قرآنی نصیحتیں

 قسط نمبر 1

تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق

 

قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا آخری صحیفہ ِ ہدایت ہے جو آخری نبی حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم  پر نازل ہوا۔ دین ِ اسلام کو سمجھنے کا سب سے پہلا ذریعہ قرآن مجید ہے۔ یہ کتاب انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں الہامی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ خالق مخلوق سے کیا چاہتا ہے اور خالق کی رضا کے حصول کے لیے مخلوق کو کیا کرنا چاہیے۔

 


یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے:  اردو املا کی عام غلطیاں


یہ کتاب دراصل مسلمانوں کو ہر قسم  کی رہنمائی فراہم کرنے کے لیے نازل ہوئی تھی، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے اس کتاب کو محض تلاوت کے لیے صرف کر دیا ہے۔ ہم  میں سے بہت کم لوگ ایسے ہیں جو اس کتاب ِ مبین کوسمجھ کر پڑھتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ  محض بر کت کے حصول  کے لیے اس کی تلاوت کرتے ہیں۔ جب ہم قرآن مجید سمجھ کر نہیں پڑھیں گے تو ہمیں اسلام کے بارے میں صحیح رہنمائی کیسے ملے گی؟سورۃ القمر میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:

"بے شک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے ۔ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے؟"

اس سورت میں یہ آیت چار مرتبہ آئی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس بابرکت کتاب  سے نصیحت کا حصول اتنا مشکل نہیں ہے۔ ہر شخص اپنی علمی استعداد کے مطابق اس  سے فیض یاب ہو سکتا ہے۔

 

یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے:  رومی کی باتیں


مسلمانوں کے زوال کا  ایک سبب یہ بھی ہے کہ وہ قرآنی تعلیمات سے کوسوں دور ہیں۔ انھیں معلوم ہی نہیں کہ رب کے احکامات کیا ہیں اور رب بندے سے کیا چاہتا ہے۔ اگر مسلمان قرآن ِ مجید کو سمجھ کر پڑھیں اور پھر اس کی نصیحتوں  اور ہدایتوں پر عمل پیرا ہو جائیں تو تمام اخلاقی پستیاں دور ہو سکتی ہیں۔

 

یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے: "دانش ِ عرب و عجم"


میں اس سے پہلے بزرگان ِ دین کے اقوال پر مشتمل کچھ تحریریں لکھ چکا ہوں۔ مجھے نصیحتوں کا کھوج رہتا ہے۔ کہیں بھی کوئی اچھی بات پڑھ لوں تو دل چاہتا ہے ، اس کو اپنی تحریروں میں لے آؤں۔کچھ دن پہلے خیال آیا کہ بزرگوں کے  اقوال ِزریں پر مشتمل بہت سے مضامین لکھ چکا ہوں۔ کیوں نہ اب ربّ  العالمین کی آفاقی نصیحتوں پر کام کیا جائے۔ اسی جذبے کے تحت میں نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے اور یہ اس سلسلے کی پہلی قسط ہے۔ ارادہ ہے کہ پورے قرآن مجید سے نصیحتیں چن کر زیر ِ تحریر لاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ اس کا م کو پایہِ تکمیل تک پہنچائے۔

 

یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سبق آموز اقوال


میں  اس سلسلے میں  مولانا محمد جونا گڑھی رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمے سے استفادہ کر رہا ہوں ۔ میں نے اور ترجمے بھی دیکھے، مگر مجھے یہ آسان لگا۔ اس کے ساتھ ساتھ مولانا ابو الاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ بھی دیکھا۔ جہاں محسوس ہوا کہ قارئین  کو یہ بات سمجھنے میں مشکل ہو گی تومربع   قوسین میں]اس طرح کے قوسین میں[   مولانا ابو اعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ لکھ دیا۔ مجھے مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا "ترجمہِ قرآن مجید " بہت اچھا لگا، کیوں کہ یہ ترجمہ ادبی انداز میں لکھا ہوا تھا۔مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق قرآن  کا طرز ِ بیان تحریری نہیں بلکہ تقریری ہے، اس لیے انھوں نے تقریری انداز میں ہی قرآن مجید کا ترجمہ  لکھا۔ اس کے  باوجود میں نے مولانا محمد جونا گڑھی رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمے سے استفادہ کیا۔ کیوں کہ مجھے  مولانامودودی رحمۃ اللہ علیہ  کا جو ترجمہ ِ قرآن ملا، اس میں آیات کے نمبر موجود نہیں تھے اور مجھے یہ نمبر دینے تھے۔ آیات کے  نمبر میں نے اس لیے دیے کہ اگر کسی شخص کو  کوئی بات سمجھ میں نہیں آرہی یا کوئی کسی  آیت کی تفسیر پڑھنا چاہے یا کسی اور ترجمے سے استفادہ کرنا چاہے تو بہ آسانی کر سکے۔

 

یہ بھی زیر ِ مطالعہ لائیے: حضرت واصف علی واصف کے سو اقوال


میرا مطمحِ نظر فقط قرآنی نصیحتوں کو زیر ِ تحریر لانا تھا۔اس لیے پوری آیات کا ترجمہ لکھنے کے بجائے صرف وہی حصہ لکھا جس میں نصیحت تھی۔

 

اس کے ساتھ ساتھ اردو املا کے قواعد کو مد ِ نظر رکھا۔ جیسے 'تمہیں' کی جگہ 'تمھیں '، 'بچاؤ' کی جگہ 'بچاو'، 'لئے' کی جگہ 'لیے' لکھا۔ اور باقی اس طرح کی جو غلطیاں تھیں، انھیں بھی صحیح طریقے سے لکھا۔وقفے اور ختمے کی غلطیاں کرنے سے بھی گریز کرنے کی کوشش کی۔

 

جہاں کہیں محسوس ہوا کہ میری وضاحت نہ کرنے سے بات پوری طرح سمجھ میں نہیں آئے گی تو وہاں مربع قوسین میں  وضاحت کردی، تاکہ بات پوری طرح سمجھ میں آسکے۔

 

قرآن ِ حکیم کا ترجمہ پڑھتے ہوئے میں نے قدرت اللہ شہاب مرحوم  کے' تیسری جماعت کے دینیات کے مولوی صاحب 'کے فارمولے پر عمل کیا۔ جو بچو ں کو سمجھاتے ہوئے کہتے تھے: "بچو! قرآن شریف جب پڑھو سمجھ کر پڑھو۔ جو بات سمجھ میں آئے اسے حرف بہ حرف، لفظ بہ لفظ، حقیقی معنوں میں سچ سمجھو۔اس میں استعاری، تشبیہی یا مجازی معانی ہر گز تلاش نہ کرو۔ جو بات سمجھ میں نہ آئے اسے ایسے ہی پڑھ کر آگے بڑھ جاؤ۔"

ہائے! وہ کیا مولوی صاحب ہوں گے جو تیسری جماعت کے بچوں کو سمجھاتے ہوئے کہتے تھے، "بڑے ہو کر تفسیروں سے بھی ضرور استفادہ کرو۔ لیکن خود سمجھ کر قرآن ِ کریم کی تلاوت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا براہ ِ راست ناتا ضرور قائم رکھو۔ "

 

میرے خیال میں اتنی تمہید کافی ہے۔ آئیے دنیا کی عظیم ترین کتاب سے زندگی میں انقلاب لے آنے والی نصیحتوں سے فیض حاصل کرتے ہیں:

1.     سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ (الفاتحہ، آیت 1)

2.      بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔(الفاتحہ، آیت 2)

3.     ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ (الفاتحہ، آیت 5)

4.      ]یہ کتاب[ پرہیز گاروں کو راہ دکھانے والی ہے۔جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیے ہوئے (مال) میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (البقرۃ، آیات 2 اور 3)

5.     اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاو ہے۔ (البقرۃ، آیت 21)

6.     جس نے تمھارے  لیے زمین کو فرش اورآسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کر کے تمھیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو۔(البقرۃ، آیت 22)

7.     اور ]اللہ[ گمراہ تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے۔(البقرۃ، آیت 26)

8.     جو لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو توڑ دیتے ہیں اوراللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے،انھیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔ (البقرۃ، آیت 27)

9.     تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالاں کہ تم مردہ تھے اس نے تمھیں  زندہ کیا، پھر تمھیں  مار ڈالے گا، پھر زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔(البقرۃ،آیت 28)

10. اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور کافروں میں ہو گیا۔(البقرۃ، آیت 34)

11. اور جو انکار کر کے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں ، وہ جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔(البقرۃ، آیت 39)

12. میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو۔(البقرۃ، آیت 41)

13. حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کر]یعنی حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ[ اور نہ حق کو چھپاؤ۔(البقرۃ، آیت 42)

14. نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔(البقرۃ، آیت 43)

15. کیا لوگوں کو بھلائیوں کاحکم کرتے ہو؟ اور خوداپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟ (البقرۃ، آیت 44)

16. صبر اور نماز سے مدد طلب کرو۔(البقرۃ، آیت 45)

17. اس دن سے ڈرتے رہو جب کوئی کسی کو نفع نہ دے سکے گا۔(البقرۃ،آیت 48)

18. ہم نے بنی اسرائیل سے وعدہ لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا۔(البقرۃ، آیت 83)

19. یہ وہ لوگ ہیں، جنھوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہوں  گے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔ (البقرۃ، آیت 86)

20.  کیا تجھے علم نہیں کہ زمین و آسمان کا ملک اللہ ہی کے لیے ہے]یعنی زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی ہے[ اور اللہ کے سوا تمھارا کوئی ولی اور مددگار نہیں۔ (البقرۃ، آیت 107)

21. ایمان کو کفر سے بدلنے والا سیدھی راہ سے بھٹک جاتا ہے۔ (البقرۃ، آیت 108)

22.  تم نمازیں قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے، سب کچھ اللہ کے پاس پالوگے، بے شک اللہ تعالیٰ تمھارے اعما ل کو خوب دیکھ رہا ہے۔ (البقرۃ، آیت 110)

23. سنو! جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔ بے شک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی۔ (البقرۃ، آیت 112)

24.  اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کیے جانے کو روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے۔ (البقرۃ، آیت 114)

25. ہم نے آپ کو ]یعنی حضرت محمد ﷺ کو[  حق  کے ساتھ خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ۔ (البقرۃ، آیت 119)

26. آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے۔ (البقرۃ، آیت120)

27. اس دن سے ڈرو جس دن کوئی نفس کسی نفس کو کچھ فائدہ نہ پہنچا سکے  گا، نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ اسے کوئی شفاعت نفع دے گا، نہ ان کی مدد کا جائے گی۔(البقرۃ، آیت 123)

28. اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہوگا۔(البقرۃ، آیت 138)

29. اللہ تمھارے کاموں سے غافل نہیں۔ (البقرۃ، آیت 140)

30. اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔(البقرۃ، آیت 143)

31. ہر شخص ایک نہ ایک طرف متوجہ ہو رہا ہے۔ تم نیکیوں کی طرف دوڑو۔ جہاں کہیں بھی تم ہوگے، اللہ تمھیں لے آئے گا۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ (البقرۃ، آیت 148)

32. ہم نے تم میں تمھیں میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمھیں پاک کرتا ہے اور تمھیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے۔ (البقرۃ، آیت 151)

33. تم میرا ذکر کرو، میں بھی تمھیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری  کرو اور نا شکری سے بچو۔(البقرۃ، آیت 152)

34. اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے مدد چاہو، اللہ تعالیٰ صبر والوں کا ساتھ دیتا ہے۔ (البقرۃ، آیت 153)

35. اللہ تعالیٰ کی راہ کے شہیدوں کو مردہ مت کہو۔ وہ زندہ ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے۔(البقرۃ، آیت 154)

36. اور ہم کسی نہ کسی طرح تمھاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کی خوش خبری دے دیجیے۔(البقرۃ، آیت 155)

37. تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔وہ بہت رحم کرنے والااوربڑا مہربان ہے۔(البقرۃ، آیت 163)

38. بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے۔(البقرۃ، آیت165)

39. ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں۔(البقرۃ، آیت 165)

40.  ]اللہ کے عذاب کو دیکھ کر[  پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بے زار ہو جائیں گے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور کل رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے۔(البقرۃ، آیت 166)

(جاری ہے)

میری تمام تحریریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

یہ اشعار علاّمہ اقبال کے نہیں ہیں

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کا انجام

آپ ﷺ کے عہد ِ مبارکہ میں لکھے گئے احادیث کے نسخے