیں ہوسکتا۔ آپ تنہا مدینہ نہیں جا سکتیں۔ میں آپ کو مدینہ چھوڑ کر آؤں گا۔“ عثمان بن طلحہ نے اونٹ کی مہار پکڑ لی۔ 

 

حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں، ”اللہ کی قسم! میں نے عثمان بن طلحہ جیسا نیک خصلت، شریف الطبع، کریم النفس،پاکیزہ نگاہ اور پاکیزہ دل کوئی اور نہیں دیکھا. مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ تک سفر کے دوران جب پڑاؤ کا وقت آتا تو وہ اونٹ کو بٹھاتا، پھر دور ہٹ کر کھڑا ہو جاتا۔  میں بچے کو لے کر نیچے اترتی اور وہ اونٹ کو کسی درخت کے ساتھ باندھ کر خود دور جا کر لیٹ جاتا اور یوں مجھے آزادانہ آرام کرنے کا موقع مل جاتا۔ جب دوبارہ سفر شروع کرنے کا وقت آتا تو وہ اونٹ پر کجاوا  کس کر لے آتا اور اونٹ کو میرے پاس لا کربٹھا دیتا۔ میں بچے سمیت سوار ہونے لگتی تو وہ دور ہٹ جاتا۔ جب سوار ہو کر بیٹھ جاتی تو وہ آ کراونٹ کی نکیل پکڑ لیتا اور چلنے لگتا۔ سارے سفر میں اس کا یہی معمول رہا۔ یہاں تک کہ ہم کئی روز کا سفر طے کر کے مدینہ منورہ کی ملحقہ آبادی قباء میں پہنچے جہاں بنو عمرو بن عوف آباد تھے اور وہاں ہی میرے شوہر قیام پذیر تھے۔

    اب حضرت عثمان بن طلحہ عبدری ؓ نے کہا۔ دیکھو! ابو سلمہؓ اس گاؤں میں ہےوہاں چلی جا، اچھا خدا حافظ میں اب واپس جاتا ہوں۔ اللہ پاک تمھیں برکت عطا فرمائے۔ (زرقانی)(امہات المومنین رضی اللہ عنہم، پروفیسر خالد پرویز)

 

سبحان اللہ! وہ بھی کیا زمانہ تھا کہ جب مسلمان کیا،  غیر مسلم بھی صاحب ِ کردار ہوا رکرتےتھے۔اب تو مسلمانوں میں بھی ایسے صاحب ِ کردار خال خال ہی نظر آتے ہیں۔

ٹیگز: آئی ٹی، ادبی، اسلامی، بین الاقوامی،تاریخی،تعلیمی،شخصیات، طنز و مزاح، کتابیں ، معاشرتی، ملی ، میری شاعری، نعیمیات

Comments

Popular posts from this blog

رویّہ

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

اتحاد و اتفاق