اشاعتیں

اسلامی لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

قرآنی نصیحتیں

تصویر
  تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 6 301.                      جو  آخرت کے مقابلے میں دنیوی زندگی کو پسند رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں ٹیڑھ پن پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔ یہی لوگ پر لے درجے کی گم راہی میں ہیں۔ (ابراہیم ، آیت 3) 302.                      ہم نے ہر ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا تاکہ ان کے سامنے ] یعنی اپنے مخاطبین کے سامنے [ وضاحت سے ] اللہ کا پیغام [ بیان کر دے۔(ابراہیم ، آیت 4) 303.                      اگر تم شکر گزاری کرو گے تو بے شک میں تمھیں زیادہ دوں گا اور اگر تم نا شکری کر و گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے۔(ابراہیم ، آیت 7) 304.                      ایمان والوں کو صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسا رکھنا چاہیے۔(ابراہیم ،آیت 11) 305.                      کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین کو بہترین تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔(ابراہیم ، آیت 19) 306.                      کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزہ بات کی مثال کس طرح بیان فرمائی ، مثل ایک پاکیزہ درخت کے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی ٹہن

قرآنی نصیحتیں

تصویر
  تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 5 ("قرآنی نصیحتیں " کی پہلی قسط پڑھنے کے لیے  یہاں  کلک کریں۔ "قرآنی نصیحتیں " کی دوسری قسط پڑھنے کے لیے  یہاں  کلک کریں۔ "قرآنی نصیحتیں" کی تیسری قسط پڑھنے کے لیے  یہاں  کلک کریں۔ "قرآنی نصیحتیں" کی چوتھی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔) 231.                      اے شخص! اپنے رب کی یاد کیا کراپنے دل میں عاجزی کے ساتھ اور خوف کے ساتھ ۔(الاعراف،آیت205) 232.                      تم اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو۔(الانفال، آیت 2) 233.                      ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہےتو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کر دیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔(الانفال، آیت2) 234.                      نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔(الانفال، آیت 3) 235.              

قرآنی نصیحتیں

تصویر
  تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 4 ("قرآنی نصیحتیں " کی پہلی قسط پڑھنے کے لیے  یہاں  کلک کریں۔ "قرآنی نصیحتیں " کی دوسری قسط پڑھنے کے لیے  یہاں  کلک کریں۔ "قرآنی نصیحتیں" کی تیسری قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں) 161.                     اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کے شعائر کا احترام کرو۔ ] ا ے لوگو، جو ایمان لائے ہو، خدا پرستی کی نشانیوں کو بے حرمت نہ کرو۔(مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ) [ (المائدہ، آیت   2) 162.                      جن ل وگوں نے تمھیں   مسجد ِ حرام سے روکا تھا ان کی دشمنی تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم حد سے گزر جاؤ۔(المائدہ، آیت   2) 163.                     نیکی اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو۔(المائدہ، آیت   2) 164.                      گناہ اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو۔(المائدہ، آیت   2) 165.                     آج میں نے تمھارے لیے دین کو کامل کر دیااور تم پر اپنا انعام بھر پور کر دیااور تمھارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔ (المائدہ، آیت 3) 166.                     اے ایمان والو! تم

قرآنی نصیحتیں

تصویر
  تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 3 ("قرآنی نصیحتیں " کی پہلی قسط پڑھنے کے لیے  یہاں  کلک کریں۔ "قرآنی نصیحتیں " کی دوسری قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔) 101.                      اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ (آل ِ عمران، آیت133) 102.                      جو لوگ آسانی میں اور سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پینے والے اور لوگوں سے در گزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے۔ (آل ِ عمران، آیت134) 103.                      جب ان سے کوئی نا شائستہ کام ہوجائے یا کوئی  گناہ  کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر  اور اپنے گناہوں کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ (آل ِ عمران، آیت 135) 104.                      عام لوگوں کے لیے تو یہ (قرآن) بیان ہے اور پرہیز گاروں کے لیے ہدایت و نصیحت ہے۔(آل ِ عمران، آیت 138) 105.                      تم نہ سستی کرو اور نہ غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے، اگر تم ایمان دار ہو۔ (آل ِ عمران، آیت 139) 106.          

