اردو املا کی عام غلطیاں

 تحریر: نعیم الرّحمان شائق

کہنے کو تو اردو ہماری قومی زبان ہے، مگر اس بے چاری کے ساتھ ہمارا سلوک افسوس ناک ہے۔ہمارا میڈیا، ہمارے تعلیمی ادارے، ہمارے عوام۔۔۔ کسی کو بھی اس کی فکر نہیں۔ جو جس طرف چاہتا ہے، اس  کو موڑ دیتا ہے۔نہ اصول ہیں، نہ قاعدے۔ کوئی نہیں چاہتا کہ یہ زبان درست طریقے سے پھلے، پھولے اور پروان چڑھے۔ انگریز چلے گئے، مگر جاتے جاتے ہمیں ذہنی غلام بنا گئے۔ آج ہمارے تعلیمی اداروں میں جتنی توجہ انگریزی پر دی جاتی ہے، اردو پر نہیں دی جاتی۔بچہ انگریزی میں چھوٹی سی غلطی بھی کردے تو اس کو فی الفور سمجھایا جاتا ہے کہ ایسے نہیں ایسے کرو، لیکن اگر اردو میں استاذ صاحب  خود غلطیوں کے پہاڑ بھی کھڑے کردیں تو کوئی بات نہیں۔

 


یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے: اردو کی بیس عام غلطیاں


افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اردو پڑھانے والے  اساتذہ بہ ذات ِ خود اردواملا کے قواعد سے نا بلد ہیں تو بچوں کو کیا پڑھائیں گے؟ اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اس کی درست ترویج و اشاعت ہم نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟ہمارے اساتذہ کو اس بارے میں ضرور سوچنا چاہیے۔

 

یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے:کریم بلال عظیمی، لیاری کے عظیم باکسر، فن کار اور شاعر


دوسری طرف اس ضمن میں میڈیا کا کردار بھی اچھا نہیں ہے۔ سوشل میڈیا نے تو اردو کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر روز اردو املا کی صریح غلطیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ حالاں کہ اردو اتنی مشکل بھی نہیں ہے۔ تھوڑے سے مطالعے اور توجہ سے ان غلطیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔

اس تحریر میں مَیں نے اردو کی ان غلطیوں  کو جمع  کیا ہے ، جو لکھتے وقت عموماً ہم سے سرزد ہوتی ہیں۔ اس بارے میں میں نے جن کتابوں  اور مضامین سے استفادہ کیا ہے، وہ کافی مشکل انداز میں لکھے گئے تھے۔  جا بہ جا قواعد کی اصطلاحات تھیں۔ میں نے اس مضمون میں حتی المقدور کوشش کی ہے کہ عام فہم انداز میں قارئین کو سمجھاؤں اور ثقیل قسم کی اصطلاحات سے گریز کروں۔ترتیب یہ رکھی ہے کہ  پہلے غلط جملہ لکھا۔پھر صحیح لکھا۔ غلط جملے میں جو لفظ غلط تھا، اسے سرخ کر دیا، تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔اس کے ساتھ ساتھ جہاں وضاحت کی ضرورت  محسوس ہو رہی تھی، صحیح جملوں کے نیچے قوسین میں وہ بھی کر دی۔


یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے:  ایم اسلم صدیقی، لیاری کے جواں مرگ  صحافی  وادیب

 

آیئے وقت ضائع کیے بغیر اپنے اصل موضو ع کی طرف آتے ہیں:

 

غلط:         میرے پاس سینکڑوں کتابیں ہیں۔

صحیح:        میرے پاس سیکڑوں کتابیں ہیں۔

 

غلط:         اسلام و علیکم! آپ کیسے ہیں؟

صحیح:        السلام علیکم! آپ کیسے ہیں؟

 

غلط:         آپ جاؤ گے یا نہیں؟

صحیح:        آپ جائیں گے یا نہیں؟

(یاد رکھیے، جب اسم یا ضمیر جمع ہوگا تو فعل بھی جمع ہو گا۔اسی طرح  'آپ کب آؤ گے؟'، آپ ٹھیک ہو؟'، آپ کیسے ہو؟' کی جگہ 'آپ کب آئیں گے؟'، 'آپ ٹھیک ہیں'، 'آپ کیسے ہیں؟' لکھا جائے گا۔)

