غزل
شاعر: نعیم
الرحمان شائق
جو ہونا ہے، وہ ہوکر
ہی رہے گا
اسی بستی سے اب طوفاں
اٹھے گا
وہ انساں کیسے دنیا
میں جیے گا
جو اپنی آگ میں ہر دم
جلے گا
ہمارے دل کا افسردہ
فسانہ
جسے اچھا لگے گا، وہ
پڑھے گا
تمھارے شہر میں آکر
رہیں گے
ارادہ جب کبھی دل کا
بنے گا
اسی پر کیف و مستانہ
فضا میں
ہر اک جلوہ تخیل میں ڈھلےگا
تبصرے