قرآنی نصیحتیں

تصویر
  تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق قسط نمبر 2 ("قرآنی نصیحتیں " کی پہلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں) 41. اور تابعدار لوگ کہنے لگیں گے، کاش ہم دنیا کی طرف دوبارہ جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بے زار ہوجائیں جیسے یہ ہم سے ہیں۔(البقرۃ، آیت 167) 42.   لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں، انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راہ پر نہ چلو۔ وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔(البقرۃ، آیت 168) 43. وہ تمھیں صرف برائی اور بے حیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمھیں علم نہیں۔ (البقرۃ، آیت 168) 44.   اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس  پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بے عقل اور گم کردہ راہ ہوں۔(البقرۃ، آیت 170)

قرآنی نصیحتیں

تصویر
  قسط نمبر 1 تحریر و ترتیب: نعیم الرّحمان شائق   قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا آخری صحیفہ ِ ہدایت ہے جو آخری نبی حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم   پر نازل ہوا۔ دین ِ اسلام کو سمجھنے کا سب سے پہلا ذریعہ قرآن مجید ہے۔ یہ کتاب انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کے بارے میں الہامی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ خالق مخلوق سے کیا چاہتا ہے اور خالق کی رضا کے حصول کے لیے مخلوق کو کیا کرنا چاہیے۔  

جب فرقہ واریت یہاں تک پہنچ جائے۔۔۔۔

تصویر
  تحریر: نعیم الرحمان شائق فیض احمد فیض نے کہا تھا: جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے دل پہ گزری ہوئی کورقم کرنے کا مزہ ہی کچھ الگ ہے۔ پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں، پرانےزخم ہرے ہو جاتے ہیں اور انسان اپنے ماضی میں کھوجاتا ہے۔ مگر: یاد ِ ماضی عذاب ہےیارب! چھین لے مجھ سے حافظہ میرا میں تمہید کو طول دے کر آپ کی بوریت کا سبب نہیں بننا چاہتا۔ آج کی میری تحریر دراصل میری یادوں کے ایلبم کی ایک تصویر ہے، جسے میں لفظی جامہ پہنا کر آپ کی نذر کر رہا ہوں۔  

رومی کی باتیں

تصویر
  نعیم الرحمان شائق رومی تیرھویں صدی میں پیدا ہوا، مگر اب تک زندہ ہے۔ عام لوگوں کے دلوں میں اور خاص لوگوں کے دماغوں میں۔ اس کی باتیں روح کی گہرائیوں تک اتر جاتی ہیں۔ وہ دل سے بولتا ہے اور دل سے لکھتا ہے۔   ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت امریکا میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا شاعر رومی ہے۔ یہ رومی کے آفاقی ہونے کی دلیل ہے۔ آج مشرق تو کیا ، مغرب بھی اس سے فیض حاصل کر رہا ہے۔

"دانشِ عرب و عجم"

تصویر
نعیم الرحمان شائق پچھلے دنوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں تحریر تیار کر رہا تھا۔ یہ تحریر خلیفہ ِ اول کے اقوال سے متعلق تھی۔ میں نے انٹرنیٹ سے متعلقہ کتابیں ڈاؤن لوڈ کیں۔ ان کتابوں میں سے ایک   "دانش ِ عرب و عجم" نام کی تھی، جس کے مصنف ڈاکٹر غلام جیلانی برق ہیں۔  

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سبق آموز اقوال

تصویر
  خلیفہِ اول سیدنا صدیق ِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ جلیل القدر   صحابی ِ رسول ہیں ،     جنھوں نے تاریخ ِاسلام پر ان مٹ نقوش چھوڑے۔ اسلام کے لیے ان کی خدمات تا قیامت یاد رکھی جائیں گے۔ آں حضرت ﷺ کے وصال کے بعد جس شخصیت نے صحیح طور پر امت کی رہنمائی کی اور ملت ِ اسلامیہ   کو اس کٹھن وقت میں سنبھالا، وہ کوئی اور نہیں، ابوبکر صدیق ہیں۔ بقول علامہ اقبال، سیدنا صدیق ِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ "ثانی ِ اسلام و غار و بدر و قبر" ہیں۔ یعنی وہ اسلام میں بھی ثانی یعنی دوسرے نمبر پر ہیں، غار میں بھی ثانی تھے اور سب سےبڑھ کر یہ کہ آج بھی آقا علیہ السلام کے پہلو میں آرام فرما ہیں۔ قرآن نے انھیں "ثانی الثنین " کا خطاب دیا۔

اردو کی اہم کتابیں مفت میں ڈاؤن لوڈ کریں

تصویر
  یادش بخیر۔۔یہ کم و بیش سات آٹھ سال پہلے کی بات ہے۔ میں نے blogger.com پر asquirepdfs.bogspot.com کے نام سے ایک بلاگ بنایا تھا۔ اس بلاگ پر میں اردو کی مشہور کتابیں پی ڈی ایف  کی صورت میں پوسٹ کرتا تھا۔ طریقہ یہ تھا کہ سب سے پہلے میں mediafire.com پر کتاب اپ لوڈ کر دیتا تھا۔ پھر اس کا لنک بلاگ پوسٹ کے ساتھ acquirepdfs.blogspot.com پر رکھ دیتا تھا۔

چند غیر مسلم شعرا کی نعتیں

تصویر
آج بارہ ربیع الاول1442 بہ مطابق 30 اکتوبر 2020 ہے۔ سرکار علیہ السلام کی شان ِ اقدس تحریری و تقریری صورت میں بیان کی جا رہی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ قرآن ِ حکیم میں ارشاد ہے: "اور ہم نے تیرے ذکر کو بلند کر دیا۔"   یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزرنے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ذکر ِ خیر جاری و ساری ہے اور قیامت تک اسی طرح جاری و ساری رہے گا۔   سرکار علیہ الصلوۃ و السلام کی شان ِ اقدس ان کے ماننے والوں کے ساتھ ساتھ نہ ماننے والوں نے بھی بیان کی ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ایک   عالم گیر شخصیت کے حامل افضل ترین بشر ہیں۔   اس تحریر میں ،میں چند غیر مسلم شعرا کی نعتیں تحریر کروں گا۔ تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے انصاف پسند غیر مسلم بھی والہانہ عقید ت و محبت رکھتے   ہیں۔

7ستمبر یومِ تحفظِ ختمِ نبوت

  7ستمبر 1974ء کو   پاکستان کی آئین ساز اسمبلی میں آئین میں ترمیم کرتے ہوئے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔   قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے میں ہر مکتبہ فکر کے علماء نے بھر پور جدوجہد کی ۔ہر قسم کی فرقہ واریت کو بالائے طاق رکھ کر عقیدہ ِ ختم ِ نبوت کے دفاع کے لیے یک جا ہوگئے۔

آقا علیہ السلام کے چند ارشادات ِ عالیہ

تصویر
آج 12 ربیع الاول ہے۔ عُشّاق آں حضرت ﷺ کا ذکر ِ خیر کر رہے ہیں۔ نعتوں کی محفلیں سجائی جارہی ہیں۔ فضائیں ذکرِ حبیب اللہ ﷺ سے معطّر ہیں۔قرآن ِ حکیم میں صدیوں قبل الہامی اعلان کیا گیا: وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک یعنی (اے محمد ﷺ) ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کردیا۔ بے شک یہ انھیں الہامی الفاظ کی سچائی کی دلیل ہے کہ کئی صدیاں بیت گئیں، مگر آج بھی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کا ذکر بڑی شان  کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ اور قیامت تک یہ ذکر ِ خیر جوں کا توں جاری و ساری رہے گا۔

دو ہزار سترہ کا خطبہ ِ حج

تصویر
میدان ِ عرفات میں قائم مسجدِ نمرہ میں لاکھوں فرزندان ِ اسلام کی موجودگی میں ڈاکٹر سعد بن ناصر الشتریٰ نے اس بار حج کا خطبہ دیا۔ میں اچھی اور مثبت باتوں کی تلاش میں رہتا ہوں۔ جوں ہی ڈاکٹر صاحب کی نصیحت آموز باتیں پڑھیں، فوراََخیال آیا کہ اس موضوع پر ضرور لکھا جائے ۔ آج کل کے مادی دور میں اسلام سے ہمارا تعلق بہت کم زور ہو چکا ہے۔ اگر کہیں سے اسلامی تعلیمات کی بین الاقوامی اور عالم گیرصدائیں گونجتی ہیں تو ضرور بالضرور ان کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کرنی چاہیے ۔

اقوال ِ زریں

تصویر
لکھنے سے زیادہ یہ  سوچنا مشکل ہوتا ہے کہ کیا لکھا جائے۔ مجھے یہ سوچتے ہوئے کئی دن لگ جاتے ہیں۔ ذہن میں مختلف موضوعات آتے ہیں، لیکن از حد احتیاط کے باعث ان موضوعات پر لکھ نہیں پاتا۔ جس کی وجہ سے کئی دن گزر جاتے ہیں اور مجھ سے ایک تحریر بھی نہیں ہو پاتی۔ میں منفیت پر اثبات کو ترجیح دینے والا شخص ہوں۔ میری کو شش ہوتی ہے کہ اپنے دھیمے دھیمے لفظوں سے حال کی اصلاح کروں۔ کسی کو برا بھلا کہے بغیر ۔ کسی پر کیچڑ اچھالے بغیر۔

چند خیالات

تصویر
بچپن میں ہم سے پوچھا جاتا تھا: عقل بڑی ہوتی ہے یا بھینس؟ ہم کہتے تھے: بھینس پوچھنے والے بزرگ ہمیں بتاتے تھے : دکھنے میں بھینس بڑی ہوتی ہے ، سوچنے میں عقل بڑی ہوتی ہے۔ اس وقت ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی ، لیکن جیسے جیسے بڑے ہوتے گئے، شعور کو پختگی ملتی گئی ۔ اب سمجھ آیا کہ بزرگ صحیح کہتے تھے ۔ انسانی ذہن بہت وسیع ہوتا ہے ۔ اس میں ہر لمحے طرح طرح کے خیالات ابلتے رہتے ہیں ۔ کچھ خیالات اتنے اچھے ہوتے ہیں کہ ان پر قوموں کی بنیادیں رکھی جاتی ہیں ۔کچھ خیالات انسان کے کردار کے تعمیر میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔کچھ الفاظ اتنے میٹھے ہوتے ہیں کہ ان کو باربار چکھنے کو جی چاہتا ہے ۔ سیاہ رنگ میں لکھے ہوئے ان الفاظ میں چھپے رنگا رنگ خیالات کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے ۔ ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ ان سے روشنی لینی چاہیے ۔

سیرت ِ طیبہ کے دو واقعات

اس امت ِ مرحومہ کو اس پر آشوب اور سخت دور میں اسوہ ِ حسنہ یعنی پیغمبر ِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ِ طیبہ پر عمل کرنے کی جتنی اب ضرورت ہے ، شاید اس سے پہلے کبھی نہیں تھی ۔ سوچتا ہوں کہ ہماری اخلاقیات کہاں گم ہوگئیں ؟ ہم کبھی زمانے کے امام تھے ، مگر اب کیا ہیں ؟ کچھ بھی تو نہیں ۔ سچ یہ ہے کہ جب سے ہم نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک سیرت پر عمل کرنا چھوڑ دیا ، تب سے ہم پر مصیبتوں کے دور کا آغاز ہوگیا ۔ میں اکثر کہتا رہتا ہوں کہ ہم قرآن ِ حکیم کی تعلیمات پر کس طرح عمل کریں گے ، جب کہ ہمیں معلوم ہی نہیں ہے کہ اس پاک کلام کی تعلیمات کیا ہیں ؟ بالکل اسی طرح ، جب ہمیں آقا علیہ السلام کی پاک سیرت کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے تو ہم کیوں کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل کر سکیں گے؟ضرورت اس بات کی ہے کہ سیرت ِ طیبہ کی حتی المقدور تشہیر کی جائے ۔ مکتبوں میں ، درس گاہوں میں ، کالجوں میں ، یو نی ورسٹیوں میں ، فیکٹریوں میں ، کارخانوں میں اور یہاں تک کہ پارلیمنٹ میں ۔ کیوں کہ آقا علیہ السلام کی سیرت انسانی زندگی کے ہر ہر گوشے کی رہنمائی اور تربیت کرتی

قرآن ِ حکیم کےریاضیاتی اعجازات

قرآن ِ مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے ، جو آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ۔ چوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کاکلام ہے ، لہٰذا اس جیسا کلام لانا مشکل ہی نہیں ، نا ممکن ہے ۔ سورۃ الاسراء کی آیت نمبر 88 میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے: "کہہ دو اگر سب آدمی اور سب جن مل کر بھی ایسا قرآن لانا چاہیں تو ایسا نہیں لا سکتے اگرچہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کا مددگار کیوں نہ ہو۔" سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 23 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : "اور اگر تمہیں اس چیز میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو ایک سورت اس جیسی لے آؤ، اور اللہ کے سوا جس قدر تمہارے حمایتی ہوں بلا لو اگر تم سچے ہو۔" یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سورۃ الاسراء مکی سورت ہے ، جب کہ سورۃ البقرہ مدنی سورت ہے ۔ یعنی پہلے کہا گیا کہ قرآن ِ حکیم جیسا دوسرا کلام لانا نا ممکن ہے ۔ پھر کہا گیا کہ پورا کلام لانا تو درکنار ، اس جیسی ایک

عمدہ اخلاق قرآن ِ حکیم کی تعلیمات کی روشنی میں

اسلام کو سمجھنے کے دو بنیادی ذرائع ، قرآن حکیم اور احادیث ِ مبارکہ ہیں ۔ یعنی کتاب و سنت ۔ اگر ہم ان دونوں ذرائع کا بہ خوبی مطالعہ کریں تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ہم ، آج کل کے اس مادی دور میں ، شاید ہی عملی مسلمان ہوں ۔ 'عملی' کیا ، ہم تو'علمی' مسلمان بھی  نہیں رہے ۔یعنی ہم اپنے دین کو جانتے ہی نہیں ہیں ۔ جب جانتے ہی نہیں ہیں ، تو عمل کیوں کر ہوگا ۔ ایک دور تھا ، جب عوام کے لیے اسلامی تعلیمات کو سمجھنا از حد مشکل تھا ۔ لیکن اب سچے علما کی محنتوں اور کوششوں سے یہ مشکلا ت خاصی آسان ہو گئی ہیں ۔جدید دور نے اور بھی آسانیاں پیدا کرد ی ہیں ۔ عام لوگ عربی نہیں سمجھتے ، لیکن اردو سمجھ لیتے ہیں ۔ قرآن ِ حکیم اور احادیث ِ مبارکہ کے آسان ترجمہ شدہ نسخے آسانی سے بازار میں مل جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بہت سی ایسی ویب سائٹیں بھی بن چکی ہیں ، جن کی مدد سے ہم بہ آسانی دین ِ اسلام کو سمجھ سکتے ہیں ۔ لیکن اس کے لیے ذوق و شوق کی ضرورت ہے ، جو فی الوقت ہماری قوم میں معدوم ہے ۔