 

غلط:         سمجھ نہیں آتی کہ کیا کروں؟

صحیح:        سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں؟

 

غلط:         اس معاملہ میں میری رائے بالکل واضح ہے۔             

صحیح:        اس معاملے میں میری رائے بالکل واضح ہے۔

(اسی طرح مسئلہ،قبیلہ، حادثہ، محاصرہ، معاشرہ، مکتبہ،درجہ  وغیرہ کی جگہ مسئلے، قبیلے، حادثے، معاشرے، مکتبے، درجے وغیرہ لکھا جائے گا۔عام طور پر جن الفاظ کے آخر میں 'ہ'، یا 'الف' آجائے تو وہ 'ے' میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ جیسے قبیلہ، محاصرہ، معاشرہ وغیرہ کے آخر میں 'ہ' ہے تو وہ'ے' میں تبدیل ہو گئے۔)

 

غلط:         میں اس موقعے کی تلاش میں تھا۔

صحیح:        میں اس موقِع کے تلاش میں تھا۔

(چوں کہ'  موقع' کا آخری لفظ 'ہ' یا  'ا' نہیں ہے، اس لیےیہ 'موقع' ہی رہا۔ اسی طرح مرقعے، مصرعے، مزرعے کی جگہ مرقع، مزرع، مصرع استعما ل کیا جائے۔)

 

غلط:         مجھے یہ کام کرنے دیجئے۔

صحیح:        مجھے یہ کام کرنے دیجیے۔

(جب 'ی' سے پہلے والے حرف پر زیر ہوتو وہاں دو 'ی' آئیں گے۔اس لیے کیجیئے، لیجئے، بولئے، لکھئے ، چاہئےکی جگہ کیجیے، لیجیے ، بولیے، لکھیے، چاہیے آئے گا۔)

(اگر 'ی' سے پہلے والے حرف پر زبر یا الف یا واؤ ساکن ہو تو دو  'یا ' نہیں آئیں گے۔ جیسے: وہ اسکول گئے۔ اس جملے میں 'گئے' میں دو 'یا' نہیں آرہے ، بلکہ 'ء' استعمال ہو رہا ہے۔)

 

غلط:         اس نے مجھے سوروپے دئے۔

صحیح:        اس نے مجھے سو روپے دیے۔

 

غلط:         انہوں نے اچھا نہیں کیا۔

صحیح:        انھوں نے اچھا نہیں کیا۔

(اسی طرح انہیں ،جنہیں، تمہیں کی جگہ انھیں ،جنھیں  ، تمھیں لکھنا چاہیے۔)

 

غلط:         تم نے مجھے دھوکہ کیوں دیا؟

صحیح:        تم نے مجھے دھوکا کیو ں دیا؟

(اسی طرح کلیجہ، دھیلہ، پہیہ، امریکہ ، مہینہ، ناشتہ، پیسہ  کی جگہ کلیجا، دھیلا، پہیا، امریکا، مہینا، ناشتا، پیسا لکھنا چاہیے۔ دراصل یہ ہندی الفاظ ہیں۔ ان کے آخر میں 'ہ' نہ لکھی جائے۔)

 

غلط:         اس نے یہاں آنے کی حامی بھر لی۔

صحیح:        اس نے یہاں آنے کی ہامی بھر لی۔

 

غلط:         یہاں پر آؤ۔ مجھے آپ سے کام ہے۔          

صحیح:        یہاں آؤ۔ مجھے آپ سے کام ہے۔

(یہاں اور وہاں کے ساتھ 'پر'نہیں لکھنا چاہیے۔)

 

غلط:         لا پرواہی سے کام مت کرو۔

صحیح:        لا پروائی سے کام مت کرو۔

 

غلط:         میں کل نہیں آؤں گا، کیونکہ مجھے ضروری کام ہے۔

صحیح:        میں کل نہیں آؤں گا،کیوں کہ مجھے ضروری کام ہے۔

(اردو میں مرکب الفاظ الگ الگ کر کے لکھے جاتے ہیں۔ چونکہ، اسلئے کہ، اسنے،انکو، مجھکو، کامیاب، صحتمند، شاندار، انمول ، کتابچہ ، بنفسِ نفیس کی جگہ چوں کہ، اس لیے کہ، اس نے، مجھ کو، کام یاب، صحت مند، شان دار، ان مول، کتاب چہ، بہ نفس ِ نفیس  لکھنا چاہیے۔)

 

غلط:         میرے کو یہ سبق یاد نہیں ہو رہا۔

صحیح:        مجھے یہ سبق یاد نہیں ہو رہا۔

 

غلط:         قائدِ اعظم بابائے قوم ہیں۔

صحیح:        قائد ِ اعظم باباے قوم ہیں۔

('بابا' فارسی کا لفظ ہے۔ اس لیے 'ے' پر ہمزہ نہیں آئے گا۔ اسی طرح جائے نماز کو جاے نماز لکھنا چاہیے۔)

 

غلط:         قرآن مجید میں بہت سے انبیاے بنی اسرائیل کا ذکر ہے۔

صحیح:        قرآن مجید میں بہت سے انبیائے بنی اسرائیل کا ذکر ہے۔

('انبیاء' عربی زبان کا لفظ ہے، اس لیے 'ے' پر ہمزہ آئے گا۔ اسی طرح شعرائے اردو، علمائے امت،فقرائے اسلام لکھنا چاہیے۔)

 

غلط:         برائے مہربانی اپنی رائے درست کیجیے۔

صحیح:        براہ ِ مہربانی اپنی رائے درست کیجیے۔

 

غلط:         کام میں درستگی لانا ضروری ہے۔

صحیح:        کام میں درستی لانا ضروری ہے۔

(فارسی کا جو لفظ 'ہ ' پر ختم ہو، اس کے آخر میں 'گی' لگایا جاتا ہے۔ جیسے : سنجیدہ سے سنجیدگی، رنجیدہ سے  رنجیدگی، آمادہ سے آمادگی، دیوانہ سے دیوانگی اور زندہ سے زندگی۔ جن الفاظ کے آخر میں 'ہ' نہ ہو، ان کے ساتھ'گی' لگانا درست نہیں۔ جیسے 'درست' کے آخر میں 'ت' استعمال ہوا ہے، اس لیے 'گی' کی جگہ 'ی' استعمال کیا گیا ہے۔ دیگر مثالیں سستی ، چستی ، ناراضی، حیرانی ہیں۔دو  الفاظ اس اصول سے مستثنیٰ ہیں: کرختگی اور ادائیگی)

 

غلط:         میں نے اس کتاب سے بہت استفادہ حاصل کیا۔

صحیح:        میں نے اس کتاب سے بہت استفادہ کیا۔

 

غلط:         تمھاری یہ بچگانہ حرکت مجھے پسند نہیں آئی۔

صحیح:        تمھاری یہ بچ کانہ  حرکت مجھے پسند نہیں آئی۔

 

غلط:         پولیس نے کاروائی کر کے دو مجرموں کو گرفتار کر لیا۔

صحیح:        پولیس نے کارروائی کر کے دو مجرموں کو گرفتار کر لیا۔

 

غلط:         قلم بمع/بمعہ کتاب لاؤ۔

صحیح:        قلم مع کتاب لاؤ۔

(بہ فارسی لفظ ہے، مع عربی کا لفظ ہے۔ان دونوں کو ملا کر لکھنا قواعد کی خلاف ورزی ہے۔)

 

غلط:         وہ سیدھا سادا بچہ ہے۔

صحیح:        وہ سیدھا سادھا بچہ ہے۔

 

غلط:         غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔

صحیح:        غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔

 

غلط:         پاکستان کی عوام زیادہ تر وقت سوچتی رہتی ہے۔

صحیح:        پاکستان کے عوام زیادہ تر وقت سوچتے رہتے ہیں۔

 

غلط:         ہم نے مرحوم کی روح کو ایصالِ ثواب پہنچایا۔

صحیح:        ہم نے مرحوم کی روح کو ایصال ِ ثواب کیا۔

 

غلط:         میرا دل کرتا ہے کہ کلفٹن جاؤں۔

صحیح:        میرا دل چاہتا ہے کہ کلفٹن جاؤں۔

 

غلط:         میرا نکتہ ِ نظربالکل واضح ہے۔

صحیح:        میرا نقطہ ِ نظر بالکل واضح ہے۔

 

غلط:         ہمارا  جلسہ دس بجے سے لے کر دو بجے تک جاری رہے گا۔

صحیح:        ہمارا جلسہ دو بجے سے دس بجے تک جاری رہے گا۔

 

غلط:         وہ کل کراچی سے واپس لوٹ آیا تھا۔

صحیح:        وہ کل کراچی سے لوٹ آیا تھا۔

(واپس میں لوٹنا کا مفہوم پایا جاتا ہے۔)

 

غلط:         اس کے منہ پر دانے ہیں۔

صحیح:        اس کے منھ پر دانے ہیں۔

 

غلط:         میرے پاس چھ کتابیں ہیں۔

صحیح:        میرے پاس چھے کتابیں ہیں۔

 

غلط:         ان دنوں اخبارات اور رسالوں میں  زبان کی غلطیوں کی بھر مار ہوتی ہے۔    

صحیح:        ان دنوں اخبارات و رسائل میں زبان کی غلطیوں کی بھر مار ہوتی ہے۔

یا۔           ان دنوں اخباروں اور رسالوں میں زبان کی غلطیوں کی بھر مار ہوتی ہے۔

(اگر ایک جملے میں دو جمع اسم آتے ہوں تو جس زبان کے یہ اسم  ہوں گے، اسی کے مطابق ان کی جمع ہوگی۔ یعنی عربی اسماعربی کے مطابق، فارسی اسما  فارسی کے مطابق۔ بہ صورت ِ دیگر اسی زبان کے جمع کے اصولوں کے مطابق دونوں اسما کی جمع بنائی جائے گی۔ )

 

غلط:         سو سالوں کی ایک صدی ہوتی ہے۔

صحیح:        سو سال کی ایک صدی ہوتی ہے۔

(اسمائے اعداد میں 'ؤں' نہیں لگتا۔اس طرح کے جملوں میں مہینوں، ہفتوں، گھنٹوں ، میلوں کی جگہ مہینے، ہفتے، گھنٹے، میل استعمال ہوگا۔)

 

غلط:         انشاء اللہ میں پاس ہو جاؤں گا۔

صحیح:        ان شاء اللہ میں پاس ہو جاؤں گا۔

 

غلط:         حکومت نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے۔

صحیح:        حکومت نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے۔

 

غلط:         پاکستان ۱۹۴۷ء کو ازاد ہو۔

صحیح:        پاکستان ۱۹۴۷ء میں آزاد ہو۔

(سنہ کے ساتھ 'کو ' نہیں، 'میں ' لگتا ہے۔)

 

غلط:         پاکستان ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء میں آزاد ہوا۔

صحیح:        پاکستان ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء کو آزاد ہو۔

(جب سنہ کے ساتھ تاریخ بھی آجائے تو 'میں' کی جگہ 'کو' لگے گا۔)

 

غلط:         سطح ِ سمندربھی اللہ کی ایک بڑی نشانی ہے۔

صحیح:        سمندر کی سطح بھی اللہ کی ایک بڑی نشانی ہے۔

(سطح عربی کا لفظ ہے اور سمندر ہندی کا، اس لیے ان کی اضافت غلط ہے۔ اضافت کا مطلب ہوتا ہےپہلے لفظ کے آخر میں زیر لگا دینا یا 'ء' کا اضافہ کر دینا۔یہ زیر اور 'ء' کا، کی،کے  کا مطلب دیتے ہیں۔)

 

غلط:         آپ میں اور اس میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

صحیح:        آپ میں اور اس میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

 

غلط:         میرے دوست کی بارات میں بہت سے لوگ تھے۔

صحیح:        میرے دوست کی برات میں بہت سے لوگ تھے۔

 

غلط:         لیاری کراچی کا سب سے قدیم ترین علاقہ ہے۔

صحیح:        لیاری کراچی کا قدیم ترین علاقہ ہے۔

یا              لیاری کراچی کا سب سے قدیم علاقہ ہے۔

 

غلط:         بوقت ِ ضرورت یہ رقم آپ کے کام آئے گی۔

صحیح:        وقت ِ ضرورت یہ رقم آپ کے کام آئے گی۔

 

غلط:         میری صحت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔

صحیح:        میری صحت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے۔

( دن ہندی کا لفظ ہے اور روز فارسی کا ۔ہندی الفاظ کو عربی اور فارسی الفاظ کی طرح مرکب کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے دن بدن اصولاً غلط ہے۔)

 

غلط:         یہ بچہ آئے روز چھٹیاں کرتا ہے۔              

صحیح:        یہ بچہ آئے دن چھٹیاں کرتا ہے۔

 

غلط:         میں نے اسے یہ پیسے بہ طور ِ قرض ِ حسنہ دی ہے۔

صحیح:        میں نے اسے یہ پیسے بہ طورِ قرض ِ حسن دی ہے۔

 

غلط:         آج جون کی سات تاریخ ہے۔

صحیح:        آج سات جون ہے۔

 

غلط:         اے مسلمانوں! اپنے ایمان کی حفاظت کرو۔

صحیح:        اے مسلمانو! اپنے ایمان کی حفاظت کرو۔

 

غلط:         دوکاندار نے اپنے قرض کا تقاضہ کیا۔         

صحیح:        دکان دار نے اپنے قرض کا تقاضا کیا۔

 

غلط:         ان کتابوں میں سے سائنس کی کتاب علیحدہ کر لو۔

صحیح:        ان کتابوں میں سے سائنس کی کتاب علاحدہ کر لو۔

 

غلط:         میرا ان سے ناطہ ہے۔

صحیح:        میرا ان سے ناتا ہے۔

 

غلط:         وہ اللہ تعالیٰ کا شکر گذار بندہ ہے۔

صحیح:        وہ اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ ہے۔

 

غلط:         میں نے اس کام کی ابتداء کی

صحیح:        میں نے اس کام کی ابتدا کی

(اسی طرح انتہاء، املاء، انشاء، شعراء ، صحراء، علماء کی جگہ انتہا، املا، شعرا، صحرا، علما لکھنا چاہیے۔)

 

غلط:         اتنا گھماؤ پھراؤ اچھا نہیں ہوتا۔

صحیح:        اتنا گھماو پھراو اچھا نہیں ہوتا۔

(درج بالا جملے میں 'گھماو'، 'پھراو' حاصل مصادر ہیں۔ اگر 'و 'پر 'ء' لگا دیا جائے تو یہ حکم بن جائے گا۔ اس لیے 'ء' لگانے سے گریز کرنا چاہیے۔اسی طرح تناؤ، دباؤ، جماؤ، الجھاؤ وغیر ہ کی جگہ تناو، دباو، جماو، الجھاو وغیرہ لکھنا چاہیے۔ ہاں! اگر امر بنایا جا رہا ہوتو 'ء' ضرور لگانا چاہیے۔جیسے: مجھے مت الجھاؤ۔ میرے پاؤں دباؤ۔)

 

غلط:         اہلیان ِ محلہ سے درخواست ہے کہ فی الفور اس کام کو مکمل کر لیں۔

صحیح:        اہل ِ محلہ سے درخواست ہے کہ فی الفور اس کام کو مکمل کر لیں۔

 

غلط:         اس نے پانی پینا ہے۔

صحیح:        اسے پانی پینا ہے۔

 

اگر آپ کی نظر میں دیگر غلطیاں ہوں تو رائے کے ذریعے ضرور بتائیے گا۔ تاکہ زبان کی اصلاح کا یہ کام جاری و ساری رہے۔

 

میری تمام تحریریں اور شاعری پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔           

تبصرے

بہت ہی اعلی سر ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہہہہہہہہت زیادہ فائدہ ہوا۔
Unknown نے کہا…
ماشا اللہ بہت خوب جناب۔۔۔۔۔۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے