قرآنی نصیحتیں

 

تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق

قسط نمبر 2

("قرآنی نصیحتیں " کی پہلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں)

41. اور تابعدار لوگ کہنے لگیں گے، کاش ہم دنیا کی طرف دوبارہ جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بے زار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں۔(البقرۃ، آیت 167)

42.  لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں، انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راہ پر نہ چلو۔ وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔(البقرۃ، آیت 168)

43. وہ تمھیں صرف برائی اور بے حیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمھیں علم نہیں۔ (البقرۃ، آیت 168)

44.  اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس  پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بے عقل اور گم کردہ راہ ہوں۔(البقرۃ، آیت 170)



45. ساری اچھائی مشرق و مغرب کی طرف منھ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقتاً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر ، کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں ، یتیموں ، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی اور زکوٰۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تب اسے پورا کرے، تنگ دستی ، دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پر ہیز گار ہیں۔ (البقرۃ، آیت 177)

46. ماہِ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں۔ (البقرۃ، آیت185)

47. جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں۔ ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے، قبول کر تا ہوں۔ (البقرۃ، آیت 186)

48. ایک دوسرے کا مال  ناحق نہ کھایا کرو، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ظلم و ستم سے اپنا کر لیا کرو، حالاں کہ تم جانتے ہو۔(البقرۃ، آیت 188)

49. فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہے۔ (البقرۃ، آیت 191)

50. اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور سلوک و احسان کرو، اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ (البقرۃ، آیت 195)

51. سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے۔ (البقرۃ، آیت 197)

52. بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا دے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ (البقرۃ، آیت 200)

53. بعض لوگ وہ بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں ۔(البقرۃ، آیت 207)

54. اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے والا ہے۔ (البقرۃ، آیت 207)

55. ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو۔ وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ (سورۃ البقرۃ، آیت 208)

56. کافروں کے لیے دنیا کی زندگی خوب زینت دار کی گئی ہے۔(البقرۃ، آیت 211)

57. اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے۔(البقرۃ، آیت 212)

58. کیا تم یہ گمان کیے بیٹھے ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے، حالاں کہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے اگلے لوگوں پر آئے تھے۔ انھیں بیماریاں اور مصیبتیں پہنچیں اور یہاں تک  جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھ کے ایمان والے کہنے لگے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ (البقرۃ، آیت 214)

59. آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیے  جو مال تم خرچ کرو وہ ماں باپ کے لیے ہے اور رشتے داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے  اور تم جو کچھ بھلائی کرو گےاللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔ (البقرۃ، آیت 215)

60. ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور در اصل وہی تمھارے لیے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو ، حالاں کہ وہ تمھارے لیے بری ہو۔ (البقرۃ، آیت 216)

61. آپ سے یہ بھی دریافت کرتے ہیں کہ کیا چیز خرچ کریں؟ تو آپ  کہہ دیجیے حاجت سے زائد چیز۔(سورۃ البقرۃ، آیت 219)

62. عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں ۔(البقرۃ، آیت 228)

63. جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کر جائیں ، وہ ظالم ہیں۔ (البقرۃ، آیت 229)

64. ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے، جتنی اس کی طاقت ہو۔ (البقرۃ، آیت 233)

65. تمھارا معاف کر دینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو۔(البقرۃ، آیت237)

66. نماز کی حفاظت کرو، بالخصوس درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے باادب کھڑے رہا کرو۔(البقرۃ، آیت238)

67. ایسا بھی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے پس اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کر عطا فرمائے۔(البقرۃ، آیت 245)

68. بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرۃ، آیت 249)

69. اے ایمان والو! جو ہم نے تمھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی اور شفاعت۔(البقرۃ، آیت 254)

70. دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں، ہدایت ضلالت سے روشن ہو چکی ہے۔(البقرۃ، آیت 256)

71. جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں ، اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے۔(البقرۃ، آیت 261)

72. جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں ، نہ ایذا دیتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ (البقرۃ، آیت 262)

73. نرم بات کہنا اور معاف کر دینا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا رسانی ہو اور اللہ تعالیٰ بے نیاز اور برد بار ہے۔(البقرۃ، آیت 263)

74. اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کربرباد نہ کرو۔(البقرۃ، آیت264)

75. شیطان تمھیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے۔(البقرۃ، آیت 268)

76. اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیدہ مسکینوں کو دے دو تو یہ تمھارے حق میں بہتر ہے۔(البقرۃ، آیت 271)

77. تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمھیں دیا جائے گا، اور تمھارا حق نہ مارا جائے گا۔(البقرۃ، آیت 272)

78. صدقات  کے مستحق صرف وہ غربا ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے۔] خاص طور پر مدد کے مستحق  وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنے ذاتی کسب معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کر سکتے۔(مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ) [ نا دان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انھیں مال دار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انھیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے، تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے والا ہے۔ (البقرۃ، آیت 273)

79. اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔اور اگر ایسانہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔(البقرۃ، آیت 278، 279)

80. اے ایمان والو! جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد ِ مقرر پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔

81. گواہی کو نہ چھپاؤاور جو اسے چھپالے وہ گنہ گار دل والا ہے۔(البقرۃ، آیت 283)

82. آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔تمھارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تعالیٰ اس کا حساب تم سے لے گا۔(البقرۃ، آیت 284)

83. اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وہ کرے وہ کرے وہ اس کے لیے اور جو برائی وہ کرے وہ اس پر ہے۔(البقرۃ، آیت 286)

84. اللہ تعالیٰ پر زمین و آسمان کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔(آل ِ عمران، آیت 5)

85. وہ ماں کے پیٹ میں تمھاری صورتیں جس طرح کی چاہتا ہے بناتا ہے۔(آل ِ عمران، آیت 6)

86. مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لیے مزین کر دی گئی ہے، جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے اور نشان دار گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی۔یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانہ تو اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے] لوگوں کے لیے مرغوباتِ نفس۔ عورتیں ، اولاد، سونے  چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی اور زرعی زمینیں بڑی خوش آئیند بناد ی گئی ہیں، مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان ہیں۔ حقیقت میں جو بہترین ٹھکانا ہے، وہ تو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔(مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ) [(آل ِ عمران، آیت14)

87. بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے۔ (آل ِ عمران، آیت19)

88. ]اے نبی ﷺ![ کہہ دیجیے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دے گا۔(آل ِ عمران، آیت 31)

89. کہہ دیجیے ! کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو۔(آل ِ عمران، آیت 32)

90. بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات چیت کرے گا نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا۔(آل ِ عمران، آیت 177)

91. جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے ، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔(آل ِ عمران، آیت 85)

92. جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہ کرو گے ہر گز بھلائی نہ پاؤ گے۔(آل ِ عمران، آیت92)

93. جو شخص اللہ تعالیٰ (کے دین) کو مضبوط تھام لے تو بلا شبہ اسے راہ ِ راست دکھا دی گئی۔ (آل ِ عمران، آیت 101)

94. اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔(آل ِ عمران، آیت 102)

95. اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو۔(آل ِ عمران، آیت 103)

96. تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے، اور یہی لوگ فلاح و نجات پانے والے ہیں۔(آل ِ عمران، آیت 104)

97. تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنھوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا۔(آل ِ عمران، آیت 105)

98. اے ایمان والو! تم اپنا دلی دوست ]یعنی رازدار[ ایمان والوں کے سوا کسی اور کو نہ بناؤ۔(آل ِ عمران، آیت118)

99. اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمھیں نجات ملے۔ (آل ِ عمران، آیت 130)

100.                     اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (آل ِ عمران، آیت132)

جاری ہے۔

میری تمام تحریریں اور شاعری پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے